جموں//پٹھانکوٹ ضلع و سیشن عدالت کی طر ف سے طلب کردہ 17میں سے ایک بھی گواہ جمعہ کے روز حاضر عدالت نہ ہوا جس کی وجہ سے رسانہ کی آٹھ سالہ بچی کی اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملہ کی مزید سماعت ممکن نہ ہو سکی۔ فاضل جج نے گواہان کو پیش نہ کرنے کے لئے کرائم برانچ پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے ایس ایس پی کرائم کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ پیر کو اصالتاً پیش عدالت ہوں۔ اس معاملہ کے 8میں سے 7ملزمان کے خلاف گزشتہ روز الزامات طے کر دئیے گئے تھے جس کے بعد آج معاملہ کی سماعت شرو ع ہونا تھی اور عدالت کی طرف سے 17گواہوں کے نام سمن جاری کئے گئے تھے تاکہ ان کے بیانات درج کرنے کے علاوہ وکلاء صفائی کی جانب سے جرح کی جا سکے لیکن ان میں سے ایک بھی گواہ پیش عدالت نہ ہوا جس کیلئے فاضل جج نے کرائم برانچ کے ایس ایس پی کو طلب کر لیا ہے ۔کرائم برانچ کی طرف سے پیش کردہ 500صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں 226گواہ بنائے گئے ہیں۔وکیل صفائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ’ جمعہ کے روز کیس پر کارروائی محض ایک گھنٹہ ہی چلی کیوں کہ کرائم برانچ گواہوں کو پیش کرنے میں ناکام رہی ‘۔ دریں اثنا جن مزید گواہوں کو طلب کیا جانا تھا ، کے نام سمن جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک جمعرات کو طلب کئے گئے 17گواہوں پر جرح مکمل نہیں ہوتی تب تک مزید گواہوں کو عدالت میں طلب نہیں کیا جائے گا۔ طلب کردہ گواہ کسی بھی صورت میں عدالت میں پیش ہونے سے انکارنہیں کرسکتے، کرائم برانچ کو ان گواہوں کو عدالت میں پیش کرنا ہی ہوگا۔ وکیل صفائی انکور شرما نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ایک دیگر ملزم پرویش کمار عرف منو کو نابالغ قرار دینے کے لئے دی گئی عرضی پر سماعت پیر کو ہوگی۔ واضح رہے کہ پرویش کمارکو نابالغ قرار دینے کے لئے وکیل صفائی کی طرف سے گزشتہ روز ہی پٹھانکوٹ عدالت میں عرضی دائر کی گئی تھی جسے فاضل جج نے سماعت کے لئے منظور کر لیا ہے ۔ دریں اثنا شبھم نامی نابالغ کی عمر کو چیلنج کرنے والی کرائم برانچ کی عرضی ریاستی ہائیکورٹ کے جموں بنچ میں زیر سماعت ہے ۔