لندن//برطانیہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ریسرچ کی ایک رپورٹ کے مطابق "لانگ کووڈ" یعنی طویل مدتی کورونا وائرس لوگوں کو چار مختلف طریقوں سے متاثر کر سکتا ہے۔گزشتہ ماہ کنگز کالج لندن کے پروفیسر اسپیکٹر کے دیے گئے ڈیٹا میں پہلی بار’لانگ کووڈ‘ اصطلاح کا لفظ استعمال کیا گیا جس سے مراد ایسے افراد ہیں جن میں کورونا وائرس کی علامات دو ہفتے بعد بھی برقرار رہتی ہیں۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ریسرچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طویل عرصے تک اس وائرس سے متاثر ہونے والے لوگوں پر ایک بڑا نفسیاتی اثر پڑ سکتا ہے۔عموماً کورونا وائرس کی کم علامات والے مریضوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ دو ہفتوں میں صحتیاب ہو جائیں گے جب کہ شدید علامات والے مریضوں کو صحتیاب ہونے کے لیے درکار وقت تین ہفتے دیا جاتا ہے۔لیکن رپورٹ کہا گیا ہے کہ صرف برطانیہ میں ہزاروں لوگ ایسے بھی ہوسکتے ہیں جنہیں کورونا علامات کے ساتھ رہنا پڑ سکتا ہے۔