سرینگر// وادی میںخوتین کی پراسرار گیسو تراشی کے دوران شکار ہوئی ایک خاتون نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں اپنا بیان قلمبند کیا،جبکہ کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے پولیس کو اس کیس کے سلسلے میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں پیر کو اس سلسلے میں سماعت کے دوران شہر کے بٹہ مالو علاقے سے تعلق رکھنے والی خاتون(نام مخفی) نے اپنا بیان کمیشن کے سامنے قلم بند کیا۔مذکورہ خاتون نے کہا’’میں گھر میں سالن پکا رہی تھی،اور اس دوران پیچھے سے کسی نے میرے گلے کو کھینچا،اور مجھے لگا کہ شائد میرا بچہ کھینچ رہا،جبکہ میں نے اس کو جھڑک کر کہا کہ کڑھائی سے تیل کی چھینٹ لگ جائے گی،پیچھے ہٹ جائو۔انہوں نے کہا’’ اسی اثنا میں جب میں نے پیچھا دیکھا تو نقاب پوش افراد تھے،جنہوں نے مجھ پر قابو پاکر بال کاٹ دئیے اور فرار ہوئے‘‘۔مذکورہ خاتون نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ چند روز بعد وہ گھر سے دودھ لینے باہر گئی،تو اس کی معصوم بیٹی کی بھی یہی حالت کی گئی ۔بٹہ مالو کی اس خاتون نے کمیشن کے چیئرمین کو اپنا سر دکھاتے ہوئے کہا کہ بعد میں انہیں ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کے دفتر پہنچایا گیا۔’’جہاں پر ایک خاتون افسر نے انہیں کہا کہ اگر وہ اس بات کا اعتراف کرینگی کہ وہ ذہنی مریض ہیں،تو انہیں معاوضہ دیا جائے گا،جبکہ وہاں کئی متاثرہ خواتین موجود تھی،جنہوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے انکار کیا‘‘۔بٹہ مالو کی مبینہ طور پر گیسو تراشی کی شکار ہوئی اس خاتون نے کہا کہ ان واقعات کے خلاف انہوں نے جب احتجاج کیا،تو پولیس نے انہیں گرفتار کر کے14دنوں تک رام باغ خواتین پولیس تھانے میں بند رکھا،اور بعد میں عدالتی ضمانت پر رہا کیا گیا‘‘۔ کمیشن کے سربراہ نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو اس سلسلے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین موجود تھے۔ اس سے قبل انٹر نیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے ایک عرضی زیر نمبرshrc/297/sgr/2017دائر کی جس میں کہا گیا’’کئی ہفتوں سے جنوبی اور وسطی کشمیر کے کئی دیہاتوں میں عورتوں کے بال کاٹے کے واقعات رونما ہوئے،جس کی وجہ سے مائوں،بہنوں،بیٹیوں اور عورتوں میں عدم تحفظ کا احساس شدید پایا جا رہا ہے‘‘۔ حقوق انسانی کارکن اور صحافی ایم ایم شجاع نے بھی بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں ایک عرضی زیر نمبر shrc/301/sgr/2017دائر کی،جبکہ دونوں عرضیوں کا مجموعہ بنایا گیا۔ شجاع نے اپنی عرضی میں کہا کہ ان واقعات سے خواتین میں خوف ہراس پھیل گیا ہے۔کمیشن نے اس سلسلے میں 4اکتوبر کو پولیس کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔