جموں //کمشنر فوڈ اینڈ ڈرگس ایڈمنسٹریشن جموں و کشمیر شکیل الرحمان نے تیل ، بیکری ، نمکین اور مٹھائی کے مینو فیکچررز کے ساتھ ایک میٹنگ میں کھانے کی مصنوعات کی پروسیسنگ اور مینوفیکچرنگ میں جائیز حد تک ٹرانس فیٹی ایسڈ ( ٹی ایف اے ) پر زور دیا ۔ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا ( ایف ایس ایس اے آئی ) نے کھانے کی مصنوعات میں صنعتی چربی دار اجزائٹرانس فیٹی ایسڈ مواد کی قابل اجازت مقدار کو 2 فیصد تک محدود کر دیا ہے اور ایف بی اوز کو یکم جنوری 2022 سے مذکورہ ضابطے کی تعمیل کرنی ہو گی ۔ ٹرانس فیٹی کا تعلق دل کے دورے کے بڑھتے ہوئے خطرے کے ساتھ ساتھ کورونری دل کی بیماری سے ہونے والی موت سے ہے ۔ 2018 میں ڈبلیو ایچ او نے 2023 تک فوڈ سپلائی چین سے صنعتی طور پر پیدا ہونے والی ٹرانس فیٹ کو ختم کرنے پر زور دیا ہے ۔ ٹرانس فیٹی زیادہ تر جزوی طور پر موجود ہوتے ہیں ۔ ہائیڈرو جنیٹڈسبزیوں کی چربی /تیل ، ونسپتی ، مارجرین اور بیکری شارٹننگ اور یہ بیکڈ اور تلی ہوئی کھانوں میں بھی مل سکتے ہیں ۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو حساس بنایا گیا اور محکمہ نے اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ان سے تعاون طلب کیا کہ عام لوگوں کو ایک مشترکہ ذمہ داری کے طور پر محفوظ اور صحت بخش خوراک فراہم کی جائے ۔ ایف ایس ایس اے آئی کے ذریعہ فوڈ اینڈ ڈرگس ایڈمنسٹریشن جموں و کشمیر کے تعاون سے کئے گئے ٹرانس فیٹ اور خوردنی تیل پر سروے رپورٹ کے نتایج کو اجاگر کرنے والی ایک تفصیلی پرذنٹیشن ڈپٹی کمشنر فوڈ سیفٹی جموں نے پیش کی تھی ۔ کمشنر ایف ڈی اے جے اینڈ کے نے فوڈ بزنس آپریٹرز پر زور دیا کہ وہ معیاری اور محفوظ خوردنی تیل کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے اچھے مینو فیکچرنگ پریکٹسز کی تعمیل کریں اس کے علاوہ فوڈ قوانین کے تحت لازمی معیار کے پیرا میٹرز کو پورا کرنے کیلئے اپنی اندرون ملک جانچ کی سہولیات کو اپ گریڈ کریں ۔ فوڈ بزنس ایسوسی ایشنز کے ممبران نے اس سلسلے میں محکمہ کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ، ڈپٹی کمشنر فوڈ سیفٹی جموں ، اسسٹنٹ کمشنر فوڈ سیفٹی جموں ، سانبہ اور کٹھوعہ بھی میٹنگ میں موجود تھے ۔