گاندربل//گاندربل ضلع کے میوہ باغات کے مالکان نے باغبانی شعبے کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ باغ مالکان کو کیڑے مارادویات دستیاب کرائی جائیں اور قانون کی عمل آوری ٹیموں کومتحرک کرکے ادویات کی قیمتوں میں کسی اضافے پرروک لگائی جائے۔ اس وقت جہاں عالمی سطح پر کروناوائرس نے زندگی کے ہر شعبے میں کو بری طرح متاثر کردیا ہے ملک کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ایسے میں کشمیر کی میوہ صنعت بھی کروناوائرس کی مار جھیل رہی ہے اور اس جان لیوا بیماری کی وجہ سے باغ مالکان اپنے میوہ باغات میں دوا پاشی کرنے سے کترا رہے ہیں۔ضلع گاندربل کے کئی علاقوں کے باغ مالکان مارچ کے اختتام اور اپریل کے مہینوں میں درختوں پر دوا پاشی شروع کرتے تھے۔اس وقت سیب اور دیگر اقسام کے میوہ درختوں کی پنکھڑیاں پھوٹ چکی ہیں جن پر Pink bud stage نامی دوائی کاچھڑکائو کرنا لازمی ہے۔ اگر اس مرحلے پر دواپاشی نہیں ہوپائی تو سیب،گلاس،ناشپاتی سمیت دیگر اقسام کے میوئوں کی پیداوار کو زبردست نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔واکورہ کے درجنوں میوہ باغات مالکان نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ مارکیٹ لگاتار بند ہونے کی وجہ سے کیڑے مار اودیات کی مصنوعی قلت پیدا کردی گئی ہے،جس وجہ سے میوہ صنعت سے وابستہ باغ مالکان مہنگے داموں غیر معیاری دوا خریدنے پر مجبور کردیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ وزیر اعظم نے کہا کہ کروناوائرس کی وجہ سے کسانوں کا روزگار متاثر نہیں ہونے دیا جانا چاہئے۔ہم ضلع انتظامیہ سے یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ مارکیٹ میں کیڑے مار اودیات کا وافرا سٹاک دستیاب کرائیں، ساتھ ہی سرکاری نرخنامہ بھی ہر جگہ آویزاں کرائے جائیںاور لاانفورسمنٹ ٹیموں کو بھی متحرک کیا جائے تاکہ کسانوں کے مفادات کو کسی قسم کا زک نہ پہنچے۔