کینسر اب لاعلاج مرض نہیں مگر اس کا علاج انتہائی تکلیف دہ ضرور ہوتا ہے جبکہ ایک مخصوص اسٹیج پر کوئی دوا کارآمد ثابت نہیں ہوتی۔کینسر کی متعدد علامات اس مرض کے مختلف مراحل میں سامنے آتی رہتی ہیں۔اموات کی شرح میں اضافے کی وجہ آبادی کا بڑھنا اور بوڑھا ہونا، ترقی پذیر ممالک میں قوموں کا صحت مند نہ ہونا اور بڑی معیشتوں کے ساتھ منسلک افراد کا خطرناک روایتی رہن سہن ہونا ہے۔تاہم اگر اس مرض کی تشخیص ابتدائی مرحلے پر ہوجائے تو علاج آسان اور اس سے مکمل چھٹکارا کافی حد تک ممکن ہوتا ہے۔تو یہاں کینسر کی وہ ابتدائی علامات جان لیں جو اس موذی مرض کی مختلف اقسام میں عام طور پر سامنے آتی ہیں۔
۱۔جلد پر کوئی نیا نشان یا اس کے حجم، ساخت یا رنگت میں تبدیلی جلد کے کینسر کی علامت ہوسکتی ہے، ایک اور علامت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ نشان جسم کے دیگر نشانوں سے بالکل مختلف ہو۔
۲۔ مسلسل کھانسی کینسر کی علامت ہوسکتی ہے، اکثر یہ دمہ، معدے میں تیزابیت یا کسی انفیکشن کا نتیجہ ہوسکتی ہے، تاہم اگر یہ چند دنوں میں ختم نہیں ہوتی یا کھانسی کے ساتھ خون آنے لگتا ہے خصوصاً اگر آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں۔
۳۔ چھاتی میں آنے والی تبدیلیاں کینسر کی نشانی نہیں ہوتیں، مگر پھر بھی ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے اور چیک اپ کرایا جائے، کوئی بھی گلٹی، سرخی، درد یا دیگر تبدیلیاں فکر کا باعث ہوسکتی ہیں۔
۴۔اگر تو پیٹ پھول جاتا ہے یا گیس کی شکایت ہے تو یہ غذا یا تناؤ کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے، تاہم اگر اس میں بہتری نہیں آتی یا آپ کو تھکاوٹ، وزن میں کمی یا کمردرد کی شکایت بھی لاحق ہوجائے تو اس کا معائنہ کرانا چاہیے، خصوصاً خواتین کو کیونکہ یہ کینسر کی علامت ہوسکتی ہے۔
۵۔عمر بڑھنے کے ساتھ بیشتر مردوں کو پیشاب کے دوران مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، جیسے بہت زیادہ واش روم کے چکر لگانا، کپڑوں میں نکل جانا یا دیگر، عام طور پر یہ مثانے کی خرابی ہوتا ہے مگر یہ مثانے کا کینسر بھی ہوسکتا ہے ۔
۶۔ چھوٹے بیج کی شکل کے گلینڈ گردن، بغلوں اور جسم کے مختلف حصوں میں ہوتے ہیں، جب وہ سوجن کا شکار ہوں تو اس کی وجہ اکثر نزلہ زکام یا گلے کی تکلیف جیسے انفیکشن کا سامنا ہوتا ہے، مگر مختلف اقسام کے کینسر جیسے لیوکیمیا اور لمفائی بافتوں کے کینسر بھی اس سوجن کا باعث بنتے ہیں۔
۷۔واش روم میں فضلے کے اخراج کے دوران خون نظر آئے تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے، جو کسی اور مرض کی علامت بھی ہوسکتا ہے مگر آنتوں کے کینسر کا امکان بھی ہوتا ہے، پیشاب میں خون آنا پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے تاہم یہ گردے یا مثانے کے کینسر کی علامت بھی ہے۔
۸۔نزلہ زکام، معدے میں تیزابیت یا ادویات کے استعمال کے نتیجے میں چیزیں نگلنا مشکل ہوجاتا ہے، مگر صورتحال وقت کے ساتھ یا ادویات کے استعمال سے بہتر نہیں ہوتی تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے، چیزیں نگلنے میں مشکل گلے کے کینسر کی علامت ہوسکتی ہے۔
۹۔منہ میں چھالے اگر ٹھیک ہوجائیں تو پریشانی کی بات نہیں اور نہ ہی دانت کا درد قابل فکر ہوتا ہے، مگر جب یہ چھالے ٹھیک نہ ہو یا درد جم کر رہ جائے، مسوڑوں یا زبان پر سفید یا سرخ نشانات بن جائے یا جبڑوں کے قریب سوجن یا بے حسی محسوس ہو تو یہ منہ کے کینسر کی علامات ہوسکتی ہیں، خاص طور پر جو مرد سیگریٹ نوشی یا تمباکو استعمال کرتے ہیں ان میں اس کینسر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
۱۰۔یقیناً ہر کوئی جسمانی وزن میں کمی کا خواہش مند ہوتا ہے جس کے لیے غذا یا ورزش کو ترجیح جاتی ہے، مگر جب ایسا بغیر کسی کوشش اور وجہ کے ہونے لگے خاص طور پر اگر 10 پونڈ وزن کم ہوجائے تو یہ عام سی چیز نہیں، ایسے امکانات ہیں کہ یہ لبلبے، معدے یا پھیپھڑے کے کینسر کی پہلی علامت ہوسکتی ہے۔
۱۱۔اگر آپ صحت مند ہیں مگر پھر بھی اکثر بخار رہتا ہے تو یہ خون کے کینسر کی ابتدائی علامت ہوسکتا ہے، اس کینسر کی ابتدا میں جسم میں خون کے سفید خلیات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کی انفیکشن کے خلاف لڑنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
۱۲۔لگ بھگ ہر ایک کو ہی سینے میں جلن یا بدہضمی کا سامنا ہوتا ہے جو عام طور پر غذا یا تناؤ کا نتیجہ ہوتا ہے، تاہم طرز زندگی میں تبدیلیوں کے باوجود یہ مسائل سامنے آتے رہے رہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔
۱۳۔ہر ایک کو جسمانی توانائی میں کمی کا کبھی نہ کبھی سامنا ہوتا ہے تاہم اگر ایسا ایک ماہ تک روزانہ ہو، سانس گھٹنے لگے جو پہلے کبھی نہ ہو تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوسکتا ہے، خون کا کینسر ہر وقت تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے، اکثر کینسر نہیں بھی ہوتا مگر کسی اور مرض کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔
۱۴۔اگر آپ کے جسم میں ہر وقت خارش کے نتیجے میں دانے ابھرتے رہتے ہیں، خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں عام طور پر نہیں ہوتے جیسے ہاتھ یا انگلیاں وغیرہ تو ڈاکٹر سے رجوع کریں، عام طور پر یہ علامت بھی خون کے کینسر کا خطرہ ظاہر کرتی ہے۔
۱۵۔چھاتی سے اوپر گلے میں اچانک گلٹی کا ابھر آنا پھیپھڑوں، حلق، تھائی رائیڈ اور بریسٹ کینسر کی نشانی ہوسکتا ہے، ویسے تو ضروری نہیں کہ یہ کینسر کی ہی علامت ہو تاہم اگر تمباکو نوشی کے عادی ہیں تو پھر ضرور ڈاکٹر سےرجوع کریں۔
۱۶۔منہ اور دماغ کے کینسر کے نتیجے میں بولنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے ، لوگوں میں بنیادی دماغی افعال جیسے بولنے اور زبان ہلانے میں بھی مسائل سامنے آتے ہیں، منہ کے کینسر میں ہونٹوں، مسوڑوں، زبان اور حلق کے باعث بولنے میں مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
۱۷۔ہاتھوں یا پیروں کے ناخنوں میں اگر اچانک سیاہ یا بھورے رنگ کی لکیر ابھر آئے تو خطرناک ہے۔
۱۸۔زبان پر اگر سفید نشان ابھر آئے تو یہ منہ کے کینسر سے قبل کی علامت ہے جس کا علاج نہ کرانے پر کینسر ہوسکتا ہے، تمباکو نوشی کے نتیجے میں اکثر اس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔