سرینگر / بازاروں میں پیکٹ بند اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے سرکار کے پاس کوئی قانون موجود نہیں ہے اور وادی کھلی اشیاء کو لفافوں میں بند کر کے مہنگے داموں فروخت کرنے کی اوپن مارکیٹ بن گئی ہے۔عوامی حلقوںکا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہو رہی اشیاء کی قیمت کم اور لفافہ بند اشیاء کی قیمت زیادہ ہے جبکہ محکمہ لیگل میٹرالوجی کا کہنا ہے کہ انہیں گذشتہ سال 143شکایات موصول ہوئیں ہیںجن پر قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی گئی۔معلوم رہے کہ اوپن مارکیٹ میں فروخت ہو رہی پیکٹ بند اشیاء کی ایم آر پی قیمت مقرر کرنے کیلئے پورے ملک میں کوئی قانون موجود نہیں ہے اور یہ ایم آر پی خود کمپنیاں ہی مقرر کرتی ہیں۔محکمہ لیگل میٹرالوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں پیکٹ بند اشیاء کی قیمتیں کمپنیاں اور فرم اپنے حساب سے خود مقرر کرتی ہیں اور اس کیلئے پورے ملک میں کوئی قانون ہی موجود نہیں ہے تاہم جو اشیاء اس وقت مارکیٹ میں ہے اُس کو فروخت کرنے کے قواعدضوابط ضرور موجود ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ پیکٹ بند اشیاء پر اُس کمپنی کا نام فون نمبر ، اُس کا پتہ ، اشیاء کی مقدار ،ایم آر پی کے ساتھ آل ٹیکس ،اکسپائری ڈیٹ ہونا لازمی ہے اگرایسا نہیں ہو گا تو اس پر کارروائی کرنا لازمی بنتی ہے لیکن ریاست میں اب بعض تاجر خود ہی لفافوں میں کھلی اشیاء بھر کر اُس کو فروخت کرتے ہیں اور ایسے افراد کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے ۔
دالیں، کھانڈ ، نمک، چائے ، مصالہ جات ،چاول اور دیگر اشیاء ایسی چیزیں ہیں جو پہلے کھلے میں سستے داموں میں ملتی تھیں لیکن اب حالت ایسی ہے کہ ان چیزوں کو لفافوں میں بند کر کے فروخت کیا جارہا ہے۔سنجیدہ فکر طبقہ کا کہنا ہے کہ کھانڈ فی کلو راشن گھاٹوں سے 25روپے میں ملتا تھا جبکہ بازاروں میں اس کی قیمت 60روپے فی کلو ہے اور جب اُس کو لفافے میں بند کیا جاتا ہے تو اس کی قیمت 70روپے فی کلو ہو جاتی ہے اور اس طرح 2روپے کے لفافے کے 10روپے حاصل کئیجاتے ہیں ۔مختلف اقسام کی دالیں کھلے میں فی کلو 100سے 120میں ملتی ہیں اور جب لفافہ بند کیا جاتا ہے تو اُس کی قیمت130سے165روپے پہنچ جاتی ہے ۔اسی طرح کھلے میں فروخت ہو رہے بادام، کاجو اور کشمش کو بھی اب چھوٹے چھوٹے لفافوں میں بند کر کے فروخت کیا جاتا ہے اور لفافوں پر کوئی ایم آ ر پی نہیں ہوتا اور نہ ہی کمپنی یا فرم کا نام درج ہوتا ہے اگر 20روپے کے بادام اور کاجو ہوتے ہیں لیکن لفافے میں بھر کر انکی قیمت 40سے 50روپے میںہو جاتی ہے۔لوگوں کا سوال ہے کہ کیا محکمہ کے پاس ایسی کوئی پالیسی نہیں کہ وہ لفافہ بند اشیاء کی بڑھتی قیمتوں پر روک لگا سکے ۔ لیگل میٹرالوجی محکمہ کے ڈپٹی کنٹرولر تنوار احمد نے اس کا اعتراف کیا کہ اوپن مارکیٹ میں پیکٹ بند اشیاء کی ایم آر پی اور قیمت مقرر کرنے کا پورے ملک میں کوئی قانون نہیں ہے تاہم مارکیٹ میں اس کو فروخت کرنے کیلئے قواعد ضوابط ہیںاور جو بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا اُس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گذشتہ برس محکمہ کو ایسی 143شکایات موصول ہوئیں، لیبلنگ برابر نہ ہونا،ایم آر پی کو خود تبدیل کر دینا ، اشیاء پر ایم آر پی نہ ہونا ، غلط ایڈرس ،ایم آر پی سے زیادہ قیمتوں پر اشیاء کی فروخت قابل ذکر ہیں ۔تنورنے کہا کہ کچھ ایک چیزیں جن میں رسوئی گیس ، مٹی کا تیل ، گوشت ، سبزیاں،کھانڈ، چاول ،ڈیزل ،پٹرول اور دیگر گھریلو استعمال میں لائی جانے والی اشیاء کی قیمتیں سرکار اور محکمہ خوراک مقرر کرتا ہے تاہم اوپن مارکیٹ میں ریٹ کمپنیاں ، اور فرم اپنے حساب سے ہی قیمتیں مقرر کرتی ہیں۔ محکمہ امورصارفین کے ڈائریکٹر محمد قاسم وانی نے کہا کہ محکمہ نے اس وقت تین اسٹنٹ ڈائریکٹروں کی قیادت میں سپیشل ٹیموں کو تشکیل دیا ہے جو روازنہ چیکنگ کرتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ نے اب تک 25لاکھ کا جرمانہ وصول کیا ہے اور جہاں جہاں سے شکایت ملتی ہیں، ہم کارروائی کرتے ہیں ۔