سرینگر//جموں وکشمیرمسلم پرسنل لاء بورڈاور سول سوسائٹی آف کشمیرنے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال میں صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ جنوبی ایشیائی خطہ جنگ کی آگ میں بھسم نہ ہو۔بورڑ نے عالمی برادری سے بھی اس صورتحال میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ۔مسلم پرسنل لاء بورڑ اور سول سوسائیٹی آف کشمیر کے نمائندہ اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کی اور اپیل کی کہ وہ بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدہ گی کو کم کرانے میں اپنا رول ادا کرے اور دونوں فریقین کو اس بات پر آمادہ کرے کہ بات چیت و افہام تفہیم کے زریعے تمام معاملات کو حل کرانے کے لئے اُسکی ثالثی کو قبول کرکے انسانی جانوں کو بچانے میں مدد دیں۔مسلہ کشمیر کو حل کرنے میں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونا چاہئے۔کشمیر کی صورتحال بے حد مخدوش ہے ۔لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور جوکہ باعث تشویش ہے اس کے علاوہ یہ خدشہ محسوس کیا جا تا ہے کہ آرٹکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کیا جائیگا۔جس کی وجہ سے پوری وادی آگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔اجلاس میں مقررین نے علماء کرام اور مذہبی تنظیموں کے سربراہوں اور کارکنوں کو پابند سلاسل کرنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ۔اس طرح کے حالات پیدا کرکے ریاست میں امن قانون کی صورتحال پیدا ہوگی ۔اجلاس میں کہا گیا ہے کہ پلوامہ کے خود کش حملے کے بعد جو حالات ہمارے سامنے آگئے ان حالات کی وجہ سے بہت سے سوالات نے جنم لیا ۔ اس کے بعد کشمیری طلباء طلبات دوسرے کشمیری بیوپاریوں کو پریشان و ہراسان کیا گیا ۔جو بیرون ریاست تعلیم اور تجارت کے لئے مقیم تھے ۔انکی مار پیٹ کی گئی ،اُن کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ۔جوکہ بے حد تشویشناک ہیں ۔بلکہ یہ واضح کرتا ہے کہ ہندوستانوں کی نظر میں کشمیریوں کی کیا حثیت ہے ۔اس تمام کاروائی کے بر عکس کشمیر کے لوگوں نے صبر تحمل کا مظاہر کرکے بیرون ریاست سے آئے ہوئے لوگوں کو تحفظ دیدیا اور آئندہ بھی وہ دیتے رہینگے۔