اشرف چراغ
کپوارہ//وادی کے دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ ضلع کپوارہ میں دھان کی پنیری لگانے کا کام شد و مد سے جاری ہے اور ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہے ۔تاہم کھیتوں میں مقامی لوگ کم جبکہ غیر مقامی مزدروں کی تعداد زیادہ نظر آرہی ہے جو کھیتوں میں دھان کی پنیری لگانے میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں ۔کپوارہ ضلع میں یکم جون سے دھان کی پنری لگانے کا کام شروع ہو چکاہے اور ضلع کے ہزارو ں خاندان براہ راست زرعی سر گرمیو ں سے وابستہ ہیں ۔اپریل میں کسان دھان کی پنیری کی بوائی کرتے ہیں اور جون کے مہینے سے دھان کی پنیری لگانے کا کام شروع کیا جاتا ہے ۔کپوارہ کے سر سبز علاقوں میں دھان کی کاشت زراعت کی ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے اور اس کوہستانی ضلع میں ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہے اور پنیری لگانے کے بعد اس دلکش ضلع کو سجاتا ہے ۔ضلع میں دھان کی پنیری لگانے کے دوران پہلے پہلے برادری کی بنیاد پر کی جاتی تھی اور لوگ خوشی سے ایک دوسرے کی مدد کرتے اور ہاتھ بٹاتے اور دھان کی پنیری لگانے میں مدد کرتے لیکن گزشتہ ایک دہائی سے دھان کی کاشت کے دائرے میں ایک قابل ذکر تبدیلی آئی ہے جس میں ہنر مندو ں کو کھیت میں اپنی مہارت کے لئے تیزی سے تلاش کیا جارہا ہے اور یہ تبدیلی کپوارہ کی ابھرتی ہوئی زرعی نقل و حمل کی عکاسی کرتی ہے ۔ایک کسان کا کہنا ہے کہ کچھ سال قبل گائو ں میں ساری برادری ایک دوسری کی مدد کرتے تھے لیکن اب یہ کام مقامی اور غیر مقامی مزدوروں پر چھوڑا گیا اور اپنا روزی رو ٹی کماتے ہیں ۔مغربی بنگال کے ایک مزدور کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھیو ں کے ساتھ دھان کی بوائی کے لئے جان بوجھ کر کشمیر آئے ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ ہم دھان کی پنیری لگانے کے لئے فی کنال 6سو روپے وصول کرتے ہیں اور اپنا روز گار کماتے ہیں اور اس طرح ہم روزانہ 30کنال اراضی پر پنیری لگاتے ہیں ۔ایک کسان نے بتایا کہ ہم اپنی کار کردگی اور کام سے محبت کی وجہ سے مقامی لوگو ں پر غیر مقامی مزدوروں کو ترجیح دیتے ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ پورے ضلع پر نظر ڈالی جائے تو ہر علاقہ میں غیر مقامی مزدور پنیری لگانے کے کام میں جٹ گئے ہیں ۔