کنگن// سب ضلع کنگن میں سرکار نے عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے 24.55کروڈ روپیوں کی لاگت سے سال 2014 میں سو بستروں والے زچہ و بچہ اسپتال کا سنگ بنیاد رکھاتاکہ زچگی میں مبتلا خواتین کو وقت پر بہتر طبی سہولیات فراہم ہو۔ آٹھ سال کا گزرنے کے باوجودابھی تک ہسپتال کی عمارت کو مکمل نہیں کیا گیا ،جس کی وجہ سے آج بھی زچگی میں مبتلا خواتین کو سرینگر کے ہسپتالوں کا رُخ کرنا پڑتاہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت دعوی کررہی ہے کہ عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں لیکن یہ دعوے کھوکھلے نظر آرہے ہیں ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رقومات کی عدم دستیابی کے باعث ہسپتال کا کام گذشتہ دو برس سے بند پڑا ہے۔ اس بارے میں جب کشمیر عظمی نے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دو برس سے پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں کووِڈ کی وجہ سے ہسپتال کی عمارتوں کے کام بند پڑے ہیں ۔اس سوال کے جواب میں کہ اگرچہ زچہ بچہ ہسپتال کنگن کی عمارت پر کام 2014 میں شروع کیا گیا مگر نو برس تک ہسپتال کا کام رقومات کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑا ہوا ہے ،اس سوال کے جواب میں ڈائریکٹر ہلتھ سروسز نے فون کاٹ لیا۔