کورونا کی نئی قسم زیادہ مہلک ہونے کی تحقیق جاری: عالمی ادارہ صحت

 وانشنگٹن//عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کی نئی شکل کے نمونوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ کورونا کی عام لہر سے ہٹ کر کوئی زیادہ مہلک یا زیادہ شدید قسم ہے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق اب بھی لوگ جو بہترین کام کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اس وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے رہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے عہدے داروں نے کہا کہ وہ کورونا کی اقسام سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں اور ان کو برطانیہ سے ایسی رپورٹیں بھی مل رہی ہیں کہ وہاں کورونا کی نئی قسم زیادہ آسانی سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہو سکتی ہے۔ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گیبراسس نے بتایا کہ وہ سائنس دانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ کس طرح سے یہ جینیاتی تبدیلیاں کورونا وائرس کے طریقہ کار کو متاثر کر سکتی ہیں۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، وائرس وقت کے ساتھ شکلیں تبدیل کرتے ہیں۔ٹیڈروس نے کہا کہ اس پھیلاؤ کو جلد از جلد روکنا ہی سب سے زیادہ مددگار ہو سکتا ہے۔ان کے بقول "ہم اس وائرس کو جتنا پھیلنے دیں گے اسے خود کو تبدیل کرنے کا زیادہ موقع ملے گا۔"انہوں نے مزید کہا کہ حکومتوں اور عوام الناس کو چاہیے کہ وہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کریں۔