نئی دہلی//ہندوستان، اسرائیل، امریکہ اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے مشرق وسطیٰ سمیت ایشیا کے اہم معاشی اور عالمی امور پر مل کر ہم آہنگي کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کل ایک ورچوئل میٹنگ میں اس بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر ان دنوں اسرائیل کے دورے پر ہیں اور انہوں نے تل ابیب سے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپڈ، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ میں انہوں نے مل کر تجارت، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے ، توانائی کے تعاون اور بحری سلامتی جیسے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔اس میٹنگ کی خاص بات یہ تھی کہ میڈیا کو اس میٹنگ سے دور رکھا گیا۔ڈاکٹر جے شنکر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آج شام چاروں وزراء کی ایک کامیاب اور نتیجہ خیز ملاقات ہوئی، جس میں معاشی ترقی اور عالمی مسائل پر مل کر کام کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر جلد اقدامات کرنے پر اتفاق ہوا۔امریکی وزیر خارجہ مسٹر انٹونی بلنکن نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ یہ میٹنگ اپنے اپنے متعلقہ علاقوں اور دنیا کے لیے باعث تشویش امور اور ہمارے معاشی اور سیاسی تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر مرکوز تھی۔ بعد ازاں امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ چاروں وزرا نے مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں اقتصادی اور سیاسی تعاون، بشمول تجارت میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے ، توانائی کے اشتراک اور سمندری سلامتی کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔ چاروں وزراء نے لوگوں کو ٹیکنالوجی کے ذریعے منسلک رکھنے اور عالمی وباء کووڈ-19 کے دوران صحت کی امداد کرنے کے بارے میں بھی بات چیت کی۔مسٹر بلنکن نے یہ بھی کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ابراہم سمجھوتہ (اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین) اور خطے میں حالات کو معمول پر لانے کے معاہدے کی حمایت کا اعادہ کیا ہے ، اور علاقائی اور عالمی شراکت داری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔