سرینگر//ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا ہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں کووڈ 19کی نئی سٹرین ڈیلٹا پلس کے متعدد کیس سامنے آئے ہیں اور ممکنہ طور پر یہ ویرنٹ جموںکشمیر خاص کر وادی میں بھی داخل ہوسکتا ہے جس طرح سے ڈیلٹا کی قسم نے وادی میں تباہی مچائی تھی اس لئے اس کیلئے قبل از وقت ہی تیاریاں شروع کی جانی چاہئے ۔ بھارت میں ابھی تک 12 ریاستوں میں نئے ڈیلٹا کے علاوہ مختلف نوعیت کے 51 واقعات کی اطلاع ملنے کے ساتھ ہی ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے حکام سے اپیل کی کہ وہ وادی میں نئے قسم کی وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے پہلے ہی تیاریاں کریں ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے بیان میں کہا ہے کہ وائرس کی نئی شکل حرکت میں ہے اور یہ ممکنہ طور پر وادی میںبھی داخل ہوسکتی ہے اس لئے ہمیں پہلے ہی تیاری کرلینی چاہئے تاکہ اس کا پھلائو زیادہ مہلک ثابت نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ وائرس کے اثرات کوکم کرنے کیلئے پیشگی منصوبہ بندی کرنی چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں جانچ کے عمل کو مزید بڑھانا ہوگا ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ اگرچہ وادی میں ابھی تک کسی قسم کے معاملے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے لیکن ہم نے دیکھا کہ کس طرح ایک ریاست میں ڈیلٹا مختلف حالتوں کے چند ہی معاملات ہفتوں میں پورے ملک کو گھیرے میں لے گئے اور حالات بھیانک بن گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ میں ڈیلٹا کی خصوصیات کے ساتھ ایک اضافی عمل ہے جو تبدیل ہوتی جارہی اور یہ پہلے جنوبی افریقہ میں پایا گیاتھا ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ ڈیلٹا پلس کی نشانیوںمیں کھانسی اور بخار کے علاوہ ، دیگر علامات جو نئے تناؤ سے متاثرہ افراد میں پائے جاتے ہیں ان میں سر درد ، گلے کی سوجن ، ناک بہنا ، جلد کی خارش ، اسہال ، پیٹ میں درد ، متلی اور بھوک میں کمی شامل ہیںاور یہ نئی شکل اسی پرانے طریقوں سے پھیلتی ہے۔ یہ لوگوں کے درمیان سانس کی بوندوں کے ذریعے پھیلتا ہے جب متاثرہ شخص کھانسی کرتا ہے ، چھینک دیتا ہے یا بولتا ہے ۔انہوںنے لوگوں پر زور دیا کہ وہ کووڈ ایس او پیز پر مکمل عمل کریں اور ویکسنیشن عمل میں زیادہ سے زیادہ شریک ہوجائیں تاکہ اس انفکشن سے بچنے کا بنیادی طریقہ ہے اور ایک آلہ بھی ہے ۔ انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ اگر زیادہ سے زیادہ لوگوںکو ویکسین دیا جائے گا تو اس سے وائرس پھیلنے کا کم اندیشہ رہے گا۔