سرینگر // وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراؤں نے بدھ کو یہاں حکومت کی توجہ حاصل کرنے کیلئے احتجاج کیا ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے انہیں یکسر فراموش کر دیا ہے اور ان کی حالت زار کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیری خواجہ سرا سڑکوں پر لوگوں سے پیسے مانگنے کے بجائے میچ میکنگ یا شادیوں کے رشتے جوڑنے اور شادیوں میں گانے گا کر اپنی روزی روٹی کی سبیل کرتے ہیں۔لیکن اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے پیش نظر نافذ کئے گئے لاک ڈائون اور پھر کورونا وائرس کے دوسرے لاک ڈائون کی وجہ سے ان کا کام بری طرح سے متاثر ہوا ہے ۔بدھ کو یہاں اپنا احتجاج درج کرنے کیلئے آنے والے خواجہ سراؤں کے ایک گروپ نے نامہ نگاروں کو بتایا’’'ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہم انسان نہیں ہیں؟ کیا ہم ووٹ نہیں ڈالتے ہیں؟ ہمارے 500 ووٹ ہیں۔ یعنی یہاں خواجہ سراؤں کی تعداد پانچ سو ہے ۔ جب ووٹ ڈالنے کا وقت آتا ہے تو سیاست دانوں کو ہماری یاد آتی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’آپ دیکھیں باہر کے شہروں اور ریاستوں میں ہیجڑے کتنی برتمیزی کرتے ہیں، ہم کسی سے بدتمیزی نہیں کرتے ہیں، ہم سڑکوں پر ننگا نہیں گھومتے ہیں، ہم مسلمان ہیں اور جانتے ہیں ہمیں کیسے رہنا چاہیے ‘‘۔خواجہ سراؤں کے اس گروپ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ہماری طرف بھی دھیان دیں تاکہ ہم بھی اپنے گھر کا چولہا جلا سکیں۔ان کا مزید کہنا تھا’’'ہمارے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہو رہا ہے ’ ہمیں لگ رہا ہے کہ ہمارا کوئی سننے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ‘‘۔