روس اور یوکرین کے درمیان جنگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔
منگل کو روس کے فوجی حملے میں 70 سے زائد یوکرینی فوجی ہلاک ہو گئے۔ روسی فوجیوں نے اوختیرکا میں واقع فوجی اڈے کو توپ سے نشانہ بنایا تھا۔ شہر خار کیف اور کیف کے درمیان واقع ہے۔
اسپوتنک کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج تیزی سے کیف کی طرف بڑھ رہی ہے۔ روس کی جانب سے اب یوکرین کی دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے کے لیے ایک بہت بڑا فوجی قافلہ بھیجا گیا ہے۔ روس کا 40 میل (64 کلومیٹر) طویل قافلہ کیف کی طرف بڑھ رہا ہے۔ روسی حملے کے بعد یوکرین کے لیے یہ سب سے طویل فوجی قافلہ بھیجا گیا ہے۔ اس سے پہلے روس کے بھیجے جانے والے قافلوں کا سائز 3 میل تک رہا تھا
کیف//یوکرین کی فوج نے منگل کو کہا کہ روسی فوجیوں نے دارالحکومت کیف پر پھر سے حملہ شروع کردیا ہے۔یوکرین کی مسلح افواج کے ایک افسر نے سوشل میڈیا پر کہا،”کیف کے آس پاس کے کشیدگی کے حالات برقرار ہیں۔“
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق،”دشمن (روسی فوج) جارحانہ صلاحیت کھورہا ہے لیکن پھر بھی وہ فوج اور شہری ٹھکانوں پر حملہ کررہا ہے۔“
پوسٹ میں دعوی کیاگیا ہے کہ روس،بیلاروس کی اعلیٰ تربیت یافتہ فوجی یونٹوں کی مدد لینے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور وہ اپنے فوجی فضائی ٹریفک کے لیے بیلاروس کی فضائی حدود استعمال کرنے پر بھی زور دے رہا ہے۔
روسی فوج نے خیرسان پر کیا حملہ
یوکرین میں جاری روسی فوجی کارروائی کے درمیان روسی فوج نے خیرسان شہر پر حملہ کرنا شروع کردیاہے۔افسروں نے منگل کو یہ معلومات دی۔
یوکرین کی اسٹیٹ سروس فار اسپیشل کمیونی کیشن اینڈ ایمفارمیشن پروٹیکشن نے بتایا،”عینی شاہدین کے مطابق،دشمن (روسی فوج) ہوائی اڈے سے نکولیو شاہراہ اور کولڈ اسٹوریج پلانٹ کے پاس ایک رنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
خیرسان کے مقامی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر اطلاع دی کہ شہر کو روسی فوجیوں نے گھیر لیا ہے لیکن فی الحال شہر پر قبضہ نہیں ہوا ہے۔شہر کے میئر نے بتایا کہ روسی فوج نے شہر میں داخل ہونے والے راستوں پر ناکہ بندی کردی ہے۔
میئر ایغور کولیکھائے نے فیس بک پر لکھا،”یہ کہنا مشکل ہے کہ مستقبل میں کیا ہوگا۔خیرسان یوکرین کا تھا اور رہےگا۔“
انہوں نے کہا کہ،”میں آپ سبھی سے پرامن اور محتاط رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔کرفیو کے دوران باہرنہ نکلیں۔دشمن کو لڑائی کےلئے نہ اکسائیں۔“
اس سے پہلے بی بی سی نے کہا تھا کہ خیرسان ہوائی اڈے کے پاس دھماکے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ روسی فوج نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیاتھا اور منگل کو اس لڑائی کا چھٹا دن شروع ہوگیا ہے۔
یوکرین کی صورتحال کی تحقیقات کرے گی آئی سی سی
ماسکو//بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کی صورت حال کی "جلد ازجلد" تحقیقات شروع کرے گی۔
استغاثہ کریم خان نے پیر کو ایک بیان میں کہا ”میں آج یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں نے یوکرین کی صورت حال کی جلد از جلد تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے یوکرین کی صورت حال کی ابتدائی تحقیقات کا جائزہ لیا ہے اور تصدیق کی ہے کہ تحقیقات شروع کرنے کے لئے مناسب وقت ہے“۔
مسٹر خان نے کہا کہ صورتحال کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یوکرین میں مبینہ جنگ جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔
استغاثہ نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی تمام دستیاب شواہد کا پتہ لگانے کے لیے ایک ٹیم کو کام سونپا ہے۔ اب تحقیقات شروع کرنے کے لئے عدالت کے پری ٹرائل چیمبر سے اتھارٹی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
مسٹر خان نے کہا کہ وہ تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے بین الاقوامی برادری سے تعاون اور اضافی مالی اور رضاکارانہ امداد کا مطالبہ کریں گے“۔
ترکی نے جنگی جہازوں کے گزرنے پر پابندی عائد کی
انقرہ، یکم مارچ (یو این آئی/ اسپوتنک) ترکی کے وزیر خارجہ میولوت کاووش اوغلو نے تمام ساحلی اور غیر ساحلی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی جنگی جہاز کو اس کی آبنائے سے گزرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انادولو ایجنسی نے وزیر خارجہ کاووش اوغلو کے حوالے سے بتایا کہ ”ہم نے تمام ساحلی اور غیر ساحلی ممالک کو جنگی جہازوں کو آبنائے سے نہ گزرنے دینے کی وارننگ دی ہے۔ابھی تک آبنائے سے گزرنے کی کوئی اپیل نہیں کی گئی ہے۔ “
قابل ذکر ہے کہ مونٹریکس معاہدہ 1936 میں اپنایا گیا تھا۔ یہ تجارتی بحری جہازوں کو امن اور جنگ دونوں میں آبنائے سے گزرنے کی آزادی کو یقینی بناتا ہے، لیکن قوانین ملک کے لحاظ سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ معاہدے کے تحت بحیرہ اسود میں غیر بلیک سی ریاستوں کے جنگی جہازوں کے قیام کی مدت تین ہفتوں تک محدود ہے۔ ہنگامی حالات میں ترکی کے پاس باسپورس اور دارڈینیلس کے راستے فوجی جہازوں کے گزرنے پر پابندیاں عائد کرنے کا اختیار ہے۔
کناڈا اپنی فوج یوکرین نہیں بھیجے گا
ٹورنٹو//کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں جاری روسی فوجی کارروائی کے درمیان وہاں اپنی فوج نہیں بھیجیں گے۔
وزیراعظم ٹروڈو نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہم اپنی فوج یوکرین نہیں بھیج رہے ہیں۔
واضح رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین میں فوجی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ روسی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ کارروائی یوکرین کے فوجی ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے ہے اس سے عام شہری متاثر نہیں ہوں گے۔