سرینگر // بے ہنگم نئی بستوں کے قیام اور آبی پناہ گاہوں پر غیر قانونی تعمیرات کھڑا کرنے کے عمل سے جموں وکشمیر میں آبی ذخائر سکڑ رہے ہیں۔المیہ یہ ہے کہ ان کی حفاظت کیلئے حکام کے پاس کوئی ٹھوس منصوبہ بندی بھی نہیں ہے۔ سرکاری اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ وادی کی شہری آبادی میں 1980 میں اضافہ شروع ہوا۔80کی دہائی میں بڑے پیمانے پر سرینگر کی آبادی میں اضافہ ہوا جو بعد میں بڑھتا گیا اور کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ 1992 میں شہری علاقوں کی آبادی میں 34فیصد کا اضافہ ہواجو 2010میں 65اور 2020 میں 70فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ شہری علاقوں میں ندی نالوں اور چشموں کی بھرائی، تیز دیگر قدرتی آبی زخائر ختم کر کے ان پر تعمیرات کھڑا کی گئیں۔یہ رجحان زور پکڑتا گیا اور اس پر قابو پانے کی کوئی سرکاری کوشش نہیں کی گئی۔سرکاری اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 48برسوں کے دوران شہر سرینگر میں 55 مربع کلو میٹر آبی ذخائر ختم کر کے اُن پر پختہ تعمیرات کھڑا کی گئیںجبکہ شہر میں22 آبی ذخائر کو رہائشی کالونیوں کے نام پر ختم کیا جا چکا ہے۔ماہرین ارضیات اس بات کی نشاندہی کرچکے ہیں کہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کی وجہ بھی یہی صورتحال بنی کیونکہ سیلاب کے اسباب کے وجوہات میںجنگلات کی تباہی، آبی ذخائر میں ناجائز تجاوزات، کالونیوں کی بے ترتیبی اور غیر ذمہ دارانہ طور پرپھیلائو کیساتھ ساتھ پہاڑی ڈھلانوں کاٹنا شامل ہے۔ ہوکرسر،نارکرہ بڈگام، منی بگ ، چھتلام ، اجس ، شالہ بگ ،ہائیگام ، ملگام جھیل ولر ، ڈل جھیل ،نگین اور جھیل مانسبل جیسے قدرتی آبی پناہ گاہوں کو بچانے کیلئے کئی ایک ایکشن پروگرام بنائے گئے لیکن ان پر ہوئی غیر قانی تعمیرات اور قبضے کو ہٹانے میں انتظامیہ اور سرکار کی کوششیں نہ ہونے کے برابر رہیں۔ایک تحقیق کے مطابق سرینگر جہلم کے گردونواح میں 1972تک 288.96 مربع کلو میٹر آبی ذخائر تھے جو اب سکڑ کر 266.45مربع کلو میٹر رہ گئے ہیں اور اس طرح 22آبی ذخائر پچھلی کئی دہائیوں سے ختم ہوچکے ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں یاد ہے کہ بٹہ مالو ، بمنہ ، حیدرپورہ، ایچ ایم ٹی ، شالہ ٹینگ وغیرہ یہ سب آبی ذخائر ہوتے تھے اور مقامی لوگ وہاں مچھلیاں پکڑنے کیلئے بھی جاتے تھے جبکہ دودھ گنگا نالہ بھی آبی ذخائر ہی تھا۔لیکن ان آبی ذخائر کا کہیں پر وجود بھی باقی نہیںاور آہستہ آہستہ ان سب کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
’گاؤں سے شہر کی اور‘ | وادی کے شہری علاقوں کی آبادی میں1980کے بعد 70فیصد اضافہ
