نئی دہلی // انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہا ہے کہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کو ہر قسم کی خلاف ورزیوں پر استثنیٰ حاصل ہے اور ابھی بھی من چاہے ڈھنگ سے پیلٹ کا استعمال ہورہا ہے۔اپنی تازہ سالانی رپورٹ میں ایمنسٹی نے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کی تذلیل اور انہیں پر خطر قرار دینے کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔ایمنسٹی نے بھارت میں اظہار رائے پر قدغن لگانے کیلئے قانون کا سہارا لینے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو انتہائی تاریک قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق گروپ نے کہا ہے کہ گئو کشی کے معاملے پر غنڈہ گردی اور گائے کا گوشت کھانے پر مار مار کر ہلاک کرنے کے واقعات پورے ملک میں 2017کے دوران ہوئے اور حکومت نے کوئی کارروای نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق مرکز میں ہندو قوم پرستجماعت کی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے درجنوں واقعات پیش آئے۔رپورٹ میں ذات پات،فرقہ وارانہ تشدد کی بنیاد پر نا انصافیوں کی مثالیں پیش کر کے انسانی حقوق کے حالات کی تاریک تصویر پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز متواتر طور بے تحاشا پیلٹ فائرنگ شاٹ گن کا استعمال مظاہرین کے خلاف کرتے ہیں جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے اور فورسز کومواخذہ سے چھوٹ سے حقوق انسانی کی پامالیاں جاری ہیں۔جون میں فوجی عدالت نے2010میں زاہد فاروق شیخ نامی 16سالہ لڑکے کی ہلاکت میں ملوث فوجی افسر اور اہلکار کو بری کردیا تھا ۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جولائی میں سپریم کورٹ نے 1989میں 700پنڈتوں کی ہلاکت کے 215کیسوں کو سر نو کھولنے سے بھی انکار کیا تھا ۔اسی ماہ ایک فوجی عدالت نے مژھل فرضی جھڑپ میں تین افراد کی ہلاکت میں ملوث اہلکاروں کے خلاف عمر قید کی سزا کو بھی معطل کیا ۔