گمشدہ ستارہ

وید بھسین کو زیادہ تر لوگ’’ کشمیر ٹائمز‘‘ کے مدیر کی حیثیت سے جانتے ہیں لیکن موصوف اس کے علاوہ کچھ اور بھی تھے۔وہ بیباک، حق پرست ، حقوق انسانی کے علمبردار ہونے کے ساتھ ساتھ ریاست جموں کشمیر کو حل طلب سمجھنے والوں میں سر فہرست تھے۔ وہ پہلی مئی 1929 کو پیدا ہوئے اور طالب علمی کے زمانے سے ہی سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔ بھسین صاحب نے ۴۷ ء میں جموں میں مسلمانوں کے قتل عام کی المناک داستان کو صحیح تناظر میں پیش کیا جس سے جموں والے ان سے سخت نالاں و بیزاررہتے تھے۔ ان کی نظر میں مطا بق یہ مسلم کش فسادات وقت کے حکام اور آر ایس ایس کی پلاننگ کے بعد برپا ہوئے۔ (Kashmir Conflict and Muslims of Jammu by Zafar Choudhary) ۔ظفر کے مطابق  وزیر اعظم پریم چند مہاجن نے جموں سول سوسائٹی کے چیدہ چیدہ افراد کو مدعو کیا۔ وید بھسین بھی طلبہ کے لیڈر کی حیثیت سے مدعو کئے گئے۔ مہاجن نے کہا کہ حکومت لوگوں کے ہاتھ میںآگئی ہے ، اس لئے ہندووں اورسکھوں کو کچھ کر دکھانا چاہئے یعنی حکومت میں برابر حصے کی مانگ کرنی چاہئے۔ کچھ ممبران نے ان سے سوال کیا کہ ہندو اور سکھ تعداد میں بہت کم ہے اس لئے حکومت میں برابری کیسے ممکن ہے؟ وید بھسین کے مطابق مہاجن نے کھڑکی سے باہر اشارہ کیا جہاں جنگل میں مسلمانوں کی  لاشیں پڑی تھیں، مہاجن نے ان سے کہا کہ آبادی کا تناسب اس طرح بدلا جاسکتا ہے۔ وید جی نے یہ بھی کہا کہ کس طرح سے انتہا پسند ہندوؤں کو مسلح کرکے بندوق چلانے کی تربیت دی گئی اور کس طرح مسلمانوں کوپاکستان لے جانے کے بہانے لاریوں میں سوار کرکے قتل کیا گیا۔ آپ نے اس وقت بھی احتجاج کیا جس پر جموں کے گورنر چت رام چوپڑہ نے ان کو طلب کیا۔ چت رام بھسین صاحب کے رشتہ دار بھی تھے۔ چناںچہ ان سے کہا گیا کہ رشتہ داری کی بنا پر انہیں گرفتار نہیں کیا جا رہا ہے۔ ان کو مسلمانوں کی طرف داری کرنے سے متنبہ کیا گیا۔ وید بھسین نیشنل کانفرنس سے بھی وابستہ رہے ۔ 1953 میں شیخ محمد عبداللہ کی غیر جمہوری بر طرفی کے بعد انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی کی اور پوری زندگی میں کبھی ووٹ نہیں ڈالا۔ ان کی صحافتی زندگی کا آغاز اس وقت ہوا جب انہیں کالج میگزین  توی کا مدیر بنایا گیا۔ 1952ء میں انہوں نے ارد و  ہفت روزہ’’  نیا سماج‘‘ جاری کیا لیکن دو سال میں ہی ا س پر Defence of India Rules کے تحت پابندی عاید کی گئی۔ 1955 میں ’’کشمیر ٹائمز جاری کیاجو  پہلے  ہفت روزہ تھا لیکن 1971ء میں یہ روز نامہ بنا۔ وید صاحب نے اپنے لمبے صحافتی کیریر میں ہمیشہ ریاستی باشندوں کے حقوق کی بات کی۔ ان کو کشمیر سے خوب لگاؤ تھا جس کا برملا اظہار انہوں نے بار ہا مقامی اور بین لاقوامی کانفرنسوں میں کیا۔ انہوں نے ریاستی باشندوں کو مذاکراتی عمل میں شامل کرنے پر ہمیشہ زور دیا۔ ببھسین صاحب5 نومبر 2015 ء کو فوت ہوئے۔ 
  ……………………