اننت ناگ// پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر چھاپوں اور ترقی کا نہیں بلکہ ایک "بہت بڑا مسئلہ" ہے جو صرف مذاکرات سے حل ہوگا ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر کا مسئلہ سڑکوں اور گلیوں کا نہیں بلکہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، جب امن ہوتا ہے تو سڑکیں اور گلی کوچے خودبخود بن جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ حال ہی میں منتخب ہونے والے ڈی ڈی سی ممبر بھی بناسکتے ہیں‘‘ ۔ اننت ناگ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ پچھلے 70 برسوں سے بے چین اور اضطراب کا شکار ہیں۔ محبوبہ نے مزید کہا ، "دس لاکھ فوجی موجود ہیں اور ان کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کشمیر ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے حل کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ "بھارت نے جو کچھ ہم سے لیا ہے اسے سود کے ساتھ واپس کیا جانا چاہئے‘‘۔ انہوں نے بھاجپاکی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا’’تم ناراض کیوں ہو رہے ہو؟ اگر میں آپ سے نہیں پوچھتی تو کیا میں پاکستان سے پوچھوں؟ ہم پارلیمنٹ سے واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں جس نے ہماری عزت اور وقار چھین لیا، ہماری شناخت چھین لی ‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’کشمیری عوام پچھلے 70 برسوں سے لڑ رہے ہیں ،قطع نظر اس کے کہ کوئی طریقہ کار اپنایا جائے‘‘۔انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو ہتھیار نہ اٹھانے کی صلاح دیں’’براہ کرم میرے بچوں سے بندوق نہ چلانے کو کہیں کیونکہ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے‘‘۔محبوبہ مفتی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ برصغیر میں امن کا راستہ کشمیر سے گذرتا ہے،مکالمہ اور مصالحت ہی ایک ایسا بامعنی طریقہ کار ہے جس سے مسلہ حل ہوگا اور خطے کو بربادی،مصائب اور غیر یقینی صورتحال سے باہر نکال دیا جاسکتا ہے۔ محبوبہ نے پوچھا’’جب میں آئینی حقوق کی بحالی کی وکالت کرتی ہوں اور بات چیت کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے بات کرتی ہوں، تو بہت سے لوگ بیمار ہوجاتے ہیں،لیکن عوام کے جائز مطالبات بیان کرنا اور انکاحل طلب کرنا جرم بن گیا ہے، اگر حکومت ہند نہیں تو پھر جموں کشمیر کے عوام کس کے پاس جائے‘‘۔بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظر نامے کی روشنی میں ، محبوبہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت ہند آنے والے سارک سربراہی اجلاس کے موقع سے فائدہ اٹھائے گی جو ممکنہ طور پر ہندوستان اور پاکستان کے مابین مذاکرات اور امن عمل کے دھاگوں کو جوڑنے کا موقع فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا’’عالمی سیاست کے لحاظ سے پچھلے کچھ مہینوں میں بہت کچھ ہوا ہے۔ ملک با معنی طریقے سے چین کے ساتھ بات چیت کررہا ہے، اور پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے طریقہ کار کو مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں، سارک سربراہ کانفرنس جلد ہی پاکستان میں بلائی جاسکتی ہے اور مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم اس میں شریک ہوں، یہ ایک موقع ہوسکتا ہے کہ باہمی تعلقات میں نئے سرے سے جان ڈال دی جائیاور بات چیت کے ذریعے امن عمل شروع کیا جاسکے‘‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اسی کے لئے ترس رہے ہیں۔انہوں نے کسانوں کے احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی ہاتھ میں بندوق یا پتھر نہیں اٹھاتا ہے،آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا ان کے مقصد کی وکالت کر رہی ہے، وہ ہمارے مقصد کی وکالت کیوں نہیں کرتے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں دہشت گردوں کے طور پر پیش کیاگیا ہے۔انہوں نے مزید کہا’’بندوق کیا لاتی ہے؟ ہمارے نابالغ مارے جاتے ہیں، راج پورہ پلوامہ کے اطہر مشتاق کی مثال سامنے ہے ، میرے خیال میں وہ ابھی دسویں پاس کرچکا ہے اور گیارہویں جماعت میں داخل ہوا تھا ، اور اسکی ہلاکت (لاوے پورہ) ایچ ایم ٹی میں ہوئی، اس کا باپ لاش تلاش کررہا ہے، اس نے مجھے فون کیا کہ اس کے بیٹے کو سونہ مرگ میں دفن کیا گیا ہے اور مجھ سے درخواست کی کہ وہ اجازت لے تاکہ وہ اپنے بیٹے کو قبرستان میں مناسب طریقے سے رکھ سکے، یہ ناانصافی کی حد ہے، کیا ہم اس کے بارے میں بات کریں یا خاموش رہیں؟۔