گول مہور روڈ10دنوں ہنوز بند

گول// دس روز قبل برف باری کے بعد ابھی تک گول مہور سڑک پر برف نہیں ہٹائی گئی جس وجہ سے لوگ کافی پریشان ہیں ۔ مہور ، بدھن ، چکلاس ، چیچی، ہاڑی والا ، لینچہ وغیرہ کے لوگوں کو شدید برف باری میں بھی تقریباً بیس بیس کلو میٹر پیدل سفر کرنا پڑتا ہے جبکہ دگن ٹا پ کے علاقوں میں اس وقت بھی پانچ فٹ تک برف جمی ہوئی ہے ۔اس طرح سے گول کا زمینی رابطہ مہور سے لگا تار دس دنوں سے بند پڑا ہوا ہے ۔وہیں گول بازار سے گراٹ موڑ تک محکمہ گریف نے برف تو اُٹھائی لیکن چھ فٹ کی سڑک کو کھول کر ڈرائیوروں کو شدید پریشانیوں میں مبتلا کر دیا ہے ۔ کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈرائیوروں نے کہا کہ گراٹ موڑ سے لے کربازار تک صرف چھ فٹ کا رستہ کھول دیا ہے جس وجہ سے آگے سے آنے والی گاڑی کو راستہ نہیں ملتا ہے اور کئی جگہوں پر ہر روز لڑائیاں ہوتی ہیں اور کافی پریشانیوں سے دشوار ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ گریف حکام کی لاپروائی سے اس طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے جبکہ گول میں اس وقت بھی بہت سارے لنک روڈوں پر برف نہیں ہٹائی گئی ہے جن میں مہا کنڈ ، ہارا کلی مستیٰ ، مکجی گراٹ موڑ ، وغیرہ سڑکوں پر ابھی تک برف نہیں ہٹائی گئی ہے ۔ گول بازار میں بھی بہتر طریقے سے برف نہیں ہٹائی گئی اور یکطرف ٹریفک سے لوگ کافی پریشان ہیں ۔ بازار کی سڑک پر جمی برف سے سخت پھسلن بنی ہوئی ہے اور بازار میں آئے روز حادثات ہوتے رہتے ہیں ۔وہیں گول سب ڈویژن میں بہت سارے علاقے گھپ اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں ، شیری کنڈی اپر، دگس گگر سولہ،شیخ محلہ مولکوٹ ، مہا کنڈ ، ماسوا، کوٹ کمپلیس گول، وغیرہ جگہوں پر ٹرانسفارمر خراب ہونے کی وجہ سے یہاں پر لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔ وہیں دیگر سڑکوں کی حالت خستہ کی وجہ سے یہاں پر ٹریفک کو چلنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ بس اسٹینڈ گول سے سلبلہ کی جانب جانے والی سڑک کی اگر بات کریں گے تو یہ انتظامیہ کی ناک کے نیچے ایک بد نما داغ ہے یہاں انسانوں کو چلنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ سڑک کی نالی مٹی اور گندگی سے بھری ہوئی ہیں وہیں پوری سڑک کیچڑ سے بھری ہوئی ہے اور کھڈوں کی وجہ سے یہاں پر چلنا خطرے سے خالی بھی نہیں ہے اور پوری سڑک کی حالت نا گفتہ بہہ ہے ۔ اگر چہ یہاں پر حال ہی میں ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن نے اپنے دورے کے دوران مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ جلد از جلد سڑکوں کی حالت کو بہتر بنایا جائے لیکن یہاں اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔