شوپیان // شوپیان کے ایک مضافاتی گائوں میں منگل کی شام کریک ڈائون کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اٹھا جس کے دوران فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک ہوا جبکہ دیگر 16افراد زخمی ہوئے۔ہلاکت کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا اور سینکڑوں لوگ احتجاج کرنے کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔علاقے میں صورتحال انتہائی مخدوش بتائی جاتی ہے۔منگل کی شام افطاری کے وقت 44آر آر اور سپیشل آپریشن گروپ شوپیان نے بلہ پورہ زورہ کے قریب متصل گائوں گنہ پورہ کا شام 7بجکر15منٹ پرمحاصرہ کیا جہاں پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ گائوں میں دو جنگجو چھپے بیٹھے ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق جونہی محاصرہ کے بعد تلاشی کارروائی شروع کی گئی تو مقامی لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے احتجاج کرنا شروع کیا۔اس موقعہ پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے لاٹھی چارج کیا لیکن مظاہرین نے محاصرہ ختم کرنے کیلئے شدید پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے لیکن مظاہرین پھر بھی منتشر نہیں ہوئے۔فورسز نے مظاہرین کو بھگانے کیلئے اندھا دھند طریقے سے شلنگ کی جس کے بعد گائوں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہوئی اور فورسز و مظاہرین کے مابین شدید نوعیت کی جھڑپیں ہوئیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فورسز نے مظاہرین کو براہ راست نشانہ بنانے کے لئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں عادل فاروق ماگرے ولد فاروق احمد ماگرے نامی نوجوان کے سر کو نشانہ بنایا گیا اور اسکے سر میں گولی ماردی گئی جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوا اور اسپتال لیجانے کے دوران ہی دم توڑ بیٹھا۔عادل فاروق ماگرے 12ویں جماعت کا طالب تھا اور وہ بائز ہائر سکینڈری سکول شوپیان میں زیر تعلیم تھا۔ واقعہ کے بعد پوری آبادی میں کہرام مچ گیا اور مرد و زن نے فورسز کے خلاف شدید نعرے بازی اور احتجاجی مظاہرے کئے۔معلوم ہوا ہے کہ فورسز نے محاصرہ ختم کیا لیکن گائوں میں جھڑپیں تات دیر گئے تک جارہی رہیں۔بتایا جاتا ہے کہ جھرپوں کی آڑ میں گائوں میں موجود جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔گائوں میں ہلاکت کے بعد آس پاس کے دیہات کے لوگ بھی احتجاج کرتے ہوئے وہاں پہنچ گئے اور یہاں صورتحال انتہائی کشیدہ بنی ہوئی تھی۔معلوم ہوا ہے کہ شدید جھڑپوں میں کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔