جموں//اگرچہ حکومت اورپولیس انتظامیہ ضلع سانبہ نے ہیرانگرکے رسانہ گائوں کی ایک خانہ بدوش بچی آصیفہ بانو کے قتل معاملے کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی (سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم ) کے ذریعے تحقیقات کے دوران ایک 15سالہ ملزم کوگرفتارکرنے اوراس کے اقبال جرم کادعویٰ کیاہے لیکن گوجربکروال طبقہ کے لوگوں نے ایس آئی ٹی ٹیم کے ذریعے تحقیقات کو ایک دھوکے سے تعبیرکرتے ہوئے مستردکرنے کااعلان کیاہے۔یہاں گوجردیش چیریٹیبل ٹرسٹ میں منعقدہ ایک میٹنگ میں گوجربکروال طبقہ کے سماجی کارکنان نے کہاکہ پولیس روزاول سے سنجیدہ نوعیت کے معاملے کونظراندازکرتی آئی ہے اوراب ایک 15سالہ نوجوان کوملزم بتاکرکلیدی ملزمان کوبچانے کی کوشش کررہی ہے ۔ اس بارے میں نمائندہ سے بات کرتے ہوئے سماجی کارکن طالب چوہدری نے کہاکہ ہم ایس آئی ٹی ٹیم کی طرف سے کی جارہی تحقیقات کومستردکرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے کم عمرکے نوجوان کوکلیدی ملزم بتایاہے لیکن حقائق کچھ اورہیں۔انہوں نے کہاکہ بچی کااغوا ، عصمت دری اورکرنٹ لگاکرجسم پرتشددڈھانے کے ساتھ ساتھ پسلیاں توڑکرقتل کرناایک شخص کاکام نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے روزاول سے ہی لاپرواہی برتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایس ایچ اونے ایف آئی آردرج کرنے میں دودن کاوقت لگایا اوراب یہ بتایاجارہاہے کہ ایس ایچ اوکومعطل کیاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ ایس ایچ اوکی معطلی ایک دکھاواہے۔انہوں نے کہاکہ ایس ایچ او کیخلاف قتل کامقدمہ دائرہوناچاہیئے جیساکہ ہندوستان کی دوسری ریاستوں میں ہونے والے اس طرح کے سنجیدہ نوعیت کے جرائم میں ہوتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ افسوس ہے کہ سانبہ کے وجے پوراسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والے وزیر ،چندرپرکاش گنگابھی متاثرہ کنبہ کے ساتھ ہمدردی کرنے نہیں پہونچے۔طالب چوہدری ودیگران نے بتایاکہ آج بچی کارسم چہارم ہے جس کے بعدانتظامیہ کیخلاف مظاہرہ کیاجائے گا۔انہوں نے مانگ کی کہ ہم حکومت سے مانگ کرتے ہیں کہ بچی کے اغوا،عصمت ریزی اورقتل کے معاملے کی تحقیقات عدالت کے سٹنگ جج یاپھرسی بی آئی سے کروائی جائے ۔انہوں نے الزام لگایاکہ پولیس کی جانب سے بیانات لوگوں کوگمراہ کرنے کی کوشش کے سواکچھ نہیں ہے۔