یونیو فیلڈ معاملہ : نوازشریف ، مریم اور صفدر کی سزا معطل، رہائی کا حکم

 اسلام آباد//پاکستان کے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو ایونیو فیلڈ معاملے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد صفدر کی سزا معطل کردی ۔عدالت نے سزا کے خلاف دائر کی گئی نوازشریف اورمسٹر صفدرکی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ان کے خلاف سزا پر روک لگانے کا حکم دیا ۔احتساب عدالت نے ایونیو فیلڈ کرپشن معاملے میں گزشتہ چھ جولائی کو شریف کو 10 سال، ان کی بیٹی مریم کو 7 سال کی سزا دی سنائی تھی۔نواز شریف ، ان کی بیٹی اور داماد کو خانہ پری کے بعد بدھ کے روز ر جیل سے رہا کردیا جائے گا۔ہائی کورٹ نے مسٹر شریف کی عرضی کو سماعت کے لئے قبول کرلیا ہے اور اس پر آخری فیصلہ آنے تک مسٹر شریف ، ان کی بیٹی اور بہو کی سزا معطل رہے گی ۔ عدالت نے تینوں کو حکم دیا ہے کہ وہ پانچ پانچ لاکھ روپے کا مچلکہ ادا کریں۔قومی احتساب بیورو (نیب) کے خصوصی وکیل محمد اکرم قریشی نے آج عدالت کے سامنے اپنی آخری جرح مکمل کی جس کے بعد عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہاکہ اب شریف خاندان کے ارکان آزاد ہیں اور وہ رسمی خانہ پری کو مکمل کرنے کے بعد آزاد ہو جائیں گے ۔ اس حکم کو سننے کے بعد، عدالت میں موجود پاکستان مسلم لیگ نواز کے کارکنوں نے عدالت کے حکم پر خوشی کا اظہار کیا۔قریشی نے اپنی جرح میں عدالت کے سامنے کہا کہ ایونیو فیلڈ معاملے میں شریف خاندان کو سزا سنائے جانے کے بعد، ہائی کورٹ سزا پر پابندی کے مطالبے کے بارے میں درخواستوں کی سماعت نہیں کرسکتی۔ نہوں نے کہا کہ کیوں کہ مریم نے جھوٹا حلف نامہ دیکر اپنے والد کو بچانے کی کوشش کی ۔لہذا وہ بھی اس میں برابر کی قصوروار ہے ۔ مسٹر قریشی نے کہا کہ مریم نے غلط دستاویزات پیش کئے ہیں اور مریم اپنے والد پر منحصر تھی اور ان کے ساتھ رہ رہی تھی، ان کے نام پر جائیداد کو اان کے والد کی سمجھی جانی چاہئے ۔جسٹس اطہر من اللہ نے تبصرہ کیا ''نیب نے اپنی تحقیقات کو مکمل کرنے کے بعد ایونیو فیلڈ میں مسٹر شریف کی جائیداد کا ثبوت نہیں پیش کرسکا اور آپ عدالت سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ یہ عدالت صرف ایک اندازے کی بنیاد پراسے قبول کرلے ۔جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ کوئی کیس بتا دیں جس میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالا گیا ہو اور کیا طارق عزیز اور غنی الرحمٰن کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے اسٹیلڈ پرنسپل کو اس کیس میں بھی فالو کیا جائے گا۔مسٹر قریشی نے کہا کہ کیوں کہ یہ جائداد بیرون ملک میں ہیں اس لئے یہ معاملہ اس طرح دیگر معاملات سے مختلف ہے ۔ اس پر نواز شریف کے خاندان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں، نیب کا موقف غیر ملکی ملکیت سے متعلق نیب ایکٹ کے مطابق نہیں ہے ۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے بتایا کہ مریم نواز نے جعلی دستاویزات کے ذریعے اثاثے چھپانے میں نوازشریف کی معاونت کی، اس طرح کے معاملات میں مرکزی جرم کے تحت سزا سنائی جاتی ہے اس کا الگ سے جرم نہیں ہوتا۔عدالت نے سوال کیا کہ نواز شریف کا ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے تعلق کیسے ثابت ہوتا ہے ۔نیب کی طرف سے نواز شریف کے بچوں کی کمپنیوں کا چارٹ پیش کیا گیا اور بتایا گیا کہ چارٹ میں ظاہر کی گئی کمپنیاں ایک دوسرے کو فنڈنگ کر رہی تھی، ان ہی میں سے ایک کمپنی 'کیپٹل ایف زیڈ ای' میں نواز شریف چیئرمین تھے ۔واضح رہے کہ ایوینیوفیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے اپنی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی گئیں تھیں جنہیں 16 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔اس سے قبل 17 اگست کو سزا معطلی کی درخواستوں میں تاخیری حربے استعمال کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی قومی احتساب بیورو پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔