سرینگر// پی ڈی پی کے 4 سینئر لیڈر وں کو حراست میں لیا گیاہے۔ ان لیڈران میںمحبوبہ مفتی کے ماموں کے علاوہ انکے ایک سابق وزیر بھی شامل ہیں۔محبوبہ مفتی کے ماموں سرتاج مدنی اور پیر زادہ منصور کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دونوں کوکھنہ بل ہاوسنگ کالونی میں انکی رہائشگاہوں سے اٹھایا گیا اورانہیں بجبہاڑہ پولیس تھا نے میں رکھا گیاہے۔مذکورہ دونوں لیڈروں کو اس سے قبل بھی 5 اگست 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں 11 ماہ کی طویل نظر بندی کے بعد پی ایس اے کی منسوخی کے بعد جون مہینے میں رہا کیا گیا تھا۔تاہم سرکاری طور پر ان گرفتاریوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔رات دیر گئے پارٹی صدر محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ آج گرفتاریوں کے مشن پر ہے۔ ایک ٹیویٹ میں انہوں نے کہا’’نعیم اختر کو بھی جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے اغوا کیا گیا ہے اور انہیں ایم ایل اے ہوسٹل لیا گیا،ایسا لگ رہا ہے کہ بھاجپا ڈی ڈی سی نتائج میں پھیر بدل کرنے کی کوشش میں ہے اور وہ کوئی مزاحمت نہیں چاہتی،جموں کشمیر میں جمہوریت کو قتل کردیا گیا ہے‘‘۔پارٹی کے ضلع صدر گاندربل بشیر احمد میر کو بھی تھانے میں بند کردیا گیا ہے۔انکے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بشیر احمد کو کنگن پولیس تھانے میں طلب کیا گیا جہاں انہیں نظر بند رکھا گیا۔اس سے قبل پی ڈی پی کے یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ کو ملی ٹینٹوں کیساتھ قریبی رابطہ رکھنے کے الزام میں این آئی اے نے گرفتار کیا ہے اور انہیں ایک روز قبل 30تک عدالتی تحویل میں دیا گیا ہے۔ دریں اثناء محبوبہ مفتی نے پارٹی رہنماؤں کی نظربندی کو ’’لاقانونیت اور غنڈہ راج‘‘قرار دیا ہے۔انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ڈی ڈی سی انتخابی نتائج کے موقع پرغیر قانونی طور پر سرتاج مدنی اور منصور حسین کو حراست میں لیا گیا ہے‘‘۔سابق وزیر اعلیٰ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے ’’ جموں و کشمیر میں اب قانون نہیں ہے ۔یہاں صرف غنڈہ راج ہے ‘‘۔
گرفتاریوں کا نیا سلسلہ
