کٹھوعہ واقعہ کی سی بی آئی جانچ
فیصلہ لینے کا حق صرف عدالت کو: نرمل سنگھ
یو این آئی
جموں // جموں وکشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ کٹھوعہ میں آٹھ سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل کے واقعہ کی سی بی آئی سے انکوائری کرانے کا حق صرف عدالت کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ کیس اب سرکار کے دائرہ اختیار نہیں بلکہ عدالت میں ہے اور عدالت ریاستی حکومت کو جو ہدایت دے گی سرکار اس پر عمل کرے گی۔ نرمل سنگھ جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں سے بات کررہے تھے۔ جب نامہ نگاروں نے نائب وزیراعلیٰ سے کٹھوعہ کیس کی سی بی آئی سے انکوائری کرانے کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کے بارے میں پوچھا تو اُن کا جواب تھا ’کٹھوعہ کا کیس اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے۔ عدالت جو ہدایت دے گی، سرکار اس پر عمل کرے گی‘۔ انہوں نے کہا ’یہ کیس سرکار ، سول و پولیس انتظامیہ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ میرا جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے پیغام ہے کہ کمسن بچی کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، اس کو انصاف ملنا چاہیے۔ جن لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ تحقیقات ٹھیک نہیں ہوئی ہے، وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں‘۔ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے واقعہ کی تہہ تک جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ’آٹھ سالہ کمسن بچی کے قتل کا غصہ پوری دنیا میں دیکھا جارہا ہے۔ اس کیس کی تہہ تک جانے کی ضرورت ہے۔ واقعہ کے قصورواروں کو کڑی سے کڑی سزا ہونی چاہیے‘۔ انہوں نے کہا ’ایک معصوم بچی کا قتل اور عصمت ریزی ہوئی ہے۔ پولیس نے تحقیقات کی ہے اور تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں دائر کی جاچکی ہے۔ ہم نے کیس کی سنوائی فاسٹ ٹریک بنیادوں پر کرانے پر زور دیا ہے۔ جموں وکشمیر میں لوگوں کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کی سازش پر کام ہورہا ہے۔ لیکن میں جموں کے لوگوں کی سراہنا کرنا چاہوں گا جنہوں نے سازشی عناصر کو نہیں سنا‘۔ انہوں نے کہا ’وہ ایک غریب گھر سے تعلق رکھنے والی آٹھ سال کی عمر کی بچی تھی۔ اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینا بدقسمتی ہے‘۔ نائب وزئر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ریاست کی موجودہ مخلوط حکومت کے خلاف شروع سے ہی سازش چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’جس دن ہم نے حکومت بنائی ، تمام وہ طاقتیں جو جمہوریت اور ریاست میں امن وامان کے خلاف ہیں، انہوں نے یہاں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے کی کوششیں کیں۔ وہ حکمرانی کے محاذ پر ہمیں شکست نہیں دے سکتیں۔ ان طاقتوں میں ریاست کی کچھ اپوزیشن جماعتیں بھی شامل ہیں۔ ان طاقتوں نے بیف، پنڈت و سینک کالونیوں کے نام پر ریاست میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے کی کوششیں کی تھیں‘۔
خاتون پولیس افسرکیخلاف ہتک آمیز بیان
متاثرہ کے بجائے ملزم کا ساتھ دینے والوں کی حواس باختگی کا عکاس:شویتا مبری شرما
جموں// وحشیانہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل واقعہ کی تحقیقات کرنے والی کرائم برانچ پولیس ٹیم میں شامل خاتون ڈپٹی ایس پی شیوتامبری شرما نے واقعہ کے پانچ ملزمان کے وکیل انکور شرما کے متنازعہ تبصرے کہ ’وہ ایک خاتون ہے، کتنی ذہین ہوگی‘ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم میں شامل سبھی اراکین نے اپنی مذہبی وابستگی سے اوپر اٹھ کر کیس کو تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں انکور شرما کے تبصرے سے دکھ ہوا ہے لیکن ساتھ ہی یہ محسوس ہوا کہ پوری قوم درندگی کی شکار ہونے والی بچی کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مذہب میں بچیاں دیوی کی روپ ہوتی ہیں اور جن لوگوں نے کٹھوعہ واقعہ انجام دیا ہے، ان کی حیوانیت کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے ایک دیوی کو بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ کٹھوعہ واقعہ کے آٹھ میں سے پانچ ملزمان کے وکیل انکور شرما نے گذشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے تحقیقات پر یہ کہتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’تحقیقات کی سربراہی ایک خاتون افسر کررہی تھیں اور اس کیس پر کام کرنا اس کی ذہانت سے باہر تھا‘۔ خاتون پولیس افسر شیوتامبری شرما نے انکور شرما کے تبصرے پر اپنے ردعمل میں کہا ’ان کا (انکور شرما کا) تبصرہ بہت شرمناک ہے۔ انتہائی لگن سے کام کرنے کے بعد جب آپ کو ہدف بنایا جاتا ہے اور آپ کی ذہانت پر انگلی اٹھائی جاتی ہے تو اس سے دکھ ہوتا ہے۔ جب مجھے ان کے تبصرے کے بارے میں معلوم ہوا تو ابتدائی طور پر مجھے ذہنی پریشانی ہوئی،لیکن بعد میں مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ پورے ملک کا عوام انہیں جواب دے رہی ہے‘۔ انہوں نے کہا ’آج کی صدی میں بھی اگر خواتین کی ذہانت پر شک کیا جائے تو دکھ ہوتا ہے۔ ہم نے اپنی مذہبی وابستگی کو یکطرف رکھ کر کام کیا ہے۔ ایک معصوم بچی کے ساتھ دردندگی ہوئی ہے۔ ہمیں افسوس جتانا چاہیے تھا کہ انسانیت کا قتل ہوا ہے۔ اس کمسن بچی کو انصاف دلانے کے بجائے معاملے کو سیاسی بنانا صحیح نہیں ہے‘۔ خاتون پولیس افسر کے مطابق کرائم برانچ کی تحقیقاتی ٹیم کو کیس کی تحقیقات کے دوران بہت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے خلاصہ کرتے ہوئے کہا ’تحقیقاتی ٹیم کو بہت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن پولیس سربراہ (ڈاکٹر ایس پی وید) کو ہم پر بھروسہ تھا۔ اُسی بھروسے کے نتیجے میں ہم نے آئی جی کرائم مجتبیٰ صاحب اور ایس ایس پی کرائم برانچ رامیش جالا صاحب کی نگرانی میں کام کرتے ہوئے تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا‘۔ انہوں نے کہا ’مشکلات کا سامنا تو کرنا ہی پڑا۔ کیونکہ ایجی ٹیشن چلائی جارہی تھی۔ بھڑکاؤ لوگوں میں جاکر شواہد اکھٹا کرنا ، ان کے بیچ جاکر بیانات قلم بند کرانا آسان نہیں تھا۔ جب ہم کسی کو بیان دینے کے لئے بلاتے تھے تو اُن کو وہاں کے سرپنچ کھڑپنچ آنے ہی نہیں دیتے تھے۔ لیکن ہم نے اپنے کام کرنے کا سلسلہ بند نہیںکیا۔ ہم شواہد اکھٹا کرنے میں کامیاب ہوئے جن کو ہم نے عدالت کے سامنے پیش کیا ہے‘۔ شیوتامبری شرما نے کہا کہ ملوثین کی حیوانیت کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے ایک دیوی کو بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا ’بچیاں دیوی کی روپ ہوتی ہیں۔ جن لوگوں نے ریپ اور قتل کیا، آپ سوچئے کہ اُن کی حیوانیت کیا تھی کہ انہوں نے یہ سب ایک دیوی کے ساتھ کیا۔ ہمیں اپنے جذبات پر کنٹرول رکھتے ہوئے آگے بڑھنا تھا۔ یہ بات صحیح کہی گئی ہے کہ مجرمین کا کوئی دین دھرم نہیں ہوتا ہے۔ درندگی ہی ان کا مذہب ہوتا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’جب تک کرائم برانچ کو کیس سونپا گیا تھا تب تک بیشتر شواہد (کو بھی مٹایا جاچکا تھا)۔ ہمیں معلوم ہوا کہ اس میں ہمارے ہی (پولیس) محکمے کے لوگ ملوث ہیں۔ ہم نے اپنے محکمے کے لوگوں کو گرفتار کیا۔ آج کیس کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے‘۔ خاتون پولیس افسر نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے عدالتی نظام پر بھروسہ رکھیں۔ انہوں نے کہا ’ہمارا عدالتی نظام سچائی پر مبنی فیصلے سنانے کی اہل ہے۔ ہمیں عدالتی نظام پر اپنا بھروسہ برقرار رکھنا چاہیے۔ انصاف ضرور ہوگا۔ ہماری تحقیقات میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ہم نے سائنسی اور تکنیکی شواہد کو جمع کیا ہے۔ یہ تحقیقات صرف اعتراف جرم پر مبنی نہیں ہے۔ ہمیں عدالتی نظام پر پورا بھروسہ ہے‘۔ بتادیں کہ کیس کی تحقیقات کرنے والی کرائم برانچ کی خصوصی ٹیم کی سربراہی ایڈیشنل ایس پی کرائم برانچ پیرزادہ نوید کررہے تھے۔ ٹیم میں ڈی ایس پی شیوتامبری شرما کے علاوہ ڈی ایس پی کرائم جموں نثار حسین،سب انسپکٹر عرفان وانی اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر طارق احمد شامل تھے۔یو این آئی
مرتکبین کوکڑی سزا دی جائے:جگموہن سنگھ رینہ
سرینگر //آل پارٹی سکھ کاڈی نیشن کمیٹی نے عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سماج دشمن عناصر سے نپٹنے کیلئے ایک فعال کردار ادا کرے جو عصمت دری جیسے جرم میں ملوث ہیں ۔کمیٹی نے اس دوران مطالبہ کیا ہے کہ عصمت دری میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے تاکہ معاشرے کو بدکاری سے آزاد کیا جا سکے ۔آل پارٹی سکھ کاڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین جگ موہن سنگھ رینہ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ برسوں سے عصمت دری کے شکار افراد کو انصاف فراہم کرنے میں تاخیر نے لوگوں میں ناراضگی بڑھائی ہے ۔رینہ نے کہا کہ وقت آگیا ہے جب جج زیادہ زمہ دار ہوں تاکہ انصاف کو تیزی کے ساتھ متاثرہ لوگوں کی دہلیز تک پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ جیسے عصمت دری واقعات کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے اور ملک کے لوگوں کو اس حساس مسلے پر حساس رہنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم ملک کے اس قانون پر عمل کریں جس میں عصمت دری میں ملوث افراد کے خلاف سخت پابندیاں موجود ہیں ۔ رینہ نے کہا کہ عام لوگوں کی توقعات کیلئے عدلیہ کی زمہ داری بہت اہم ہے اور اگر ایک عصمت دردی میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے گئی توان واقعات میں کمی واقعہ ہو سکتی ہے ۔
مجرمین کو پھانسی دی جائے
ٹریڈیرس ایسو سی ایشن بڈگام
بڈگام// کٹھوعہ میں 8 سالہ بچی کے ساتھ عصمت ریزی اور قتل کے واقعے کیخلاف ٹریڈرس ایسو سی ایشن بڈگام کے اہتمام سے بڈگام چوک میں زبردست احتجاج کیا گیاجس میں ضلع ٹریڈیرس ایسو سی ایشن بڈگام کے زعماء کے علاوہ کافی تعداد میں لوگوں نے شمولیت کی ۔ احتجاج میں شامل لوگوں نے ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ اس شرمناک واقعے میں ملوث تمام لوگوں کو پھانسی دی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسی حرکت نہ کرے اور کمسن متاثرہ بچی کیلئے انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں ضلع ٹریڈرس ایسو سی ایشن کے صدر حاجی علی محمد ملک نے اپنی تقریر میں ریاستی وزیراعلیٰ اور ڈائریکٹرجنرل پولیس سے پرزور اپیل کی کہ متاثرہ کے قتل اور عصمت ریزی میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ۔
متاثرہ کو انصاف ملے
انجمن حمایت الاسلام
سرینگر// انجمن حمایت الاسلام کے زعماء نے کٹھوعہ سانحہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس گھناونے فعل میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ انہوںنے اس سانحہ کو انسانیت کی نظر سے دیکھنا چاہئے اور متاثرین کو انصاف ملنا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری تنظیم کے جملہ افراد مظلومین کے ساتھ قلبی وفکری طور پر وابستہ ہیں اور حکومت سے توقع رکھتے ہیں کہ قوم کی لاج کیلئے حکومت چھوڑنے سے بھی پس و پیش کرنی نہیں چاہئے اگر ان کے اندر ضمیر بیدار ہے ۔
کٹھوعہ سانحہ انسانیت پربدنما داغ:مفتی بشیر/انجمن علماء
سرینگر//ریاست کے مفتی اعظم مولانا مفتی محمد بشیر الدین احمد نے کٹھوعہ سانحہ کو انسانیت کے ماتھے پر ایک بد نما داغ قرار دیا ہے ۔مفتی اعظم نے اس واقعہ کو ایک شرمناک واقعہ قرار دیا ہے اوربھاجپا وزراء کے رویہ کوبھی بد قسمتی سے تعبیر کیا ہے ۔انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے بیان کی سراہنا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو اس جرم میں ملوث ہیںانہیں موت کی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے گھنائونے جرائم نہ ہونے پائیں ۔مفتی اعظم نے اُن طالب علموں اور تاجروں کی بھی تعریف کی ہے جواس گھنائونے جرم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ادھر انجمن علماء و ائمہ مساجد جنوبی کشمیر کے امیر حافظ عبدالرحمان اشرفی نے کٹھوعہ سانحہ پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جرم میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں ۔
Contents
کٹھوعہ واقعہ کی سی بی آئی جانچفیصلہ لینے کا حق صرف عدالت کو: نرمل سنگھ خاتون پولیس افسرکیخلاف ہتک آمیز بیانمتاثرہ کے بجائے ملزم کا ساتھ دینے والوں کی حواس باختگی کا عکاس:شویتا مبری شرمامرتکبین کوکڑی سزا دی جائے:جگموہن سنگھ رینہ مجرمین کو پھانسی دی جائے ٹریڈیرس ایسو سی ایشن بڈگاممتاثرہ کو انصاف ملےانجمن حمایت الاسلام کٹھوعہ سانحہ انسانیت پربدنما داغ:مفتی بشیر/انجمن علماء