نئی دہلی//ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے گجرات کے ایک نیوزپورٹل کے ایک ایڈیٹر کے خلاف بغاوت کاالزام عائد کرنے اورایک انگریزی روزنامے کے صحافی کوتبلیغی جماعت کے رہنما مولاناسعدکی آڈیو کلپ کی تحقیقات میں شامل ہوجانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کوذرائع ابلاغ کو دھمکانے کیلئے قانون کاغلط استعمال کرنے سے گریزکرناچاہیے۔ایک بیان میں گلڈ نے ملک کے مختلف حصوں میںصحافیوں کوخوفزدہ کرنے کیلئے مجرمانہ قوانین کااستعمال کرنے پرتشویش کااظہار کیا۔ گلڈ نے ایک گجراتی نیوزپورٹل کے ایڈیٹر اور مالک دھاول پٹیل کے واقعہ کواُجاگر کرتے ہوئے کہاکہ اُسے11مئی کو پولیس نے حراست میں لیااورریاست میں کوروناوائرس کے معاملوں میں اضافے پرتنقید کی وجہ سے قیادت کی ممکنہ تبدیلی کی رپورٹ شائع کرنے پر بغاوت کامقدمہ دائرکیا۔پٹیل کوتعزیرات ہند کی دفعہ 124Aکے تحت مقدمہ دائرکیاگیااورڈیزاسٹرمنیجمنٹ ایکٹ کی شق54کے تحت خوف پھیلانے کاالزام عائد کیاگیا۔ گلڈ نے کہا کہ یہ خصوصی قوانین کا غلط استعمال ہے ۔10مئی کودہلی پولیس نے انڈین ایکسپریس کے نمائندہ خصوصی مہندرسنگھ منرال کوسٹی ایڈیٹراورچیف رپورٹرکے توسط سے ایک نوٹس بھیجا،جس میں صحافی جس نے یہ اطلاع دی تھی کہ پولیس تحقیقات میں تبلیغی جماعت کے رہنمامولاناسعد کی آڈیو کلپ کے ساتھ ممکنہ چھیڑخوانی کو پایا گیا ہے،کو تحقیقات میں شامل ہونے کوکہاگیا۔بیان میں کہاگیا کہ اگرچہ منرال کو کسی قانون کے تحت الزام نہیں لگایا گیا ،اُسے دھمکی دی گئی کہ اگروہ تحقیقات میں شامل نہیں ہوا،تواُس کیخلاف دفعہ174تعزیرات ہند کے تحت قانونی کارروائی کاسامنا کرنا پرے گاجس کی سزا قید اورجرمانہ ہوسکتی ہے ۔ گلڈ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ صحافی کے ذرائع کھوجنے کی ایک مہم ہے اوراس طرح دیگر رپورٹروں کومتنبہ کرنا ہے ۔گلڈ نے کہا کہ گجرات اور دہلی میں پولیس کی اس طرح کی کارروائیاں باعث تشویش ہیں ۔گلڈ نے کہا کہ حکومت اور پولیس کو جاننا چاہیے کہ جمہوریت میں ذرائع ابلاغ انتظامیہ کے ڈھانچے کاایک اٹوٹ حصہ ہے۔گلڈ نے بیان میں ان کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے ریاستی اور مرکزی حکومتوں پرزوردیا کہ وہ قانون کاغلط استعمال کرکے آزادصحافت کودھمکانے سے گریز کریں۔پریس کلب آف انڈیا نے بھی دہلی پولیس کی کارروائی کی مذمت کی ہے اور اس معاملے میں اپنے ساتھی صحافی کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا ہے۔