ماسکو // یوکرین نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے اپنی فوجیں ہٹائے اور مغربی ممالک کے ساتھ بات چیت جاری رکھے اگر وہ حالت جنگ کو فروغ نہ دینے کے لیے ’سنجیدہ‘ ہے۔یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کولیبا نے اتوار کو کہا"اگر روسی حکام واقعی چاہتے ہیں کہ کوئی نئی جنگ شروع نہ ہو، تو روس کو سفارتی تعلقات کو جاری رکھنا چاہیے اور یوکرین کی سرحدوں اور یوکرین کے عارضی طور پر زیر قبضہ علاقوں سے فوجی دستوں کو واپس بلانا چاہیے۔ ڈپلومیسی ہی اس مسئلے کو حل کرنے کا واحد اور بہترین طریقہ ہے۔‘‘اسکائی نیوز کے مطابق روس یہ کہتا رہا ہے کہ اس کا یوکرین پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ اس کی سرحد کے قریب تقریباً 120,000 فوجی جمع ہیں۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے چینل ون کو بتایا: "ہر بار یہ پتہ چلتا ہے کہ جس لائن کا انہیں دفاع کرنا ہے وہ مشرق کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اس کی وجہ سے یہ یوکرین کے قریب آ گیا ہے۔ میرے خیال میں یہ سب پر واضح ہے کہ یوکرین تیار نہیں ہے اور وہ ناٹو کی سلامتی کو مضبوط بنانے میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یوکرین کی ناٹو کی رکنیت سے روس ناٹو تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ درحقیقت روسی فیڈریشن کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچائے گا کیونکہ یہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدور اور اتحاد کے دیگر رکن ممالک کی ذمہ داریوں کی سراسر خلاف ورزی ہوگی۔‘‘(یو این آئی)