بارہمولہ//نالہ فیروز پورہ پر قائم کنزر چھانپورہ پل کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ 26اگست 2020 کو سیلاب کے بعد پل کو مکمل طور پر غیر محفوظ قرار دیا گیا لیکن پھر بھی گاڑیوں کی آمدورفت جاری ہے۔پل کے آرپار انتباہی بینر لگائے گئے ۔اس سے قبل یہ پل 2019 میں عوامی مطالبہ پر عارضی طور پر چھوٹی گاڑیوں (نجی گاڑیوں)کیلئے کھول دیا گیا تھا تاکہ ایمرجنسی کے وقت کام آئے جبکہ ابھی تک یہ مکمل نہیں ہوا تھا۔اس پل سے کچھ پچاس دیہات مثلاً چھانپورہ ، گونی پورہ ، کیچمتی پورہ ، اوگمنہ ، تحصیل ہیڈ کوارٹر کارہامہ ، ہردہ ابوورہ ، دالو اش ، مالمووہ ، بونگم ، پاریرسوا نی ، چھاندل وانی گام ، گنگی بابا ، مانچی کھوڈ ، داراکسی اور زنڈہ پال سمیت دیگر علاقوںکو جوڑتا ہے۔ دیو پورہ ، درد پورہ اور دیگر درجنوں بستیوں کوسرینگر گلمرگ سے جوڑتا ہے ۔یہ اہم پل بائی پاس کے متبادل کے طور پر کام کرتا ہے اور جب سرینگر گلمرگ روڈ پر کنزر پل سیلاب کے نقصانات کا شکار ہوجاتا ہے یا مرمت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مقامی لوگوں نے اس پل کی تکمیل میں تعطل کی تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو تقریبا ًدو دہائیوں سے بار بار ہونے والے نقصانات کا باعث بھی بنا ہوا ہے۔خاص طور پر نالہ فیروزپورہ پر اس اہم پل کی تعمیر اکانامک ریکنسٹرکشن ایجنسی (ارا)نے شروع کیا تھا اور اس منصوبے پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے ۔ تعمیراتی ایجنسی بری طرح ناکام ہوگئی تھی کیونکہ پل کم سے کم دو بار گرنے کے علاوہ اس کے کئی حصے کئی بار سیلاب میں بہہ گئے۔ عوامی مطالبے پر چند سال قبل تعمیراتی کام محکمہ تعمیرات عامہ کو منتقل کردیا گیا۔ حالانکہ آر اینڈ بی نے تیزی سے پل پر تسلی بخش کام کیا اور عوامی تائید بھی حاصل کی لیکن ایک بار پھر لاک ڈائون کی وجہ سے کام کو حتمی مراحل تک نہیں پہنچایا جاسکا جب تک کہ اگست 2020 میں آئے سیلاب کے باعث پل کو خطرناک نقصان پہنچا اور انتظامیہ نے بعد میں اسکی طرف توجہ نہیں دی۔علاقے کے لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اس سلسلے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔
کنزر چھانپورہ پل حکام کی نظروں سے اوجھل | تعمیر ی کام میں لیت و لعل | پابندی کے باوجود ٹریفک کی نقل و حمل جاری
