گورنر کی صدارت میںامر ناتھ شرائین بورڈ کی میٹنگ، معاملے پر گفت و شنید کرینکا عندیہ
سرینگر //امر ناتھ یاتریوں کیلئے سہولیات فراہم کرنے والی مختلف انجمنوں کی فیڈریشن نے یہ تجویز دی ہے کہ 2ماہ کی یاترا کو ایک ماہ تک محدود کیا جائے ۔یہ تجویز امر ناتھ شرائن بورڈ کی ایک اہم میٹنگ میں دی گئی جو ریاستی گورنر این این ووہرا کی صدارت میں پیر کو منعقد ہوئی۔امرناتھ برفانی لنگر آرگنائزیشن (SABLO)، یاتریوں کو سہولیات فراہم کرنے والی مختلف انجمنوں کی ایسوسی ایشن ہے۔ یہ انجمنیں یاتریوں کو گھپا تک لیجانے کا مفت انتظام کرنے کے علاوہ انہیں کھانا،کمبل،رات کی سہولیات وغیرہ فراہم کرتی ہیں، نے اس بات کی تجویز دی ہے کہ یاترا کی معیاد 45روز سے گھٹا کر 30روز کی جائے ۔ ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ یاتریوں کی کثیر تعداد، جو گھپا کی درشن کیلئے آتی ہے، ان میں 90فیصد پہلے 30روز میں ہی آتی ہے۔راج بھون میں بورڈ میٹنگ میںایسوسی ایشن نے یاترا کے دورانیہ کے حوالے سے بورڈ کی طرف سے سُنے جانے کی درخواست کی تھی۔ بورڈ کے سامنے ایک پریذنٹیشن دیتے ہوئے (سابلو) نے زور دے کر کہا کہ پچھلے پانچ برسوں کے اعداد و شمار سے واضح ہوجاتا ہے کہ90 فیصدیاتری یاترا کے پہلے30 دنوں میں ہی گپھا کے درشن کرلیتے ہیں اور اس بنیاد پر سابلو نے کہا ہے کہ یاترا کی مدت کو30 دنوں تک محدود کیا جانا چاہئے۔سابلو کے اس مطالبے کو مد نظر رکھتے ہوئے بورڈ نے کہا کہ اس اہم معاملے کو عوامی حلقوں میں رکھا جانا چاہئے اور اس پر مزید تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے۔میٹنگ میں ڈاکٹر وید کماری گھئی، پنڈت بھجن سوپوری، ڈی سی رینہ اور ڈاکٹر چندر مولی رینہ، بورڈ کے تمام ارکان کے علاوہ سی ای او اُمنگ نرولا اور ایڈیشنل سی ای او بھوپندر کمار نے بھی شرکت کی۔بورڈ کو یاتریوں کے لئے سہولیات میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف اقدامات کے بارے میںجانکاری دی گئی جن میں بال تل سے دومیل تک ٹریک کو بڑھاوا دینا، نیل گراٹھ سے بال تل تک سڑک کو ٹھیک کرنا، بال تل او ر چندن واڑی روٹس پر ریلنگ تعمیر کرنا شامل ہیں۔سی ای او نے جانکاری دی کہ پی ڈبلیو ڈی اور پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی پہلگام ٹریک کا رکھ رکھاؤ کرتے ہیں اور ان ٹریکوں کی کشادگی کے کام کی طرف بھی توجہ دی جارہی ہے۔چیئرمین نے سی ای او کو ہدایت دی کہ باقی ماندہ کام اس سال یاترا مکمل ہونے کے فوراً بعد لیا جانا چاہئے۔انہوں نے بورڈ کو جانکاری دی کہ ماحولیاتی معاملات میں نئی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کے اقدامات کی رُو سے ننون کے بنیادی کیمپ پر موجود ایس ٹی پی کو300 کے ایل ڈی تک بڑھاوا دیا گیا ہے اور اسے رواں یاترا کے دوران چالو بھی کیا گیا۔ علاوہ ازیں بال تل راستے پر12 بائیو بنز جبکہ پہلگام راستے پر6 بِن لگائے گئے تا کہ کوڑا کرکٹ کو سائنسی طور ٹھکانے لگایا جاسکے۔اس موقعہ پر صفائی ستھرائی کے حوالے سے اُٹھائے جارہے کچھ مزید اقدامات کا بھی خاکہ پیش کیا گیا۔بورڈ نے بتایا کہ اس سال بہار، دہلی، گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹڑ، پنجاب، راجستھان، یو پی اور صحت و خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت نے اچھی خاصی تعداد میں معروف اداروں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں کی خدمات بہم رکھیں اور وہ یاترا کے دوران طبی سہولیات بہم پہنچانے میں اہم رول ادا کررہے ہیں۔سی ای او نے کہا کہ گورنر کی ہدایات کے مطابق انڈین ائیر فورس کے ایم آئی 17ہیلی کاپٹروںنے کئی مقامات پر درماندہ567 یاتریوں کو باہر نکالا۔ انہوں نے کہا کہ یاتریوں کی نقدی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جے کے بنک نے پنجترنی میں ایک چھوٹے اے ٹی ایم کو نصب کیا۔ علاوہ ازیں بال تل اور ننون کے بنیادی کیمپوں میں پہلے سے ہی اے ٹی ایم کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یاترا سے متعلق لازمی جانکاری پہلے ہی دور درشن، ایف ایم چینلوں، آل انڈیا ریڈیو اور پی آئی بی کے ذریعے سے عام کی گئی ہے۔اس کے علاوہ یاتریوں کو صحت سے متعلق جانکاری وقتاً فوقتاً مختلف ذرائع سے دی جاتی ہے اور اب تک7.50 لاکھ پیغامات رجسٹر شدہ یاتریوں تک این آئی سی سہولیت کے ذریعے پہنچائے گئے ہیں۔بورڈ ارکان کو بتایا گیا کہ دو نوں یاترا روٹوں پر آپٹیکل فائبر کیبل فوج کے پروجیکٹ کرانتی کے تحت بچھائی جارہی ہے جس کے ذریعے سے ٹیلی مواصلات کی سہولیات مزید مستحکم ہوئی ہیں۔