پونچھ//جموںیونیورسٹی کے پونچھ کیمپس کی عمارت 12برسوں سے تشنہ تکمیل ہے جس کے نتیجہ میں ہزاروں طالب علموں کا پونچھ میں ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا ہے ۔ ذرائع کے مطابق 2008 سے اقتدار بدلنے کے ساتھ ساتھ جموں یونیورسٹی پونچھ کیمپس کا سنگ بنیاد بھی بدلتا گیا اور مختلف سیاسی رہنماؤں نے سنگ بنیاد رکھنے کے لئے پونچھ آنے کی زحمت بھی کی لیکن اس امر کے بعد عمارت کے کام کاج کو مکمل کرنے میں کسی نے زمینی سطح پر دلچسپی نہیں دکھائی اور متعدد وجوہات کے باعث اس یونیورسٹی کیمپس کے کام میں خلل پیدا ہوا جن میں سے سب سے بڑی دو وجوہات یہ بتائی جا رہی ہیں کہ اس کیمپس کے لئے یہ جگہ کم مانی گئی اور اس عمارت کے کام پر عدالت کا حکمِ امتناع لایا گیا لیکن ذرائع کے مطابق ان دونوں باتوں کا حقیقت کے ساتھ کوئی سروکار نہیں اور اگر ہوتا بھی تو ان معاملات کو 12 سال تک حل نہ کرنا بھی اپنے آپ میں ایک سوال کھڑا کرتا ہے – اس عمارت کے رکے ہوئے کام کو لیکر نوجوانوں کے بارہا احتجاج کے بعد ایک مرتبہ اس وقت کے ریاستی گورنر نریندر ناتھ وہرا نے کیمپس کی تعمیر کے لئے 1.39 کروڑ روپے واگزار کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس وقت سے اب تک اس عمارت کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق گورنر کی جانب سے اعلان کی گئی رقم واگزار ہی نہیں ہوئی ۔ 2008 سے پونچھ کے زیر تعلیم وہ بچے جو اس وقت چھوٹی جماعتوں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے ایک خواب سجا چکے تھے کہ وہ اپنی اعلیٰ تعلیم بھی پونچھ میں ہی حاصل کریں گے لیکن ان میں کچھ تو تعلیم کو غربت کی وجہ سے آگے نہیں بڑھا پائے اور کچھ اعلیٰ تعلیم جموں کشمیر یا بیرون جموں و کشمیر سے حاصل کر کے واپس لوٹ آئے ہیں مگر اب تک یہ عمارت مکمل نہیں ہو سکی جو قابلِ افسوس ہے۔