کیا نئے زرعی قوانین کسان دشمن ہیں؟

ملک میں پچھلے ایک ماہ سے کسانوں کا زرعی قوانین کیخلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج جاری ہے۔ یہ کسان رام لیلا میدان اور جنتر منتر پر جمع ہو کر پر امن طریقہ سے احتجاج کرنے کے خواہاں تھے لیکن کسانوں کی تعداد اور غم و غصہ کو دیکھتے ہوئے انھیں پولس کی جانب سے دہلی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ دھیرے دھیرے سڑکوں پر لاکھوں کی تعداد میں کسان اور کسان تنظیموں کے رہنما جمع ہونے لگے۔یہ کسان پنجاب ، ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش وغیرہریاستوں سے بڑی تعداد میں شریک ہونے لگے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے منظور شدہ زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کرنے والے کسانوں نے اپنا ارادہ واضح کردیا کہ وہ پیچھے تو ہر گز نہیں ہٹیں گے۔ پوری دنیا کسان بھائیوں کے اس جذبہ کو سلام کررہی ہے۔ کڑا کے کی سردی میں کسان بھائی اپنے گھروں کو چھوڑ کر کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں۔
وہیں دوسری جانب کسانوں کی ضرورت کا خیال کچھ رفاہی تنظیموں کی جانب سے رکھا جارہا ہے۔ کھانے کے لئے لنگر لگائے گئے ہیں۔ کھانا ، چائے پانی ، اور ناشتہ کا نظم بھی سکھ بھائیوں کی جانب سے کیا گیا ہے۔ یہ کسان بھائی پرامن طریقہ سے احتجاج کررہے ہیں جس کا ہمیں دستور نے حق دیا ہوا ہے لیکن کچھ فرقہ پرست عناصر ان کو دہشت گرد کہہ رہے ہیں۔ ان کی جانب سے برا بھلا بولنا ان عناصر کی نفرت بھری سیاست کو اجاگر کرتا ہے۔
قانون سے متعلق کسانوں کی رائے یہ ہے کہ اس قانون سے چند پونجی پتی اور کچھ صنعتی اداروں کو ہی فائدہ ہوگا اور کسانوں کو بھاری نقصان۔ پھر بھی حکومت ان کی اس دلیل کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے۔ حکومت اپنی جگہ اٹل تو کسان اپنی جگہ ڈٹے ہوئے۔ اس کشمکش بھرے حالات کا حل کیسے نکلے گا سمجھ سے پرے ہے۔سمجھنے والی بات یہ ہے کہ ہمارا ملک جمہوری ملک ہے۔ یہاں جمہوریت قائم ہے اور جمہوری طرز حکومت ، تو اس کا مطلب صاف ہے کہ عوام ہی اس ملک کی مالک بھی ہے اور حکومت بھی کیونکہ عوام کی جانب سے عوام میں سے ہی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے حکومت بنائی جاتی ہے۔ تو پھر حکومت کی ایسی کیا مجبوری ہے جو اس قانون کولیکر بضد ہے۔
اس قانون سے کس کو کتنا فائدہ اور کتنا نقصان ہونے والا ہے یہ آنے والا وقت طے کرے گا۔لیکن اگر ہم حکومتی حامیوں سے اس بل کے تعلق سے پوچھیںتو وہ یہ کہتے ہیں کہ مودی جی نے لایا ہے تو اچھا ہی ہوگا؟ اور مخالف لوگوں سے پوچھیں گے تو وہ یہ کہتے ہیںکہ اس قانون کی ہم مخالفت کرتے ہیںکیونکہ وہ وزیراعظم مودی اور انکی حکومت نے لایا ہے۔ مطلب صاف ہے قانون سمجھ میں آئے یا نہ آئے، سیاست پوری طرح سے سرگرم ہے، اتنا سمجھنا مشکل نہیں۔
 مدرس سلیم اردو ہائی اسکول شیونہ ، اورنگ آباد مہاراشٹر 
فون نمبر۔9860786785