سرینگر // صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے کہا ہے کہ یوکرین میں پھنسے کشمیری طلبا صحیح سلامت ہیں اور اْن کی واپسی کیلئے حکومت کوشاں ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی وزارت خارجہ نے ایک کنٹرول روم کھولا ہے تاکہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ فون پر رابط قائم کر سکیں۔ موصوف نے رعناواری اسپتال میں بچوں کو پلس پولیو کے قطرے پلانے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ یوکرین میں تقریباً 215 کشمیری طلاب علم مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ سبھی بچوں کو صحیح سلامت گھرپہنچانے کی خاطر مرکزی وزارت خارجہ نے اقدامات اْٹھائے ہیں اور کل ہی ایک جہاز پولینڈ سے ممبئی پہنچا جس میں یوکرین میں پھنسے طلبا کو لایا گیا۔صوبائی کمشنر کشمیر نے مزید بتایا کہ مرکزی حکومت نے پھنسے ہوئے طلبا کے ساتھ رابط قائم کرنے کی خاطر ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا اور وہاں سے والدین اپنے بچوں کے ساتھ رابط قائم کرسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کشمیر ی طلبا کی گھر واپسی کو یقینی بنانے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اْٹھا رہی ہیں۔ادھرایئر انڈیا کی رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ سے انخلا کی دوسری پرواز 250 ہندوستانی شہریوں کو لے کر جو یوکرین میں پھنسے ہوئے تھے، اتوار کی صبح دہلی کے ہوائی اڈے پر اتری۔پہلی انخلا کی پرواز، شام کو 219 لوگوں کو بخارسٹ سے ممبئی واپس لائی۔حکام نے بتایا کہ انخلا کی دوسری پرواز250 ہندوستانی شہریوں کو لے کر اتوار کی صبح دہلی ہوائی اڈے پر اتری۔انہوں نے بتایا کہ ایئر انڈیا کی انخلا کی تیسری پرواز،جو ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ سے روانہ ہوئی ، اتوار کو 240 انخلا کے ساتھ دہلی واپس آنے والی ہے۔اتوار شام تک چار پروازیں آچکی تھیں جن میں قریب 800بھارتی شہری واپس آنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔حکام نے بتایا کہ یوکرین-رومانیہ سرحد اور یوکرین-ہنگری سرحد پر پہنچنے والے ہندوستانی شہریوں کو ہندوستانی حکومت کے عہدیداروں کی مدد سے سڑک کے ذریعے بالترتیب بخارسٹ اور بوڈاپیسٹ لے جایا گیا تاکہ انہیں ایئر انڈیا کی ان پروازوں میں نکالا جا سکے۔خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے 24 فروری کو کہا تھا کہ تقریبا ً16,000 ہندوستانی جن میں زیادہ تر طلبا ہیں، یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں۔یوکرین میں ہندوستانی سفارت خانے نے ہفتہ کو ٹویٹر پر کہا کہ یوکرین میں ہندوستانی شہریوں کو ہیلپ لائن نمبروں کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ پیشگی ہم آہنگی کے بغیر کسی بھی سرحدی چوکی پر نہیں جانا چاہئے۔"
کشمیری طلاب پولینڈ اور ہنگری کی سرحدوں پر واپسی کے منتظر
بمباری اور گولیوں کی آوازوں کے بیچ رات بھر سو نہیں پاتے: طلاب
اشفاق سعید
سرینگر// سلر پہلگام کا 32سالہ ثقلین ،جو ان دنوں یوکرین کی اُس سرحد سے محض 32کلو میٹر دور ہے ،جہاں 24گھنٹے توپوں مزائیلوں اور گولوں کی گن گرج سے زمین دہل جاتی ہے۔خطرناک صورتحال میں یوکرین سے واپس آنے والے کشمیری طلبا ء خوف کے سائے میں وقت گزار رہے ہیں ۔’کھارکو ‘یوکرین جو روس سرحدے 40کلو میٹر دور ہے ،میں انسٹی چیوٹ آف میڈسن اینڈ بائیو میڈکل سائنس میں زیر تعلیم ثقلین علی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’یہاں وقفے وقفے سے ہونے والی بمباری اور گولیوں کی آوازوں کے بیچ رات بھر سو نہیں پاتے ،وہ ہندوستان واپسی کیلئے اپنی باری کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیںلیکن کہیں سے بھی انہیں کوئی راستہ نہیں مل رہا ہے‘‘ ۔ثقلین علی نے بتایا’’ یہاں صورتحال بہت نازک ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح واپس جانا چاہتے ہیں، ہم ہندوستانی حکومت کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر حکومت سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ جلد از جلد ہماری محفوظ واپسی کیلئے کچھ کریں‘‘۔ثقلین علی نے بتایا کہ کشمیری طلاب ہندوستانی سفارت خانے کے ساتھ رابطے میں ہیں "ہمیں سفارت خانے سے معلومات کا انتظار کرنے کیلئے کہا گیا ہے نہ کہ باہر جانے کا۔‘‘ثقلین علی اکیلا وہاں پھنسا ہوا نہیں ہے بلکہ جموں وکشمیر کے 200سے زائدطالب علم وہاں کے کالجوں میں زیر تعلیم ہیں اورگھر واپسی کررہے ہیں۔ ثقلین نے کہا کہ یوکرین سے لگنے والی پولینڈ اور ہنگری کی سرحد وں پر بھی کشمیری طلباء پھنسے ہوئے ہیں ۔ یوکرین کے ایک میڈیکل کالج میں زیر تعلیم ابراراحمد نامی ایک کشمیری طالب علم نے بتایا ’’یہاں حالات پہلے سے بھی خراب ہو رہے ہیں ۔ابرار نے کہا کہ ہمیں نکالنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں، سفارت خانہ سے ہمیں کہا گیا ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی ہو ،وہاں ہی رہیں۔