سرینگر// وادی میں کورونا وائرس کے قہر کے بیچ پیر کو قریب6ماہ بعد تعلیمی ادارے کھل گئے۔ تاہم خصوصی کلاسوں میں طلاب کی بہت کم تعداد نے شرکت کی۔وادی میں وائرس کا پہلا کیس اگرچہ17مارچ کو سامنے آیا تھا،تاہم اس سے قبل ہی6مارچ کو حکام نے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ پیر کو قریب ساڑھے6ماہ کے بعد کورونا کے سائے میں9ویں سے 12ویں جماعت تک جزوی اور مشروط بنیادوں پر تعلیمی ادارے دوبارہ کھل گئے تاہم اکثر اسکولوں میں طلبا کی حا ضر ی نہ ہونے کے برابر تھی البتہ 50فیصد اسکو لی عملہ حاضر تھا ۔ پرنسپل سیکریٹری تعلیم ڈاکٹر اصغر سامون نے پہلے ہی کہا تھا کہ اسکولوں کے سر نو کھلنے کا مقصد ریگولر کلاسوں کو شروع کرنے کا نہیں ہے۔اسکولوں میں اکا دکا طلبا ہی نظر آ ئے جبکہ کئی علاقوں کے اسکولوں میں سناٹا چھا یا تھا۔حا ل ہی میں وزارت داخلہ نے اپنے جاری کردہ حکم نامے میں کہاتھا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں 50 فیصد اساتذہ ہی اسکولوں میں حاضر ہوں گے۔50 فیصد اساتذہ گھروں سے تدریسی عمل میں شامل ہوں گے جبکہ غیر تدریسی عملے کو 21 ستمبر سے آن لائن کلاسز میں معاونت کرنے کے لیے مامور کیا جائے گا۔جموں وکشمیر کے محکمہ تعلیم کی طرف سے جاری ہدایت نامے کے مطابق والدین ہی بچوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں اور والدین کو ہی بچوں کو ماسکس، سینیٹائزرس وغیرہ فراہم کرنے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بچے کمر بند، انگوٹھیاں، گھڑیاں وغیرہ پہن کے اسکول نہ آئیں۔محکمہ تعلیم کے حکام کا کہنا ہے کہ زبردستی کسی بھی بچے کو اسکول نہیں لایا جائے گا تاہم ہماری کوشش ہے کہ ہر اسکول میں سینیٹائزیشن، صحت و صفائی و دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں کو جزوی طور پر کھولا گیا ہے تاکہ اگر کسی طالب علم کو کسی بھی مضمون سے مطلق کوئی ابہام ہو تو اس کو وہ دور کیا جائے گا۔ اسکولوں میں طلاب کے والدین سے بیان حلفی بھی لیا جا رہا ہے،جس کے مطابق والدین بچوں کو اسکول روانہ کرنے کیلئے از خود ذمہ دار ہونگے۔ سرینگر کے علاوہ قصبہ جات کے اسکولوں میں طلاب کی حاضری بہت کم رہی،جبکہ بیشتر اسکولوں میں داخل ہونے سے قبل ہی طلاب کی جسمانی حرارت کی جانچ کی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ اسکولوں میں بہت کم حاضری ریکارڈ کی گئی۔سرینگر میں کئی طلباہ و طالبات نے اسکولوں کے سر نو شروع ہونے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ6ماہ بعد اسکولوں میں حاضری دینے سے ان کا من بھی ہلکا ہوا،اور وہ اپنے ہم جماعتوں سے بھی ملیں،تاہم خوف کے سائے میں یہ ملاقات بھی بے مزہ رہی۔