سرینگر // یہاں کی ایک عدالت نے 2002 میں ہارون اغوا کیس میں 2 افراد کو 2 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ایڈیشنل پبلک پراسکوٹر ظفر اقبال شاہین اور دفاعی وکیل کی سماعت کے بعدسب رجسٹرار جوڈیشل مجسٹریٹ ، فارقہ نذیرنے کہا کہ استغاثہ نے یہ ثابت کر دیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملزمین نے 4 سالہ لڑکے کو اغوا کیا اور متاثرہ کنبہ سے رہائی کیلئے رقم کا مطالبہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ ریکارڈ میں موجود ثبوت اور اس کیس کے تمام حقائق اور حالات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملزم منظور احمد بابا اور قدیر احمد بابانے نابالغ لڑکے کو اغوا کرنے کی مجرمانہ سازش کی تھی۔عدالت نے کہا کے دونوں نے غیر قانونی طور پر متاثر کنبہ سے اغواہی کے بعد پیسے کا تقاضہ کیا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ملزمین کے ذریعہ سرزد ہونے والے جرم سے نابالغ اور اس کے اہل خانہ کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور اس سب کو دیکھتے ہوئے عدالت اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتی ہے ۔ ملزمین کو اغوا کے جرم میں دو سال کی قیاد سنائی گئی ،عدالت نے ملزمین پر 10000 روپے جرمانہ بھی عائد کیا ۔ یاد رہے کہ 2002 میں ، ملزم نے نابالغ کو اس کے گھر سے اغوا کیا تھا اور پھر ان کے گھر والوں سے فون پر رہائی کیلئے رقم کا مطالبہ کیا تھاجس کے بعد ہاورن پولیس نے متاثرہ کنبہ کی شکایت پر اغواکاروں کو گرفتار کر کے بچے کو بحفاظت بازیاب کرایا ۔