لندن // دولت مشترکہ کی شہریت رکھنے والا کوئی بھی ہندستانی کل برطانیہ کا وزیراعظم بن سکتا ہے ۔ یہ استدلال لندن کے ڈپٹی مئیر راجیش اگروال نے کیا ہے ۔دولت مشترکہ کی تاریخی کانفرس سے عین پہلے یہاں دورے پر آئے ہندستانی صحافیوں سے ایک خصوصی ملاقات میں انہوں نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ دولت مشترکہ اپنی افادیت کھو رہی ہے اور کہا کہ تجارت، بالخصوص ابھرتی ہوئی ہندستانی کمپنیوں کو لندن میں جس انداز سے پنپنے کا موقع دیا جارہا ہے وہ آنے والے کل کا ایک منفرد منظر نامہ مرتب کر رہا ہے ۔ اپنی گفتگو کا بڑا حصہ لندن پر مرکوز رکھتے ہوئے مسٹر اگروال نے کہا کہ یہاں چھ ہزار سے زیادہ ہندستانی کمیونٹی کے لوگوں کے ترقی پذیر معاشرتی کردار نے مقامی آبادی کی سوچ میں انقلاب برپا کردیا ہے ۔ " میں سولہ سال پہلے لندن آیا تھا اور آج میرا ڈپٹی مئیر بن جانا اس کی از خود ایک مثالی داستان ہے اور دولت مشترکہ کی شہریت آنے والے دنوں سرحدوں کو ایک محدود مفہوم سے باہر نکالنے جارہا ہے ۔ کل ایک ہندستانی پارلیمنٹ کی رکنیت کی سیڑھیاں طے کرتے ہوئے برطانیہ کا وزیر اعظم بھی بن سکتا ہے ۔ مئیر کے عہدے پر صادق خان کے انتخاب کو بھی انہوں نے علاقے کی معاشرتی بیداری کا غماز قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ عصری لندن تعلیم، تجارت، معاشرت اور تہذیبی کثرت کا محور بن گیا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ساختیاتی چیلنجوں کا سامنا کرنے والی نئی تکنالوجی اور علمی ذہانت نے سماجی، اقتصادی یہاں تک کہ سیاسی سوچ کو بھی انسانی بہبود کے رخ پر بدلنا شروع کر دیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ویزا کے نظم کو مطلوب ذہانت اور عصری تقاضے سے ہم آہنگ نئی نسل کے حق میں زیادہ زیادہ لچکدار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ مسٹر اگروال نے بتایا کہ لندن میں جہاں 40 فیصد آبادیوں غیر برطانیہ نژاد ہے اور 300 زبانیں بولی جاتی ہیں وہاں میئر کا انتخاب عالمی جمہوری انتخابات میں تیسرا بڑا انتخاب ہوتا ہے ۔یہ بتاتے ہوئے کہ لندن میں 50 سے زیادہ یونیورسٹیاں ہیں اس نے اب ہندستان کے شیروں کے ساتھ ارتقا کا نیا باب لکھنے کی کوشش شروع کی ہے جس میں وہاں کی ریاستی حکومتوں سے اشتراک کیا جائے گا جس کے لئے تکنالوجیائی انقلاب سے اس طرح فایدہ اٹھانے کی ضرورت ہے کہ روایتی روزگار کی جگہ نئے روزگار کی راہ وسیع ہو۔قبل ازیں دولت مشترکہ کے وزیر مملکت لارڈ احمد نے قریب الوقوع کانفرنس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دولت مشترکہ میں نئی جان ڈالنا اس کانفرنس کا ایک اہم ایجنڈہ ہے جو ایک نہیں 53 ملکوں کی طاقت ہے ۔یو این آئی