سرینگر //جموں وکشمیر حکام کا کہنا ہے کہ جل جیون مشن کے GRAVEواٹر منیجمنٹ سکیم کے تحت استعمال شدہ پانی کودوبارہ ذخیرہ کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ اس کو باغات اور آ ب پاشی کےلئے استعمال میں لایا جا سکے۔محکمہ اریکشن اینڈ فلڈ کنٹرول کا کہنا ہے کہ کشمیر کے کپوارہ ضلع میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کےلئے 200ٹینک بنائے گئے ہیں اور پانی ختم ہونے کی صورت میں اس پانی کو استعمال میں لایا جاتا ہے ۔جموں وکشمیر میں اس وقت جدید ٹیکنالوجی، ڈیم اور آب پاشی کی نہریں ہونے کے باوجود بھی بارش کے پانی کو جمع کرنے کےلئے کوئی طریقہ کار موجودنہیں ہے تاکہ پانی کو ضائع ہونے سے بچا یا جاسکے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور بیشتر لوگ کھیتی باڑی چھوڑ کر کارخانوں اور فیکٹریوں میں کام کرنے لگے ہیں جو کہ بہت بڑی تبدیلی ہے۔تاہم پچھلے 70 برسوں سے پانی ذخیرہ کرنے کی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے جاسکے، جس کے باعث جموں وکشمیر میں پانی کے موجودہ ذخائر تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے ناکافی بن گئے ہیں۔اس وقت بھی جموں وکشمیر میں ہزاروں کنال اراضی میں پانی کی سینچائی ٹھیک ڈھنگ سے نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ بہت سارے علاقے ایسے ہیں جہاں پانی کی قلت سال بھر رہتی ہے۔ ماہرین ماحولیات اس بات پر زور دے رہے ہیں پانی کو ذخیرہ کرنے کےلئے حکام اور متعلقہ محکمہ جات کو اس طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اوربارش کے پانی کو جمع کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ گھروں اور عمارتوں کی چھت کا پانی بچانے اور اسے استعمال میں لانے کے لئے ڈھلوانی چھتوں کے کناروں پر نالیاں بنائی جائیں، جہاں سے پانی گزر کر پائپوں میں آجائے اور پھر وہاں سے گزر کر خاص طور پر تیار کردہ ڈرموں میں پہنچ جائے۔اس کے بعد یہ پانی زمین کے نیچے بنائے گئے گڑھوں یا ٹنکیوں میں جاسکتا ہے۔ٹنکیاں اس قدر مضبوطی سے بند کردی جائیں تاکہ ہوا، دھوپ اور کیڑے مکوڑے اس میں داخل نہ ہو نے پائیں۔ معلوم ہوا ہے کہ جموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی سرگرمیوں کے تحت مزید 850 آبی ذخائر کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ 700 نئے تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے اپنے منصوبے 'بونڈ' (ڈراپ) کے تحت پانی کے وسیع پیمانے پر تحفظ کی سرگرمیاں شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے ، موثر پانی کے نظم و نسق اور زمینی واٹر ری چارج کا تصور کیا گیا ہے اورجل شکتی مہم کے تحت پنچایتی راج اداروں کے تعاون سے 3000 سے زائد کاموں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ محکمہ جل شکتی کشمیر کے چیف انجینئر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ حکام نے کشمیر وادی میں جل جیون مشن کےGRAVE WATER MANAGMENTسکیم کے تحت ایک منصوبہ بنایاہے تاکہ نالوں ، بیت الخلاﺅں اور دیگر جگہوں سے استعمال ہو کر جو پانی نکلتا ہے اس کو فلٹریٹ کر کے دوبارہ سے استعمال میں لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس پانی کو باغیچوں اور آبپاشی کےلئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس منصوبہ سے صاف پانی بچ سکتا ہے کیونکہ اس وقت زیادہ تر باغابات میں پینے کے صاف پانی کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔جبکہ بارشوں کے پانی کو زخیرہ کرنے کے حوالے سے محکمہ اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرل محکمہ کے چیف انجینئر نریش کمار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیرمیں کپوارہ کے لولاب ، سوگام اور دیگر علاقوں میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کےلئے 200پانی کے ٹینک بنائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی کے دیگر علاقوں میں ندی نالوں میں پانی کی کوئی کمی نہیں ہے اور جب وہاں پانی کی کمی ہو گی تو بارش کا جمع کیا ہوا پانی استعمال میں لایا جا سکتا ہے ۔