زاہد بشیر
گول//سب ڈویژن گول میںتعمیری منصوبوںپر تعمیری کام نا کے برابر کے ہے۔ سالہا سال سے کئی ایسے کام التواء میںپڑے ہیںجن کے لئے محکموںکے پاس بجٹ نہیںہے اورکئی عمارتیں نا قابل استعمال بن کررہ گئی ہیں۔ عوامی حلقوںکا ماننا ہے کہ پچھلی سرکاروں کے کچھ تعمیری منصوبوں پر کام شروع کیا گیا تھا وہ تمام تشنہ تکمیل ہیں اور پرانے منصوبوںپر بھی کام نہیں ہوسکاکچھ تعمیری منصوبوںپر کچھوے کی چال کی طرح کام ہو رہا ہے ۔ ڈگری کالج گول پر چند سال کام کرنے کے بعد اس کا تعمیری کام ٹھپ پڑ گیا تھا اور اس کی شکل کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی اور اب حال ہی میں کچھ حصے کے لئے مزید ٹینڈر ڈالے گئے لیکن ابھی تک اس پر کام شروع نہیں کیا گیا ۔وہیں اگر انڈور سٹیڈیم کی حالت بھی کچھ الگ نہیں ہے اور اس پر بھی کچھوے کی رفتار سے کام چل رہا ہے ۔ ہر سال ایک دو مہینے کے لئے کام چلتا ہے اور پھر بند ہو جاتا ہے او ر پانچ چھ سال میں اس کی دیواریں کھڑی کر دی گئیں ۔ سب ڈسٹرکٹ ہسپتال گول کو1998میںیہ درجہ ملا اور تب سے آج تک اس کی نئی عمارت نہیںبن سکی بلکہ پرانی ہی عمارت کی لیپاپوپی کردی گئی۔ گول میں محکمہ سیاحت کی ایک عمارت پر پندرہ سال سے تعمیر ی کام چل رہا ہے لیکن ابھی تک یہ مکمل نہیں ہے ۔
اسی طرح سے آبپاشی نہر پر بھی خزانہ عامرہ سے کروڑوں روپے نکالے گئے لیکن نہر کا کوئی نام و نشان ہی نہیں ہے ۔اگر سب ڈویژن گول میں محکمہ جات کی بات کی جائے تو یہاں پر تقریباً پنتیس محکمے کام کرتے ہیںلیکن ان میںچند ہی محکموںکے دفاتر ہیں باقی محکموں کے آفیسران ہاتھوںمیںفائلیںلے کر ہی گزارہ کرتے ہیں۔ یہاںپر سب محکموںپرنظر رکھنے والے ادارے محکمہ مال جہاںپر ایس ڈی ایم صاحب بیٹھتے ہیں ۔ محکمہ صحت عامہ ، ہارٹیکلچر، محکمہ امورصارفین، پشو پالن، تعلیم، تعمیرات عامہ، محکمہ دیہی ترقی،محکمہ سماجی بہبود، سیری کلچروغیرہ ایسے دفاترہیں۔اس کے علاوہ بہت سارے ایسے بھی محکمہ جات ہیںجن کا عام لوگوںکوبھی کوئی علم نہیںہے۔ محکمہ جل شکتی اپنی اراضی ہونے کے با وجود کرائے کے مکان میں اپنا دفتر چلا رہاہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان تمام منصوبوں پر جانچ پڑتال کی اشد ضرورت ہے اور اس بات کو سامنے لانے کی اشد ضرورت ہے کہ کیوںان منصوبوں پر کام سست رفتاری کامظاہرہ کیاجارہاہے۔