پونچھ//ایک طرف جہاں کووڈ نے طلباءسے ان کی پڑھائی چھین لی ہے وہائیں دوسری جانب پیدا ہوئے مشکل حالت سے مجبور ہو کر ضلع پونچھ میں بچوں کی ایک بڑی تعداد مزدوری کی جانب راغب ہو رہی ہے جس سے ضلع میں بچہ مزدورہ کا عمل عروج پر پہنچتا دیکھائی دے رہا ہے ۔ کورونا وبا ءکی وجہ سے گزشتہ دو برس سے پورے جموں و کشمیر کی طرح ضلع پونچھ میں بھی عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکاری یا غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباءکا کافی زیادہ نقصان ہو رہا ہے ۔اگرچہ سرکار کی جانب سے آن لاین کلاسوں کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے مگر والدین کے مطابق مذکور ہ عمل زمینی سطح پر سود مند ثابت نہیں ہورہا ہے ۔گزشتہ کچھ عرصہ سے سکولوں میں ہائر سکینڈری سطح کے بچوں کو تعلیم دینے کا عمل شروع کیا گیا ہے لیکن چھوٹی کلاسوں کے بچوں کو ابھی بھی آن لائن زمرے میں رکھا گیا ہے ۔والدین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ آن لاین نظام تعلیم کےلئے مثبت پالیسی اپنائی ہی نہیں گئی جس کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی متاثر ہوئی ہے ۔دوسری جانب کووڈ کی وجہ سے پیدا ہوئے حالات سے تنگ آکر بچوں کی ایک بڑی تعداد نے محنت مزدور کا عمل شروع کر دیا ہے ۔اس سے قبل جہاں ضلع کے مزدور جموں کشمیر سے باہر دوسری ریاستوں میں جا کر مزدوری کر کے اپنے بال بچوں کا پیٹ پالتے تھے مگر گزشتہ دو برس سے وہ بھی باہر نہیں جا پاتے جس کی وجہ سے انہیں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادھر ضلع میں غریب گھروں کے بچے بھی مزدوری کرنے پر مجبور ہیں اور وہ روزانہ اپنی روزی روٹی کمانے کےلئے مختلف مقامات پر کمائی کرتے دیکھائی دیتے ہیں ۔کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے سرکاری سکول میں زیر تعلیم محمد اشرف نامی بچے نے بتایا کہ وہ چھویں جماعت میں زیر تعلیم ہے تاہم مجبوری کی وجہ سے اب آئس کرائم فروخت کرنے پر مجبور ہے ۔اس نے بتایا کہ گزشتہ کئی ماہ سے اس کا والد مزدوری کے سلسلہ میں باہر نہیں جاسکا جس کی وجہ سے اب وہ اسی پیشہ سے وابستہ ہوگیا ہے ۔کئی والدین نے بتایا کہ غریبی کی وجہ سے وہ بچوں کےلئے سمارٹ فونز بھی نہیں خرید پارہے ہیں جبکہ بچوں نے بھی مذکورہ نظام سے مجبور ہو کر والدین کےساتھ کمائی کا راستہ اختیار کرلیا ہے ۔
کووڈ نے طلباءکی تعلیم کو شدید متاثر کیا
