سرینگر// جموں کشمیر میں گزشتہ ایک ہفتے سے کورونا وائرس جموں و کشمیر میں ہفتہ وار لاک ڈائون کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سنیچر صبح سے اتوار رات تک48 گھنٹوں کا لاک ڈائون اور بندشوں کا سلسلہ نافذ کیا گیا ہے۔ سنیچر کی صبح سے پورے جموں کشمیر میں اس اعلان کا اطلاق عمل میں لایا گیا۔اس ضمن میں نصف شب حکومت کی طرف سے احکامات صادر کئے گئے تھے۔سنیچر کی صبح کسی کو معلوم نہیں تھا کہ ہفتہ وار لاک ڈائون ہے، اس لئے عام لوگ، ٹرانسپورٹر، دکاندار ، سرکاری ملازمین، اور زندگی کے ہر شعبے سے وابستہ لوگ معمول کا کام کاج کرنے کیلئے گھروں سے نکلے۔بعد میں پولیس کی گاڑیوں پر لاوڈ اسپیکر نصب کر کے اعلانات کئے گئے اور دوپہر بعد کاروباری و تجارتی سرگرمیاں نیز گاڑیوں کی آمد و رفت بند ہوئی۔دوپہر بعد لاک ڈائون کے اعلان کی وجہ سے سنیچر کو اسکا زیادہ اثر دیکھنے کو نہیں ملا کیونکہ جو لوگ گھروں سے نکلے تھے انہیں واپس جانے میں مشکلات پیش آئیں اور ہر طرف ٹریفک جام کے مناظر دیکھے گئے۔پولیس نے جگہ جگہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑا کین جس سے لوگوں کو گھر جانے میں دواریاں پیش آئیں۔جموں کشمیر حکومت کی طرف سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ جموںکشمیر کے تمام اضلاع میں ہفتہ وار کورونا کر فیو کا نفاذ عمل میںلایا جائیگا ۔ البتہ صرف لازمی سروس شعبے پابندیوں سے مستثنیٰ ہونگے۔لالچوک اور دیگر گردونواح کے علاقوںمیں پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بند رہی جبکہ تمام تجارتی مراکز اور دکانیں مقفل رہیں جبکہ غیر ضروری طور پر کسی کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ۔جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، کولگام، شوپیان اور پلوامہ اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں کی جانب سے بندشوں کے ضمن میں الگ الگ احکامات صادر کئے گئے اور اسی طرح وسطی اور شمالی کشمیر اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں کی جانب سے بھی احکامات دیئے گئے۔ سبھی اضلاع میں بندشیں عائد کی گئیں اور مکمل لاک ڈائون کو یقینی بنانے کیلئے پولیس کو متحرک کیا گیا تھا۔حکومتی احکامات میں بتایا گیا ہے کہ 14جنوری کوریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ میںاعلیٰ سیول حکام علاوہ کشمیر اورجموں کے پولیس کے انسپکٹر جنرل،ایڈیشنل ڈائریکٹر آف پولیس،ڈپٹی کمشنروںاورسنیئر سپر انٹنڈنٹ آف پولیس کے علاوہ دیگرافسران بھی موجودتھے ۔میٹنگ میں جموں وکشمیرمیں کوروناسے پیداشدہ تازہ صورتحال کاجائزہ لیاگیا،اوریومیہ کیسوںکی تعدادمیںاضافے پرتشویش ظاہرکی گئی ۔میٹنگ میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ جموں و کشمیرکے تمام اضلاع میں موجودہ کوویڈ بندشوں کے اقدامات کو جاری رکھنے کیساتھ ساتھ روزانہ کوویڈ کیسوں میں غیر مساوی رجحان کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی مثبت شرح کے پیش نظر اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ اضافی پابندیوں کی ضرورت کا تعین کرنے میں کووڈ مناسب رویے کا نفاذ اہم تھا۔ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کے جاری کردہ حکم میں بتایاگیاکہ تمام سرکاری محکمے،دفاتر ذاتی طور پر ملاقاتوں یابات چیت وغیرہ کو کم سے کم کریں گے۔ تمام انتظامی سیکرٹریز،محکموں واداروں کے سربراہان سرکاری میٹنگوں وغیرہ کے انعقاد کیلئے ورچوئل موڈ کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنائیں گے۔ ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کے حکم کے مطابق جموں وکشمیر کے سبھی20اضلاع میں رات9 بجے سے اگلی صبح6بجے تک غیر ضروری نقل و حرکت پر مکمل پابندی کے ساتھ کرفیو نافذ العمل رہے گا۔ ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی نے کہاکہ جموں و کشمیر میں کوروناکے پھیلائوکی شرح کم کرنے کیلئے تمام کوششیں PRIs، کمیونٹی لیڈروں، مارکیٹ ایسوسی ایشنوں اور فیڈریشنوں کی فعال شمولیت کے ذریعے کی جائیں گی۔ کورونا19 کے کیسوں کی تیسری لہر میں اضافے پر قابو پانے کیلئےIEC مہم فوری طور پر تمام ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں(چیئرپرسن، ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز) کے ذریعے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں شروع کی جائے گی جس میں کورونا19 مناسب رویے (CAB) کی ضرورت کو اُجاگر کیا جائے گا۔ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کسی بھی انڈور یا آؤٹ ڈور اجتماع میں شرکت کی اجازت لوگوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو 25 تک محدود رکھا جائے گا۔جموں و کشمیر کے تمام اضلاع میں بینکوئٹ ہالوں کو 25 تک ویکسین شدہ افراد کو جمع کرنے کی اجازت ہے تاہم شرکاء کی تصدیق شدہ PCR-RTیا RAT،72گھنٹے سے زیادہ نہیںہونی چاہئے اورکوئی بھی تقریب ترجیحی طور پر کھلی جگہوں پرکی جائے۔ سنیما ہال، تھیٹر، ملٹی پلیکس، ریستوراں، کلب، جمنازیم اور سوئمنگ پولز کو مجاز صلاحیت کے25 فیصد پر کام کرنے کی اجازت ہے،اوروہ بھیCABوSOPکی پابندی کے ساتھ۔اورجہاں تک تعلیمی اداروں کا تعلق ہے، تمام کالجوں، اسکولوں، پولی ٹیکنک، آئی ٹی آئی، کوچنگ سینٹرز برائے سول سروسز/
انجینئرنگ/این ای ای ٹی وغیرہ سے کہا گیا ہے کہ وہ تدریس کا آن لائن ذریعہ اختیار کریں،کوئی آف لائن یا ذاتی تعلیم نہیں ہوگی۔نیز تمام اضلاع میں رات9 بجے سے صبح 6بجے تک غیر ضروری نقل و حرکت پر مکمل پابندی کے ساتھ رات کا کرفیو جاری رہے گا۔
او پی ڈی چالو رکھنے کا فیصلہ | محکمہ صحت نے حکم نامہ بدل دیا
پرویز احمد
سرینگر // سرکاری اسپتالوں میں OPDفعال رکھنے پر ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیر کنفیوژن کا شکار ہے۔محکمہ کی جانب سے جمعہ کو تمام سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی اور معمول کی جراحیاں ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ ڈائریکٹر ہیلتھ کے حکم نامہ کے بعد سکمز صورہ اور بمنہ نے بھی اسپتالوں میں او پی ڈی اور معمول کی جراحیاں بند کرنے کا اعلان کیا ۔لیکن سنیچر کو ڈائریکٹر ہیلتھ نے ایک اور سرکیولر جاری کردیا جس میں او پی ڈی فعال رکھنے کے احکامات دیئے گئے ۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسزکی جانب سے جاری سرکیولر میں زیر نمبر PS/DHSK/2022/-8374 میں لکھا گیا ہے کہ ڈویژنل کمشنرکشمیر کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اسپتالوں میں دونوں کویڈ اور غیر کویڈ مریضوں کا علاج معمول کے مطابق جاری رہے گا،ان میں او پی ڈی اور پہلے سے طے شدہ جراحیاں بھی شامل ہیں۔ چیف میڈیکل آفیسروں، میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں اور بلاک میڈیکل آفیسروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ معمول کی سرگرمیوں کے دوران کورونا وائرس مخالف قوائد و ضوابط اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں۔ سرکیلور میں لکھا گیا ہے کہ او پی ڈی اور معمول کی جراحیوں کے بارے میں آنے والے دنوں کے دوران کورونا وائرس کی صورتحال کو دیکھ کر کیا جائے گا۔
۔ طبی اداروں کے مزید 69افراد مثبت | 142ڈاکٹر سمیت کل تعداد 276
پرویز احمد
سرینگر // سنیچر کوجی ایم سی سرینگر سے منسلک 7 اسپتالوں اور ایس ڈی ایچ سوپور میں طبی و نیم طبی عملہ کے مزید 69افراد وائرس سے متاثر پائے گئے۔ اسطرح پچھلے 15دنوں کے دوران متاثرہ عملہ کی مجموعی تعداد276 ہوگئی ہے جن میں142ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ کے134افراد شامل ہیں۔ سنیچر کو صدر اسپتال میں 24، سپر اسپیلشلٹی اسپتال میں 1، بون اینڈ جوائنٹ اسپتال برزلہ میں 5، جبکہ لل دید اسپتال میں مزید 18افراد وائرس میں مبتلا پائے گئے۔ جی ایم سی سرینگر کے ترجمان ڈاکٹر محمد سلیم خان نے بتایاسب سے زیادہ متاثر صدر اسپتال ہوا ہے جہاں عملہ کے فراد کی تعداد 79ہوگئی ہے جن میں 56ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ کے 23افراد شامل ہیں۔ بون اینڈ جوائنٹ اسپتال برزلہ میں تعداد 33ہوگئی ہے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر سہیل احمد نے کہا کہ عملہ کے مثبت افراد میں 2ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ کے 3افراد شامل ہیں۔ ادھر لل دید اسپتال میں مزید 18افراد کی رپورٹیں مثبت آئی ہیں جن میں 7ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ کے 10افراد بھی شامل ہے۔ یہاں متاثرہ عملہ کی تعداد 48ہوگئی ہے۔ سی ڈی اور کشمیر ویلی نرسنگ ہوم میں کسی کی رپورٹ مثبت نہیں آئی ہے۔ اسپتال میں متاثرہ عملہ کی تعداد 16، جی بی پنتھ میں 12اور کشمیر ویلی نرسنگ ہوم میں ابھی کسی کی رپورٹ مثبت نہیں آئی ہے۔ ادھر ایس ڈی ایچ سوپور میں بھی عملہ کے 21افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ نوڈل آفیسر ڈاکٹر شاہد نے بتایا ’’ متاثرہ ہونے والے عملہ کے 21افراد میں 7ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ کے 14افراد شامل ہے۔