سرینگر//رواں عوامی ایجی ٹیشن کے عوام میں منفی پروپگنڈا کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بزرگ مزاحمتی رہنما اور حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے دعویٰ کیا ہے کہ جاریہ عوامی تحریک کے نتیجہ میں سیاسی،سفارتی، عالمی ، مقامی ، اخلاقی ، تعلیمی اور سما جی سطح پربے پناہ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور یہ کا میا بیاں تحریک آزادی کے آنے والے مر حلو ں کیلئے ایسے سنگ میل ثابت ہو نگے جو اس تحریک کو یقینی فتح میں تبدیل کریں گے۔ معمر مزاحمتی رہنما نے کہا کہ قومو ں کی تقدیر سنوارنے اور بدلنے میں وقت درکار ہو تا ہے اوریہ کام آناً فا ناً تکمیل کو نہیں پہنچتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی ہمارا مقدر ہے اور آزادی کی صبح بہت جلد ہم پر طلوع ہو نے والی ہے۔ سنیچر کو سیدعلی گیلانی کو اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس کرکے قوم سے خطاب کرنا تھا تاہم انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد شام کو حریت(گ)کی جانب سے گیلانی کی جانب سے قوم کے نام خطاب کا متن میڈیا کیلئے جاری کیاگیا ۔ قوم کے نام پیغام میں گیلانی نے کہا’’ آزادی حا صل کر نے کے لئے رواں عوامی تحریک کے سو دن اب مکمل ہو چکے ہے ۔ پچھلے کئی مہینو ں سے جا ری شجا عت، جا نفشانی و جا نثا ر ی سے لبریز عوامی انقلابی تحریک کی ما ضی میں ہمیں کو ئی مثا ل نہیں ملتی ہے ۔ اپنے تمام کاروباری ، معاشی، تعلیمی و اقتصادی مفادات کی قربا نی دے کر عوام النا س نے تحریکی مفادات کو اولیت اور تر جیح دے کر ایک مثا ل قائم کر دی ہے ۔آزادی حا صل کر نے کاہمارا عزم اور جذبہ نا قابل تسخیر ہے‘‘۔گیلانی کا کہناہے’’رواں عوامی تحریک کے سامنے بھارت بزبا ن حا ل واضح شکست سے دو چا ر ہو چکا ہے ۔ ہم اور ہماری آزادی کے درمیان صرف اور صرف اب یہ بندوق بردار فو رسز حائل ہیں ‘‘۔ہند نواز سیاسی جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے معمر مزاحمتی رہنما نے کہا’’این سی ، پی ڈی پی ، کا نگریس ، پی سی اور دیگر طبقہ نے رواں عوامی تحریک کے خلا ف منفی پرو پگنڈ ا پھیلانے کی مہم کا آغا ز کیا ہوا ہے ۔ یہ طبقہ عوام النا س کو یہ باور کرانے کی کو ششوں میں لگا ہوا ہے کہ پچھلے سو سے زائد دنو ں سے جاری بے با ک اور قر با نیو ں سے مزین عوامی تحریک لا حا صل ثا بت ہو ئی ہے اور نہ ہی مستقبل میں ایسی عوامی تحریکو ں سے کچھ حا صل ہو نے والا ہے ۔ وہ یہ تاثر دینے کی کو شش میں لگے ہوئے ہیں کہ آخر لو گو ں کو اتنا نقصان اُٹھا کر کیا حا صل رہا ہے ۔ بھارت جیسے طا قتور ملک کو اس سے کچھ فرق پڑنے والا نہیں ہے ‘‘۔ان کا کہناہے’’ مراعات و مفادات کے کا پیرو کار ہند نوا ز طبقے کا ہمیشہ یہاں کردار کشی کا رو ل رہا ہے ۔یہ محض اپنے ذاتی مفادات کے لئے بھارت کے ہاتھوں کشمیری قوم کی قدر و قیمت ا ور عزت و حمیت کا مر حلہ وار سودا کرتے آئے ہیں جسکے عوض وہ اپنے آقاؤںسے جاہ و داد حاصل کر تے ہیں‘‘۔رواں ایجی ٹیشن کی کامیابیوں کو گنتے ہوئے گیلانی کہتے ہیں’’تحریک آزادی کامیا بی و ادارہ جاتی شکل اختیار کر کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ رواں عوامی تحریک کے نتیجے میں بھارت اور اسکا یہاں کا حاشیہ بردار طبقہ یہ بات جا ن چکا ہے کہ بھارت کی حقیقت جمو ں و کشمیر میں ایک قابض اور جابر کے سواء کچھ بھی نہیں ہے ‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ یہ تحریک کے وسیع اور دیر پا ثمرات ہی ہیں کہ بھارت بد حواس ہو کر رہ گیا ہے اور بین الاقوامی سطح اور عالمی اداروں کے ذریعے جبر و مظا لم کا سنجیدہ نو ٹس لیا جا رہا ہے ‘‘۔گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارت اور ا سکی مقامی حکومت ہمارے بچو ں سے ہمدردی اور ان کی تعلیم سے متعلق فکر مندی کا ڈھو نگ ر چا رہے ہیں ،حا لانکہ یہی لو گ انہیں قتل کر نے، آنکھو ں کی بینا ئی سے محروم کر نے اور اپاہج و نا خیز بنا نے کی کاروائیوں اورمنصوبہ سازی کی سربراہی بھی انجا م دے رہے ہیں ۔ ایک طرف بچو ں کی تعلیم متا ثر ہو نے کی سینہ کو بی کر رہے ہیں اور سا تھ ہی اس نسل نو خیز کو اند ھا بنا نے کے عمل میں بھی مصروف ہیں۔ گیلانی مزید کہتے ہیں’’تعلیم محض خو اندگی کا نا م نہیں ہے بلکہ یہ صحیح اور غلط میں تمیز کر نے کی صلا حیت پیدا کر نے کا نا م ہے ۔ تعلیم راہ حق پر گامزن ہو نے کا عزم بخشتی ہے ، انصاف اور نا انصافی کی پہچا ن بخش کر انصاف کیلئے اُٹھ کھڑا ہو نے کا حو صلہ عطا کر تی ہے ۔ تعلیم ایک ایسا نور ہے جس سے حق و صداقت اور ظلم و عدوان میں فرق نما یا ں ہو جا تا ہے ۔ یہ ذہن و قلب کو بیداری بخش کر غلامی کی ذلت سے آزاد ی حاصل کر نے کی تحریک کو مہمیز کر تا ہے ۔ تعلیم اپنی تاریخ اور تحریک کے ساتھ تعلق اور وفا داری نبھا نے کا سبق سکھلا تی ہے ۔ یہی ہے تعلیم کا نو ر ! یہ نور کہا ں سے آرہا ہے ؟ یہ نو ر ہمیں اپنی تحریک آزادی کی تاریخ سے مل رہا ہے ۔ یہ رو شنی آج ہمیں سینکڑوں بینائی سے محروم کئے گئے اپنے بچو ں سے آ رہی ہے ۔ یہ رو شنی ہمیں تنگ و تاریک جیل کو ٹھریوں سے آ رہی ہے جہاں ہمارے ہزاروں نو جو انو ں کو قید کیا گیا ہے اور یہ نو ر ریاست کے اطراف و اکنا ف میں آباد ہمارے شہداء کے ہزاروں قبرستانو ں سے آرہا ہے‘‘۔ان کا مزید کہناتھا ’’گزشتہ سو دنوں کی تحریک نے ہم سب کو اس تعلیم کی رو شی اور نور سے نو ازا ہے ۔ علی الخصوص ہما رے بچو ں کو ،جو بلا کسی شک و ریب کے اب سر کی آنکھو ں سے ان ضمیر فروشوں اور دغا با زوں کی پستی کا حا ل دیکھ رہے ہیں ۔ تعلیم اپنے لو گوں پر مظالم ڈھانے کے لئے خو د کو غیر ملکی جارح سامراج کے احکام کی بجا آوری کے لئے حا ضر خدمت رکھنے کا نا م نہیں ہے ۔ تعلیم ضمیر کو خو ابیدہ نہیں بلکہ جھنجو ڑتی ہے ۔خوا ب غفلت سے بیدار کر کے اپنے آپ اور اپنے لو گوں پر مظالم روکنے کے لئے اُٹھ کھڑا کر تی ہے۔ یہ کتنی شرمنا ک بات ہے کہ غداری اور غلامی کے لئے مکر و فن کی پیشہ وری اورمہارت میں اپنی مثا ل آپ رکھنے والے لو گ ہمیں تعلیم کے محا سن کا درس دے رہے ہیں ۔ ان لوگوں میں سے حقیقی معنو ں میں اگر کو ئی تعلیم یا فتہ ہو تا تو وہ بچو ں کے قتل عام انجام دینے پر بے چین ہو کر تائب ہو ا ہو تا، ان معصومو ں اور مظلو موں کی حا لت زار پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ‘‘ ۔گیلانی کا مزید کہنا ہے’’وادی کے قریہ قریہ اور قصبہ قصبہ سے طلباء و طالبات کا اُن لوگوں کے خلاف احتجاج ان کے ما تھے پر طما نچہ ہے جو تعلیم پر سیاست کر کے بچوں کو رواں عوامی تحریک کے خلا ف استعمال کر نے کی چا لبا زی کر رہے ہیں۔ کیا یہ لوگ طا لب علمو ں کے ہاتھوں اُٹھائے گئے بینروں اور پلے کارڈوں پر درج عبارتیں نہیں پڑھتے ہیں؟‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں’’تعلیم کے ساتھ ساتھ یہ ہند نو از طبقہ ہما ری معیشت متاثر ہو نے کا رو نا رو رہا ہے ۔ کیا ان ہی کے ہا تھوں ہما رے وسائل کا سودا نہیں ہو رہا ہے ؟ کیا یہی لو گ ہمارے وسائل کی لو ٹ کھسوٹ میں سہو لت کار نہیں بنے ہو ئے ہیں ؟ ۔ گزشتہ سو سے زائد دنو ں سے ہماری کا رو با ری اور تا جر برادری نے تحریکی کا ز کے لئے تما م نقصانات اور مشکلات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا۔اپنی تمام کا روباری سرگرمیو ں کو معطل کر رکھا ۔ ٹرانسپورٹ سے منسلک ہمارے بس ، منی بس ، سومو ، آٹو رکھشا ما لکان اور ڈرائیور حضرات ،بشمو ل چھا پڑی فروشوں اور ریڈہ والوں نے بے مثا ل قر بانی پیش کی ۔ اسی طرح سیاحتی شعبہ سے منسلک ہمارے ہو ٹل ما لکان ، شکارہ والے، مر کبان اور ٹیورو ٹراول آپریٹر حضرات نے بھی اپنے کاروبار کے پورے سیزن کو تحریک آزادی کے لئے نچھا ور کر دیا ۔ دراصل ہماری تحریک میں یہ لو گ ریڑ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہماری قوم اس بدیہی حقیقت سے آگاہ ہے کہ آزادی کے حصول کے لئے بہر حا ل ہر رنگ اور نو عیت کی قر بانی دینا از بس لا زم ہے اور یہ قوم شعوری طور اسی جذبے کے ساتھ یہ قربا نی پیش کر رہی ہے۔ ہماری حقیقی خو شحا لی اور صحیح معنوںمیں ترقی تب تک نا ممکن ہے جب تک کہ ہم آزادی حا صل نہیں کر تے ۔گیلانی کا کہنا ہے’’ رواں عوامی تحریک نے ریاست کے مسلم اکژیتی کردار کو مٹانے کے لئے ،ا سرائیلی طرز کی مذہبی بنیادوں پر الگ بستیاں قائم کر نے ،سینک کالو نیاں تعمیر کر نے کے نا پاک منصوبو ں کو خا ک میں ملا کر رکھ دیا ہے‘‘ ۔وہ کہتے ہیں’’ رواں عوامی تحریک نے سر تا پا پی ڈی پی کو ننگا کر کے رکھ دیا ہے ۔ دو نو ں این سی اور پی ڈی پی کو ایک ہی قبیل کی پارٹیاں ثا بت کر کے رکھ دیا ہے ۔مرکزی حکو مت نے پی ڈی پی کو معرض وجو د میں لا کر جمو ں و کشمیر کے آزادی پسند عوام کے اندر کنفیوژن پیدا کر نے کی جو سازش رچی تھی، رواں عوامی تحریک نے اس منصوبے اور انکے یہاں کے چیلے چا نٹو ں کی اس فریب و دھو کہ بازی کی پو ل کھو ل کر رکھ دی ہے۔ پی ڈی پی کے اس فریبی مکھو ٹے سے اب پو ری طرح پردہ سر ک چکا ہے اور یہ پارٹی اقتدار کی ہو س میں اپنے ہی لو گو ں کی نسل کشی کی مر تکب ہو چکی ہے‘‘ ۔ گیلانی کا مزید کہنا ہے ’’رواں عوامی تحریک نے تحریک آزادی کو کمزورکر نے کے لئے ریاست کے مختلف خطوں کے ما بین لا یعنی اور فرضی تقسیم کر نے کی ہوا کو کا فور کر دیا ہے ۔ اس تحریک نے ثابت کر دیا ہے پیر پنجا ل کے را جو ری پو نچھ سے لے کر وادی چنا ب کے ڈوڈہ کشتواڑ اور رام بن و با نہا ل سے لے کر اوڑی اور شو پیا ن سے لے کر کر گل تک ریا ست کے تما م لو گ صرف اور صرف آزادی کا مطا لبہ کر رہے ہیں ۔ ہماری ایک آواز ، ایک مطا لبہ اور ایک اُمنگ نے ہمارے دشمن کو شکست فا ش کر دیا ہے ۔ ہما را اتحا د و اتفاق ہما ری فتح و نصرت کی نوید ہے‘‘۔گیلانی کہتے ہیں’’ بھارت ہمارے ذہنو ں میں یہ مفروضہ اور وسوسہ ڈالنے کی کو ششوں میں لگا ہو ا ہے کہ آپ کے پاس وہ وسائل اور صلاحیت ہی نہیں ہے کہ آپ آزاد رہ سکیں اور اپنا نظام خو د چلا سکیں لیکن رواں عوامی تحریک نے بھارت کے اس کھڑا کئے گئے مفروضہ کی بھی ہوا نکا ل کر رکھ دی ہے ۔ رواں تحریک نے ثا بت کر دیا ہے ہم بحسن خو بی ان ذمہ داریو ں سے عہدہ برا ہو سکتے ہیں ۔ ہم نے گزشتہ سو سے زائد دنو ں کے دوران وحشتنا ک ریا ستی دہشت گردی کے با وجو د ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی نبھا کر،ر بیوت المال کا قیام عمل میں لا کر ،بچو ں کی تعلیم کے لئے کمیو نٹی اسکو ل ، محتا جو ں اور مسا فروں کے لئے کمیو نٹی کچن، زخمیو ں اور مر یضو ں کے لئے طبی ریلیف کا کا م کر کے اس کا عملی ثبوت پیش کیا ہے ۔ جس انداز اور نظم و ضبظ کے ساتھ ان مشکل حا لا ت کے اندر لو گو ں نے آپس میں تعاون اور غمگساری دکھا ئی وہ اس با ت کا بین ثبو ت ہے کہ تحریک مزاحمت پھل پھو ل کر ایک معتبر اور مستند ا دارہ کی صورت اختیا کر چکی ہے‘‘ ۔ گیلانی کامزید کہناتھا’’سو دنو ں سے زائد ہماری جدو جہد نے مسئلہ کشمیر کو عالمی منظر نا مہ پر چھا دیا ہے ۔ عالمی اداروں نے جھو ٹے پروپگنڈہ کو تسلیم کر نے سے صاف انکار کر کے مسئلہ کشمیر کو حل کر نے پر زور دیا ۔ اقوام متحدہ ، او آئی سی ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، یو این ایچ سی آر، یو رپین یو نین ، نیٹو اور دیگر عالمی اداروں نے کشمیر کی صورتحا ل کا سخت نو ٹس لے کر اس پرفکر مندی کا اظہار کیا ہے ۔ پا کستان سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی سطح پر ہماری مدد کے حو الے سے بہت ہی سنجیدگی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے ‘‘۔ گیلانی کا کہناہے ’’ہماری تحریک آزادی اور با لخصوص گزشتہ سو دنوں کے عوامی انقلاب کی سب سے بڑی فتح یہ ہے کہ ہم نے اپنے زور پر بھارت سے آزادی حا صل کر نے کے عزم کی تجدید کی ہے ۔ کوئی چیز تحفتاً ملنے کے بجا ئے ہم نے ہر قیمت پر آزادی حا صل کر کے ہی دم لینے کا تہیہ کر رکھاہے ۔ ہم نے اپنے فہم و شعوکو ذہنی غلامی سے آزاد کیاہے اور اب ہماری آزادی ہما را مقدر ہے‘‘ ۔ گیلانی کا مزید کہنا ہے ’’سیاسی،سفارتی، عالمی ، مقامی ، اخلاقی ، تعلیمی اور سما جی سطح پر حا صل ہو ئی یہ کا میا بیاں تحریک آزادی کے آنے والے مر حلو ں کے لئے ایسے سنگ میل ثابت ہو نگے جو ہماری تحریک کو یقینی فتح میں تبدیل کریں گے۔ ۔ ہم کئی دہا ئیوں سے جدو جہد آزادی میں مصروف ہیں ۔ قومو ں کی تقدیر سنوارنے اور بدلنے میں وقت درکار ہو تا ہے ۔یہ کام آناً فا ناً تکمیل کو نہیں پہنچتا ہے ۔ شرط یہی ہے کہ ہر دم اپنا محا سبہ کر تے رہیں ، غلطیو ں اورخا میو ں کا ازالہ ساتھ ساتھ کرتے چلیں، ثا بت قدمی اور استقامت کا مظا ہرہ کرتے رہیں، تھکنے اور ہا رنے کا نا م نہ لیں ۔ بھارت ہمار ا مستقبل اور نہ ہی ہمارا مقدر ہے۔ آزادی ہمارا مقدر ہے ۔غلامی کی یہ سیاہ راتیں چھٹنے کو ہیں اور آزادی کی صبح بہت جلد ہم پر طلوع ہو نے والی ہے‘‘۔