کولکتہ عصمت دری و قتل معاملہ | سی بی آئی کو 17ستمبر تک نئی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت

عظمیٰ نیوز ڈیسک

نئی دہلی//سپریم کورٹ نے کولکتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج و اسپتال میں ایک زیر تربیت خاتون ڈاکٹر سے عصمت دری اور اس کے قتل معاملے میں پیر کے روز سی بی آئی کو جانچ سے متعلق 17 ستمبر تک نئی اسٹیٹس رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے سی بی آئی کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے ذریعہ سیل بند لفافے میں جمع کی گئی رپورٹ کا مطالعہ کیا۔ بعد ازاں بنچ نے کہا کہ سی بی آئی نے اسٹیٹس رپورٹ جمع کی ہے جس کو پڑھ کر لگتا ہے کہ جانچ جاری ہے۔ ہم سی بی آئی کو نئی اسٹیٹس رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔ ہم سی بی آئی کو اس کی جانچ پر گائیڈ نہیں کرنا چاہتے۔تشار مہتا نے سماعت کے دوران بنچ سے کہا کہ سی بی آئی نے فورنسک نمونے آگے جانچ کے لیے ایمس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مغربی بنگال حکومت کے محکمہ داخلہ کے ایک سینئر افسر اور سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف)کے ایک سینئر افسر کو ہدایت دی ہے کہ آر جی کر اسپتال کی سیکورٹی میں لگائی گئی سی آئی ایس ایف کی تینوں کمپنیوں کو رہائش کی سہولت فراہم کی جائے۔ عدالت نے سی آئی ایس ایف اہلکاروں کو ضروری سبھی سیکورٹی وسائل بھی آج ہی مہیا کرانے کی ہدایت دی۔اس سے قبل مغربی بنگال حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج و ہسپتال کے واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں کی ہڑتال کے سبب 23 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ مغربی بنگال حکومت کی طرف سے سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے ریاست کے محکمہ صحت کے ذریعہ تیار اسٹیٹس رپورٹ بنچ کے سامنے جمع کی۔ انہوں نے بنچ سے کہا کہ ایک اسٹیٹس رپورٹ جمع کی گئی ہے۔ ریاست کے محکمہ صحت نے رپورٹ جمع کی ہے۔ ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں اس لیے 23 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس بنچ میں جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا بھی ہیں اور سماعت ابھی جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے 22 اگست کو خاتون ڈاکٹر کی غیر فطری موت کا معاملہ درج کرنے میں تاخیر کو لے کر کولکاتا پولیس سے ناراضگی ظاہر کی تھی۔ آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کی زیر تربیت پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹر کے ساتھ عصمت دری کے بعد اس کا قتل کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے اسے بے حد پریشان کرنے والا واقعہ بتایا تھا اور حادثہ و اس کے بعد ہوئی سست کارروائی پر سوال اٹھائے تھے۔