سرینگر //کشمیر میں موجود 285ہیموفیلیا مریضوں کی زندگی بچانے کیلئے سالانہ 9کروڑ 21لاکھ روپے کی ادویات کی ضرورت ہے جبکہ صدر اسپتال سرینگر کے ہیموفیلیا سینٹر کو مختلف ذرائع سے صرف 4کروڑ 38لاکھ روپے کی ادویات اور دیگر سامان فراہم ہوتا ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں عالمی یوم ہیموفیلیا کے سلسلے میں منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ماہر امراض خون نے بتایا کہ وادی میں ہیموفیلیا کے مریضوں کو معمول کی زندگی دینے میں مالی مشکلات بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔17اپریل 2018کو ناسازگار حالات کی وجہ سے منسوخ کی گئی عالمی یوم ہیموفیلیا کی تقریب ہیموفیلیا سو سائٹی آف کشمیر نے بدھ کو جی ایم سی سرینگر کے آڈیٹوریم حال میں منعقد کی گئی جس میں پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر ڈاکٹر سامیہ رشید ، کمشنر ڈیس ابلیٹیز اقبال صوفی، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ فیاض احمد ، ایچ او ڈی ہیموٹولوجی اورہیموفیلیا سوسائٹی آف کشمیر کے صدر سید عابد کے علاوہ ہیموفیلیا مریضوں کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ طلبہ بھی موجود تھے۔ اپنے افتتاحی خطبے میں گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں شعبہ ہیموٹولوجی کی سربراہ ڈاکٹر روبی ریشی نے بتایا کہ بھارت میں 15000افراد ہیموفیلیا کی بیماری سے جوج رہے ہیں جبکہ کشمیر میں انکی تعداد 287 ہے۔ انہوں نے کہا کہ 287ہیموفیلیا مریضوں میں 2کی موت ہوگئی ہے جبکہ باقی 285ہیموفیلیا سینٹر میں درج ہیں اور انکو علاج و معالجہ فراہم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایم سی سرینگر میں ہیموفیلیا سینٹر سال 2012میں شروع کیا گیا ، پہلے سال 97مریضوں کا اندراج ہوا جبکہ اس وقت سینٹر میں درج مریضوں کی تعداد 285ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹر کے قیام کے بعد جہاں ڈے کیئریر سہولیات شروع کی گئی ہیں ، لیکن بروقت طبی امداد کیلئے وادی کے دور دراز علاقوں میں بھی ہیموفیلیا کے سینٹر کے قیام کی ضرورت ہے۔ ہیوفیلیا کی بیماری کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر شیخ بلال نے بتایا کہ بیرون ممالک میں ہیموفیلیا مریض معمول کی زندگی گزارتے ہیں کیونکہ وہاں ایسے مریضوں کو ہر ماہ ادویات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ضرورت پڑنے پر مفت طبی امداد بھی دی جاتی ہے مگر کشمیر صوبے میں ہیموفیلیا مریضوں کا علاج زخم پیدا ہونے کے بعد ہی شروع کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح کے قوائد و ضوابط کے مطابق ریاست جموں و کشمیر میں ہیموفیلیا مریضوں کی تعداد 1090تک ہونی چاہئے مگر خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ تعداد صرف 290ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیموفیلیا بیماری موروثی ہوتی ہے اور یہ بیماری خواتین کی وجہ سے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہے جبکہ اس بیماری کے سب سے زیادہ شکار مرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں موجود 290مریضوں میں سے 276مرد اور 14خواتین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں 240افراد میں ہیموفیلیا (A) اور 28افراد میں ہیموفیلیا (B) پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں موجود ہیموفیلیا مریضوں کو عمر بھر ادویات فراہم کرنے کیلئے 9کروڑ 21لاکھ روپے درکا ہیں جبکہ کشمیر کے واحد ہیموفیلیا سینٹر کو صرف 4کروڑ 38لاکھ روپے فراہم ہوتے ہیں جن میں 2کروڑ 83لاکھ روپے مختلف رضاکار تنظیموں کی طرف سے فراہم کئے گئے ہیں ۔ تقریب سے ڈیس ایبلیٹیز کمشنرمحمد اقبال ، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ فیاض لون اور پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر ثامیہ رشید نے بھی خطاب کیا ۔ پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر ثامیہ رشید نے کہا کہ وہ ہیموفیلیا مریضوں کو ہر ممکن طبی امداد بہم رکھنے کیلئے کام کریں گی۔‘‘