کورونا کا قہر برقرار | ’کورونا کرفیو‘ سے جموں کشمیر میںسناٹا | رات کے کرفیو میں 2گھنٹوں کی توسیع، داخلہ ٹکٹ والے باغات کو تا حکم ثانی بند کردیا گیا

سرینگر// عالمگیر وبائی بیماری کورونا کے بڑھتے قدموں کو روکنے کیلئے انتظامیہ کی جانب سے ہفتہ8 بجے سے پیر صبح 6 بجے تک سختی کیساتھ کرفیو کے نتیجے میں اتوار کو جموں کشمیر کے سبھی 20اضلاع میں عام زندگی کی رفتار تھم گئی اور لوگوں نے انتظامیہ کے فیصلہ پر من و عن عمل کرتے ہوئے اسے کامیاب بنایا۔ انتظامیہ نے آج سے اب رات کے کرفیو کے اوقات دو گھنٹے بڑھا دیئے ہیں۔ سنیچر شام8  بجے سے سرینگر سمیت دیگر اضلاع میں ’کورونا کرفیو‘ کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔آج سے سبھی پارکس بھی بند کردی گئی ہیں۔ سٹیٹ ایگزیکٹیو کمیٹی نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے آفات سماعی قانون مجریہ2005کے تحت میونسپل و دیگر بلدیاتی اداروں کے حدود میں رات کے کرفیو اوقات میں دو گھنٹے کی توسیع کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔پہلے رات کر کرفیو اوقات 10بجے سے صبح 6بجے تک تھے لیکن اب آج سے شام 8بجے سے ہی کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جائیگا۔کمیٹی نے  یہ بھی اعلان کیا ہے کہ سبھی باغات اور پارکس، جہاں ٹکٹ لیکر اندر جانے کی اجات ہے، تا حکم ثانی بند کردیئے جاتے ہیں۔ادھر اتوار کو 34گھنٹے کیلئے’ کورونا کرفیو‘ کی وجہ سے وادی اور جموں صوبوںمیں ہو کا عالم رہا اوریکساں اثر دیکھنے کو ملا۔کورونا کے قہر  نے عام لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کیا۔وادی کشمیر کے شمال و جنوب میں قاضی  گنڈ سے کرناہ تک سڑکیں ویران نظر آئیں، کاروباری و تجارتی ارادے، پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ رہیں۔ نجی گاڑیاں بھی نہ ہونے کے برابر دیکھی گئیں۔وادی کے سبھی اضلاع میں پولیس کی گشت کو یقینی بنایا گیا تھا تاکہ عام لوگ کورونا عملیاتی طریقہ کار کی خلاف ورزی نہ کریں۔کئی علاقوں مین سڑکیں خار دار تاریں نصب کر کے بند کردی گئی تھیں۔ تمام تجارتی مراکز اور دکانیں صبح سے ہی مقفل رہیں اس کے ساتھ ساتھ رستوران ، ہوٹل اورگیسٹ ہاوس بھی تالہ بند رہے ۔ شمال و جنوب میں گزشتہ شام سے ہی پولیس لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں سے اپیل کر رہی تھی کہ وہ اپنے گھروں میں ہی رہیں تاکہ کورونا وائرس کی زنجیر کو توڑا جائے۔وادی میں سنیچر کی شام 5بجے سے دکانیں بند ہوئیں اور اتوار کو کرفیو کا اس قدر دیکھنے کو ملا کہ کہیں سبزی یا میوہ فروش بھی نظر نہیں آیا۔حتیٰ کہ کالنیوں میں بھی دکانیں بند تھیں اور گائوں و قصبوں میں بھی لوگ گھروں میں ہی رہے۔
 

مارچ2020 کے بعد ایک دن کی ریکارڈ تعداد درج |  پہلی مرتبہ 2381متاثر،21اموات

پرویز احمد 
 
سرینگر //جموں و کشمیر میں عالمی وباء کی دوسری لہر میں شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اتوار کو متاثرین کی تعداد نے پچھلے 13ماہ میں پہلی مرتبہ 2300کا ہندسہ پار کرکے 2381 ہوگئی ہے۔ متاثرین کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 60ہزار کا ہندسہ پار کرکے 160755تک پہنچ گئی ہے۔ اس دوران مزید 21افراد وائرس سے فوت ہوگئے۔ متوفین کی مجموعی تعداد 2147تک پہنچ گئی ہے۔ گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے 44ہزار 322ٹیسٹ کئے گئے جن میں 2381افراد کی رپورٹیں مثبت آئی ہیں۔ نئے 2381معاملات میں سے 848جموں جبکہ 1533کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والے 1533متاثرین میں 52بیرون ریاستوں اور ممالک سے کشمیر آئے جبکہ 1481مقامی سطح پر وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ نئے 1533معاملات میں سرینگر شہر میں سب سے زیادہ 748، بارہمولہ میں 200، بڈگام میں137، پلوامہ میں 72، کپوارہ میں 114، اننت ناگ میں 108، بانڈی پورہ میں 35،کولگام میں 78، گاندربل میں 35اور 17متاثرین کا تعلق شوپیان سے ہے۔ متاثرین کی مجموعی تعداد 96ہزار 237تک پہنچ گئی ہے۔ کشمیر صوبے میں مزید 10افراد وائرس سے فوت ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں عالمگری بازارکی 86سالہ خاتون، مہجور نگر کا 80سالہ معمر شخص، ہارون کا 70سالہ معمر شخص، اونت بھون صورہ کی 86سالہ خاتون، لال بازار کا 70سالہ معمر شخص، رعناواری کی 67سالہ خاتون اور ادھمپور کا 45سالہ شخص شامل ہے۔ کشمیر صوبے میں مرنے والوں کی تعداد 1333تک پہنچ گئی ہے۔ جموں صوبے میں بھی اتوار کو 848افراد کی رپورٹیں مثبت آئیں جن میں 88بیرون ریاستوں اور ممالک سے واپس لوٹے جبکہ 760افراد مقامی سطح پر متاثر ہوئے ہیں۔ جموں کے 814 متاثرین میں ضلع جموں میں 449، ادھمپور میں 57، راجوری میں 98،ڈوڈہ میں 14، کٹھوعہ میں 50، سانبہ میں 39، کشتواڑ میں 5، پونچھ میں 37، رام بن میں 50اور ریاسی سے 49تعلق رکھتے ہیں۔ جموں صوبے میں اتوار کو 11افراد وائرس سے فوت ہوئے ہیں۔مرنے والوں میںجی ایم سی جموں میں 5، زچگی اسپتال ستواری میں 1،ایس کام میں ایک، اے کے جی اسپتال کٹھوعہ میں 1 اور تین مریضوں کی موت گھروں میں واقع ہوئی ہے۔ جموں صوبے میں متوفین کی مجموعی تعداد 814تک پہنچ گئی ہے جبکہ یہاں ابتک 64ہزار518متاثر ہوئے ہیں۔