سرینگر//بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کی سرینگر جیل منتقلی سے متعلق سرکار کو مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت کے سینئر لیڈر محمد یاسین ملک کو22فروری کو پولیس نے حراست میں لیا،جس کے بعد کئی روز تک تھانہ کوٹھی باغ میں نظر بند رکھنے کے بعد7مارچ کو ان پر پی ایس ائے کا اطلاق کیا گیا اور جموں کے کورٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے بدھ کو محکمہ داخلہ کے کمشنر سیکریٹری کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے فرنٹ چیئرمین سے متعلق مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کی طرف سے یہ نوٹس،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو کی طرف سے کمیشن میں ایک عرضی زیر نمبر SHRC/56/Sgr/2019 محرر12مارچ2018 کے ردعمل میں اجرا کی گئی۔محمد احسن اونتو نے کمیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ حکام کو ہدایت دیں کہ محمد یاسین ملک کو فوری طور پر سرینگر منتقل کیا جائے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ محمد یاسین ملک کئی عارضوں میں مبتلا ہے،اور انہیں متواتر طور پر خصوصی معالجین سے طبی جانچ کی ضرورت پڑتی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے’’حکام بھی محمد یاسین ملک کی صحت سے جڑے مسائل سے با خبر ہیں ،اس کے باوجود انہیں سینٹرل جیل جموں منتقل کیا گیا،جہاں رپورٹوں کے مطابق انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور جیل ساتھیوں سے انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے‘‘۔ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کی طرف سے کمیشن میں دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا کہ محبوس محمد یاسین ملک ایک معروف سیاسی کارکن ہے اور اپنے لوگوں کی ترجمانی پرامن طریقے سے کرنے کے علاوہ جموں کشمیر کا مسئلہ خوشگوار طریقے سے حل کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ عرض گزار نے کہا ہے’’حکام نے انہیں(ملک) کو صرف جموں کشمیر کے لوگوں کی صدا کو ختم کرنے کیلئے گرفتار کیااور حکام نے اپنے ہی آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے‘‘۔ عرضی میں محمد یاسین ملک کی حراست کے دوران ہی انکی رہائش گاہ پر این آئی ائے کی چھاپہ ماری کا ذکر بھی کیا گیاجبکہ بقول عرضی گزار چھاپے کے دوران این آئی کو انکی رہائش گاہ سے کوئی قابل اعتراض شے برآمد نہیں ہوئی۔ عرضی میں تحریر کیا گیا ہے کہ اس چھاپہ ماری کے خلاف لوگوں بالخصوص مائسمہ،لالچوک اور گائو کدل کے لوگوں نے اس پر احتجاج کیا۔ کمیشن میں پیش کی گئی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ محمد یاسین ملک کو جھوٹے کیس میں پھنسایا گیااور بعد میں ان پر پی ایس ائے نافذ کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مقامی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی قیدی کو اپنے گھر سے نزدیک جیل میں بند رکھنے کی تلقین کی گئی ہے تاہم عدالت عظمیٰ کے رہنما خطوط کے برعکس محمد یاسین ملک کو سرینگر سے جموں منتقل کیا گیاجو کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔