کلکتہ//رام نومی کے موقعہ پر ہوئے فرقہ وارنہ تشدد کے واقعات کے دوران ملک کے پہلے وزیر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا ابو الکلام آزاد کے مجسمہ کو منہدم کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے اور سوشل میڈیا پرشر پسند عناصر کے ذریعہ مجسمہ کو توڑ ے جا نے کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے ۔رام نومی کے موقعہ پر ہوئے تشدد کے واقعات میں 3 افراد کی موت ہوچکی ہے اور 50سے زاید افراد زخمی ہیں ۔کانکی ناڑہ اور رانی گنج میں درجنوں دوکانیں جلادیے گئے ہیں ۔جب کہ پرولیامیں تو ایک شخص کی موت کے ساتھ کئی پولس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں ۔ڈپٹی کمشنر آف پولس ہیڈ کوارٹر ارندم دتہ مکمل طور پر زخمی ہوگئے ہیں اور ان کا دایاہاتھ تو مکمل طور پر خراب ہوگیا ہے ۔رام نومی کے موقع اسلحہ کے ساتھ ریلی نکالے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ رام نومی کے جلوس میں بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دیاجانا بنگال کے تہذیب و تمدن کے سراسر خلاف ہے اور انہوں نے اس کے ساتھ ہی پولس انتظامیہ کو ہدایت دی جن لوگوں نے اسلحہ کے ساتھ ریلی نکالی ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ سیاسی فائدے کیلئے مذہب کا استعما ل قابل مذمت ہے ۔وزیرا علیٰ نے سوال کیا کہ ''بھگوان رام نے ہتھیارلے کر ریلی نکالنے کو کہا ہے ''؟میں ریاست کے امن و قانون کو بھگوان رام کے نام پر خراب کرنے کی ہرکوشش کو ناکام کریں گے ۔اس لیے میں ڈائریکٹر جنرل آف پولس اور تمام ضلع سپرنڈنٹ کو ہدایت دیتی ہوں کہ اس طرح کی ریلی نکالنے والوں کے خلاف کارروائی کریں اور کسی کو بھی نہیں بخشا جانا چاہیے ۔خیال رہے کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کی سخت ہدایات کے باوجود ریاست کے بعض علاقوں میں جس میں بیر بھوم، مغربی مدنی پور ، ہورہ اور کلکتہ کے کچھ مقامات پر اسلحہ کے ساتھ ریلی نکالی گی ۔جس میں بچوں کے ساتھ خواتین کے ہاتھوں میں ہتھیار تھے ۔بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش ، خواتین سیل کی لیڈر و سابق بنگلہ اداکارہ لاکٹ چٹرجی کے خلاف غیر ضمانتی دفعات کے تحت کیس درج کیے گئے یں ۔دلیپ گھوش ایک ایسی ریلی کی قیادت کی تھی جس میں جلوس کے شرکاءکے ہاتھوں میں ہتھیار تھے ۔یواین آئی