کولگام //کھڈونی کیموہ کولگام میں محاصرے کے دوران مختصر تصادم آرائی میںحزب المجاہدین سے وابستہ 2مقامی جنگجوجاں بحق ہوئے جبکہ ایک اَپر گرائونڈ ورکرنے پستول سمیت اپنے آپ کو فورسز کے حوالے کردیا۔ دونوں جنگجوئوں کی کئی کئی بار نمازہ جنازہ ادا کرنے کے بعد انہیں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔کولگام ضلع میں موبائیل انٹرنیٹ سہولیات منقطع کردی گئیں تھیں۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ ،فوج کی فسٹ آر آر اور سی آر پی ایف18بٹالین سے وابستہ اہلکاروں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب قریب 2بجے صوفی محلہ کھڈونی کا محاصرہ کیا جہاں دو جنگجو سلفیہ انسٹی چوٹ میں موجود تھے۔جونہی جنگجوئوں کو فورسز کی بھنک لگ گئی تو انہوں نے مسجد کی دیوار پھلانگ کر ایک گلی سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن آگے انکا آمنا سامنا فورسز کیساتھ ہوا۔اس موقعہ پر طرفین کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو قریب پندرہ منٹ تک جاری رہا۔اسکے بعدپولیس کی طرف سے دو جنگجوئوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیااور پولیس انکی لاشیں اپنے ساتھ لے گئی۔مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت دائود احمد الٰہی ولد مرحوم عبدالحمید ساکن ہاوورہ کھڈونی اور سیار احمد وانی ولد غلام محمدساکن وانپورہ قیموہ کے بطور کی گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ مارے گئے جنگجوئوں کی تحویل سے ایک اے کے47 اور ایک انساس رائفل کے علاوہ دو میگزین اور کچھ گولہ بارود برآمد کیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے دوران جب جنگجوئوں کو سرینڈر کرنے کیلئے کہا گیا تو ان میں شامل ایک اوئور گرائونڈ ورکرنے اپنے آپ کو فورسز کے حوالے کردیا جس کا نام عارف احمد صوفی بتایا گیا ہے۔ اسکی تحویل سے ایک پستول ، میگزین اور کچھ گولیاںبرآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔پیر کی صبح دونوں جنگجوئوں کی لاشیں ان کے ورثاء کے سپرد کی گئیں جس کے بعد انہیں جلوسوں کی صورت میں ان کے آبائی علاقوں تک پہنچایا گیا۔دائود کی میت ہاوورہ پہنچاتے ہی آس پاس کے علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں مردوزن علاقے میں جمع ہوئے۔دائودکی نماز جنازہ اور تجہیز و تکفین میںمزاحتمی لیڈران ، کارکنوں، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ سکول گرائونڈ میں دائود کی پانچ مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد اسے اشکبار آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا۔اسی طرح کے مناظر سیار احمد کے آبائی گائوں وانپورہ میں بھی دیکھے گئے اور یہاں بھی ہزاروں لوگوں نے جنگجو کی چار بارنماز جنازہ میں شرکت کی جس کے بعد اسے اسلام اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں کے بیچ سپرد لحد کردیا گیا۔
مارے گئے جنگجو
دائود عرف ابو ضرار کی عمر25سال تھی اور وہ چار سال تک جیل میں بھی بند رہا تھا۔دائود2011میں ڈگری کالج اننت ناگ میں فائنل ائر میں زیر تعلیم تھا ۔کھڈونی علاقے میں جب ایک سر پنچ غلام محمد ڈار کو جنگجوئوں نے ہلاک کیا تو پولیس نے دائود کو اسی کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا لیکن وہ چار سال بعد چھوٹ گیا۔اس کے بعد اس نے کولگام میں موبائل کی دوکان کھولی لیکن اسکے باوجود پولیس اسے تنگ طلب کرتی رہی۔ پچھلے سال نومبر میں وپ لاپتہ ہوگیا اور جنگجوئوں کیساتھ مل گیا۔سیار احمد عرف کفایت کی عمر قریب22سال تھی اور وہ مذدوری کے پیشے سے وابستہ تھا۔ سیار کھڈونی میں دریائے جہلم سے رہت نکالنے کا کام کرتا تھا۔وہ بھی گذشتہ سال ستمبر میں جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔
ہڑتال
پیر کوکولگام ضلع کے بیشتر علاقوں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔یہاںدوکانیں، کاروباری ادارے، اسکول اور دفاتر وغیرہ مکمل طور بند جبکہ گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔ کھڈونی، کیموہ، کولگام، دمحال ہانجی پورہ، دیوسر اور دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ادھرکھڈونی جھڑپ کے بعد پیر کی صبح حکام نے کولگام ضلع کے بیشتر علاقوں میں احتیاط کے بطور2G، 3Gاور4Gموبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل رکھنے کی مواصلاتی کمپنیوں کو ہدایت دی جس پر عمل کرتے ہوئے بعض علاقوں میں مکمل طور جبکہ کچھ مقامات پر تیز رفتارموبائیل انٹرنیٹ سروس بند رکھی گئی۔