اننت ناگ// جنوبی کشمیر میں کولگام کے کھوری بٹہ پورہ دمحال ہانجی پورہ علاقے میں سنیچر کو ایک خونریز تصادم آرائی میں حزب المجاہدین سے وابستہ4جنگجو جاں بحق جبکہ فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔ مسلح تصادم آرائی میں دورہائشی مکان اور دو گائو خانے خاکستر ہوئے اور ایک کو شدید نقصان پہنچا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کولگام علاقے میں گذشتہ 15روز کے دوران جو 4 شہری ہلاک کئے گئے ان کی ہلاکتوں میں جنگجوئوں کا یہ گروپ ملوث تھا، جنکی پولیس کو تلاش تھی۔
مسلح تصادم آرائی
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کھوری بٹہ پورہ نامی گائوں کی قریب ایک کلومیٹر بستی باغ بل ٹھوکر پورہ کا دوران شب 34آر آر، 18بٹالین سی آر پی ایف کے علاوہ پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد محاصرہ کیا اور بستی سے نکلنے کے راستے بندکردیئے۔صبح نماز فجر کے موقعہ پر جنگجوئوں کو فورسز کی جانب سے محاصرہ کرنے کی اطلاع ملی، جس کے بعد انہوں نے گائوں کی نکلنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔اسکے بعد انہوں نے غلام محمد لون کے چار بیٹوں کے دو منزلہ مکان میں پناہ لی جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا جو 4گھنٹوں تک جاری رہنے کے بعد صبح قریب 9 بجے زور دار دھماکوں سے رہائشی مکانوں کو تباہ کر نے کے بعد اس وقت تھم گیا جب اس بات کا دعویٰ کیا گیا کہ پہلے دو جنگجو اور اسکے بعد ایک اور جنگجو کی ہلاکت ہوئی اور فوج کے دو اہلکار زخمی بھی ہوئے۔لیکن مکانوں کا ملبہ ہٹانے کے دوران ایک با پھر فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو سہ پہر تک وقفہ وقفہ سے جاری رہا۔سہ پہر کو فائرنگ کا تبادلہ اس وقت تھم گیا جب کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد چوتھا جنگجو بھی جاں بحق ہوا۔
جنگجوئوں کی شناخت
پولیس نے ابتدائی طور پر کہا ہے کہ یہ گروپ حزب المجاہدین سے وابستہ تھا اور اس علاقے میں کا فی عرصہ سے سرگرم تھا۔پولیس نے مارے گئے جنگجوئوں میں سے پہلے جنگجو کی شناخت سرگرم کمانڈراعجاز احمد نائیکو عرف موسیٰ ولدمحمد اقبال نائیکو ساکن ژمر دمحال ہانجی پورہ کے بطور کی۔ مذکورہ جنگجو نے 22اگست 2018کو ہتھیار اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور وہ اس علاقے میں سب سے سرگرم اور مطلوب کمانڈر تھا۔دوسرے جنگجو کی شناخت شاہداحمد ملک ولد محمد صدیق ساکن کھل احمد آباد کے بطور کی گئی۔ مذکورہ جنگجو 8اپریل 2019کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا اور ایک سال سے سرگرم تھا۔ پولیس کو اسکی بھی بہت تلاش تھی۔تیسرے جنگجو کی شناخت وقار احمد ایتو ولد فاروق احمد ساکن چولگام کی ہوئی ہے۔ اسکے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اُس نے صرف 15دن قبل ہتھیار اٹھائے تھے۔ وہ18مارچ 2020کو لاپتہ ہوا تھا۔چوتھے جنگجو کی شناخت محمد اشرف ملک عرف صدام ولد بشیر احمدساکن آرونی کے بطور کی گئی ، وہ سرکاری طور پر 25نومبر 2019 سے لاپتہ تھا۔
جھڑپیں
آپریشن ختم ہونے کے بعد یہاں لوگوں نے جانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انکی کوشش ناکام بنادی اور نکلنے سے قبل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی۔ شام کے وقت چولگام اور دمحال میں بھی مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران تشدد ر آمادہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے۔
پولیس /فوج
وکٹر فورس کے کمانڈر اسین گپتا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پولیس کیساتھ مل کر یہ آپریشن کیا گیا ، جس کے دوران4جنگجو مارے گئے جبکہ پانچویں کی تلاش جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 14روز میں کولگام علاقے میں 4شہریوں کی ہلاکت ہوئی جس کے فوراً بعد ہلاکتوں میں ملوث گروپ کی نشاندہی کر کے انہیں ٹریک کرنے کا آغاز ہوا اور بالآخر سنیچر کی صبح وہ ملوث جنگجوئوں کو جاں بحق کرنے میں کامیاب ہوئے۔پولیس نے بتایا کہ انہیں مذکورہ بستی میں جنگجوئوں کی مصدقہ طور پر معلومات موصول ہوئی تھیں جس کے بعد فوج کیساتھ آپریشن عمل میں لایا گیا اور چار جنگجوئوں کی ہلاکت کی گئی جن سے اسلحہ بھی بر آمد کیا گیا۔جو اسلحہ انکی تھویل سی بر آمد کیا گیا ان میں ایک 47رائفل، ایک ایس ایل آر،ایک انسان رائفل،ایک پستول کے علاوہ دیگر میگزین اور گولیاں شامل ہیں۔اس ضمن میں دمحال ہانجی پورہ میں کیس زیر نمبر 32/2020درج کیا گیا ہے۔