انقرہ //یوکرائن اور روس سرحدی تنازع پر ترکی کی ثالثی کو تسلیم کرلیا۔ ترک سفارتی ذرائع کے مطابق انقرہ نے نومبر میں یہ تجویز دی تھی، جس پر دونوں ممالک متقق ہوگئے ہیں۔ ترکی اس تناظر میں مذاکراتی عمل شروع کر رہا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ فروری میں یوکرائن جائیں گے۔ادھر روس نے کہا ہے کہ یہ مرحلہ ابھی ابتدائی سطح پر ہے اور حل کے حوالے سے کسی فوری پیش رفت کی توقع نہیں۔ادھرواشنگٹن اور ماسکو کے اعلیٰ سفارت کاروں نے یوکرین کے معاملے پر تناؤ کم کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق، امریکا کی جانب سے روسی سلامتی کے مطالبات پر تحریری جواب دینے کا وعدہ اور دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ملاقات کے امکان کو رد نہیں کیا گیا۔غیر ملک خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی‘ کے مطابق جیسے جیسے خدشات بڑھ رہے ہیں کہ روس اپنے مغرب نواز پڑوسی ملک پر حملہ کر سکتا ہے، امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے جنیوا میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے 90 منٹ کی ملاقات میں روسی حملے کی صورت میں سخت مغربی انتقامی کارروائیوں کی تجدید کی ہے۔انٹونی بلنکن نے اعلیٰ سطح کی بات چیت کو ’بے خوف‘ اور ’غیر مناظرانہ’ قرار دیا جبکہ سرگئی لاروف نے مذاکرات کے دوران سرد جنگ کے سابق دشمنوں کے درمیان درجہ حرارت میں کمی کی امید بھی ظاہر کی۔روس نے یوکرین پر حملہ کرنے کے منصوبے سے انکار کیا ہے لیکن ساتھ ہی یوکرین کی سرحد پر اپنے ہزاروں فوجیوں کو تعینات کردیا ہے اور سلامتی کی ضمانت کا مطالبہ کیا ہے جس میں نیٹو میں شامل ہونے پر یوکرین پر مکمل پابندی شامل ہے۔انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ واشنگٹن، اگلے ہفتے روس کے ساتھ تحریری خیالات کا تبادلہ کرے گا جس میں وہ اپنی پوزیشن بھی واضح کرے گا۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں آج کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں تھی لیکن مجھے یقین ہے کہ اب ہم ایک دوسرے کے تحفظات اور ایک دوسرے کے مؤقف کو سمجھنے کے حوالے سے واضح راستے پر گامزن ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ روس کے ساتھ اپنے تحفظات اور خیالات کو اگلے ہفتے تحریری طور پر مزید تفصیل سے شیئر کریں گے اور اس کے بعد ہم نے مزید بات چیت پر اتفاق کیا ہے۔صحافیوں سے الگ بات کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ انہیں اگلے ہفتے تحریری جواب دینے کا وعدہ کیا گیا ہے، انٹونی بلنکن نے اتفاق کیا کہ ہمیں معقول مذاکرات کی ضرورت ہے اور مجھے امید ہے کہ جذبات میں کمی آئے گی۔