جموں// گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) میں شامل عوامی اتحاد کے رہنماؤں پر مبینہ طور پر بھارت کے سب سے بڑے اراضی گھوٹالے میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے انہیں’لینڈ ڈیلر اور قابضین‘قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ روشنی ایکٹ سے فائدہ اٹھاکر ان لیڈران نے سرکاری اراضی پر تجاوزات کیں۔ٹھاکر گذشتہ کئی روز سے جموں میں ہیں اور وہ ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے بھاجپا امیدواروں کیلئے مہم چلارہے ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا’’روشنی ایکٹ نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ ملک میں اراضی کے سب سے بڑے گھوٹالوں میں سے ایک ہے،پچھلے 30-40 سال میں سرکاری اور جنگلاتی اراضی پر مبینہ طور پر ایک ’گینگ‘ (پی اے جی ڈی) نے قبضہ کیا اور انہوں نے مبینہ طور پر جموں و کشمیر کے وسائل کو لوٹ لیا‘‘۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کی قیادت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ منظم انداز میں جموں و کشمیر کے وسائل لوٹے گئے اور روشنی ایکٹ کے تحت غیر قانونی تجاوزات کو قانونی حیثیت دی گئی۔انہوں نے الزام لگایا کہ روشنی ایکٹ 2001 کا مقصد سرکاری، جنگلات اور گھاس چرائی اراضی پر غیر قانونی طور پر تجاوز کرنے والوں کو ملکیت کے حقوق دینا ہے، وہ اس اسکیم میں سے 25000 کروڑروپے پیدا کرنا چاہتے تھے جو جموں و کشمیر کے بجلی منصوبوں میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ان کاکہناتھا’’جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے روشنی ایکٹ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے، ہائی کورٹ نے ایکٹ سے مستفید ہونے والوں کی فہرست بھی ظاہر کرنے کی ہدایت کی ہے جس میں اعلیٰ سطح کے سیاستدان، عہدیدار اور دیگر شامل ہیں‘‘۔انوراگ نے مزید کہا’’گپکار گینگ کی بنیاد 2001 میں جموں و کشمیر میں روشنی ایکٹ کے آنے سے قائم کی گئی تھی، این سی، پی ڈی پی اور کانگریس پارٹی کے ذریعہ ایکٹ کے قواعد اور تاریخوں کو وقتا فوقتا تبدیل کیا گیا، کیا وہ ہمیں بتائیں گے کہ زمینوں پر قبضے میں کون ملوث تھا؟‘‘۔انہوں نے کہا’’ڈاکٹر فاروق عبد اللہ، ان کے رشتہ داروں، نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں نے مبینہ طور پر قبضہ کرلیا جبکہ جموں اور سرینگر میں این سی ہیڈ کوارٹر بھی سرکاری اراضی پر قائم ہیں‘‘۔ان کاکہناتھا’’آپ کو این سی کے سینئر رہنماؤں یعنی ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی نجی رہائش گاہ مل جائے گی، آپ زمین کا ایک چھوٹا ٹکڑا خریدتے ہیں لیکن مزید زمین پر تجاوزات کرتے ہیں،آپ کی تین نسلیں حکومت میں رہیں اس کے باوجود زمین پر تجاوزات کرنا پڑیں، آپ کی ملکیت ملک اور ملک سے باہر ہیں‘‘۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس اسکیم کے ذریعہ یونین ٹیریٹریری میں 3.42 لاکھ کنال سے زیادہ اراضی پر قبضہ کر لیا گیا ۔ان کاکہناتھا’’آیا وہ باہر آئیں گے اور ہمیں بتائیں گے کہ وہ اس گھوٹالے میں کون ملوث تھے؟، یہ اراضی پر قبضہ کرنے والا گینگ ہے، وہ اراضی کے کاروبار کرنے والے ہیں، رہنما نہیں‘‘۔اس موقعہ پر مرکزی وزیرنے محکمہ مال کے ریکارڈ کو بھی دکھایا اور کہا’’سابق وزیر مملکت سجاد احمد کچلو، سابق وزیر سید آخون، فاروق عبد اللہ کی بہن سریہ متو، سابق این سی رہنما اور اب کانگریس پارٹی کے رہنما محمد اسلم گونی، سابق وزیر خزانہ حسیب درابو اور اس کے اہل خانہ،کانگریس پارٹی کے سابق وزیر عبدالمجید وانی اور دیگر بھی اس فہرست میں شامل ہیں جنہوںنے مبینہ طور پر سرکاری اور جنگلاتی اراضی پر تجاوزات کیں‘‘۔