سرینگر//صدرراج کے دوران ریاست کے گورنر جموں میں اسمبلی حلقوں کی تعداد بڑھانے کیلئے پرتول رہے ہیں جوسراسرغیرقانونی اورغیرآئینی ہوگا۔اسمبلی حلقوں کی حد بندی کاکوئی بھی فیصلہ صرف ریاستی اسمبلی ہی لے سکتی ہے۔ان باتوں کااظہار عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئرنائب صدرمظفرشاہ نے سرینگرمیں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں گورنرراج کے نفاذ کے بعد سے انتشاری کیفیت پیداہوئی ہے اور خاص کر اْس وقت سے صورت حال بدل گئی،جب آئینی اور قانونی بل بوتے پر نہیں بلکہ حکمرانی طاقت کے بل بوتے پر فیصلے لینے کے ہتھکنڈے استعمال میں لانے کے منصوبے باندھے جارہے ہیں ۔مظفرشاہ نے کہاکہ جموں و کشمیر میں حکمران جماعت بی جے پی کی مْشکل یہ ہے کہ اس پارٹی کو کشمیر میں کارکن نہیں مل رہے ہیں ،بلکہ ایجنٹ ہی مل رہے ہیں۔ایجنٹوں کے ذریعہ کشمیر میں نظام اور تنظیم چلانے کی روایت کشمیر میں کانگریس نے قائم کی ہے اوراب بی جے پی اس راستے پر گامزن ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ ایجنٹ کسی نظر ئیے خیال یا جذبے سے کام نہیں کرتا بلکہ ایجنٹ کسی پارٹی کا اس وقت تک وفادار بنا رہتا ہے جب تک اسے اپنی وفاداری کا معاوضہ ملتا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے حال ہی میں اکتوبر، نومبر میں متوقع ریاستی اسمبلی چنائو سے قبل حدبندی کمیشن قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ چنائو حلقوں کی نئی حدبندی پر 2026 تک پابندی قانون سازاسمبلی نے عائد کر رکھی ہے اب اگرصدر راج کے دوران ریاست کے گورنر آئینی تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے جموں میں اسمبلی حلقوں کی تعداد بڑھانے کے لئے پر تول رہے ہیں تو یہ سراسر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام تصور کیا جائے گا ۔ اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا کوئی بھی فیصلہ جموں و کشمیر کی اسمبلی ہی لے سکتی ہے ۔وزیر داخلہ کی جانب سے نامزد گورنر اس نوعیت کا کوئی بھی فیصلہ لینے کے مجازنہیں ہے۔ اگر ریاستی اسمبلی کی دوتہائی اکثر یت کے بغیر اس قسم کے فیصلے نہیں لئے جاسکتے ہیں تو سمجھ میں نہیں آتا کہ87 ممبران اسمبلی کے مقابلے میں ایک فرد واحد گورنر کس طرح آئینی امور پر کاری ضرب لگائیں گے اب اگر جارحانہ طرز پر ایسا کوئی فیصلہ لیا جائے گا تو یہ ڈکٹیٹر شپ نافذ کرنے کے مترادف کا روائی تصور کی جائے گی ۔کیونکہ گورنر کی تقرری ریاستی اسمبلی کی منظوری سے نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی ریاستی اسمبلی گورنر کو منتخب کرتی ہے اس صورت حال میں گورنر کو اسمبلی حلقوں کی تعداد سے متعلق کوئی بھی ترمیم کرنے کا قطعی کوئی اختیار نہیں ہے۔